
اب میرا انتظار کر — عمیرہ احمد
17جنوری لاہور ڈیئر مریم! السلام علیکم! تمہاری شادی کے بعد انگلینڈ سے بھیجا ہوا تمہارا پہلا خط مجھے آج ہی ملا ہے۔ فاصلے دلوں کے
![]()

17جنوری لاہور ڈیئر مریم! السلام علیکم! تمہاری شادی کے بعد انگلینڈ سے بھیجا ہوا تمہارا پہلا خط مجھے آج ہی ملا ہے۔ فاصلے دلوں کے
![]()

گیٹ کھلا ہوا تھا۔ وہ اندر داخل ہو گئی۔ گھر میں مکمل خاموشی تھی۔ پہلے وہ جب گھر آتی تھی تو اس کے بھتیجے بھتیجیوں
![]()

ڈور بیل تیسری بار بجی تھی جب اس نے جھنجھلا کر بالآخر اٹھنے کا ارادہ کر ہی لیا تھا۔ ہاتھ بڑھا کر سائیڈ ٹیبل سے
![]()

ایک آگ سی میرے وجود کو جلا رہی تھی۔ میں نے کار کا دروازہ کھول کر نیچے اترتے ہوئے اس بنگلے پر نظر دوڑائی۔ وہ
![]()

وہ آہستہ سے دروازہ بجا کر اس کے کمرے میں داخل ہو گئیں۔ وہ بیڈ کے پاس کرسی پر بیٹھا ہوا کچھ پیپرز دیکھ رہا
![]()

”میں وہاں دوبارہ کبھی نہیں جاؤں گی کبھی نہیں۔” اسے یاد آیا تھا۔ ڈیڑھ سال پہلے اس گھر سے جانے کے بعد اس نے خود
![]()

”پھر گھاٹا ہوا ہے … پورے پچاس روپے کا۔” رضیہ نے اپنی کرخت آواز میں تقریباً چلاّتے ہوئے کہا تھا۔ اماں بختے نے اپنی موٹے
![]()

”سنیں!” وہ گاڑی لاک کر رہا تھا جب ایک آواز نے اچانک اسے اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔ اس نے مڑ کر پیچھے دیکھا۔ سفید
![]()

”بند کواڑوں کے آگے” کسی بھی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی میری پہلی کہانی ہے۔ جسے میں نے ایک سچے واقعے سے متاثر ہو کر
![]()

میرا سانس ابھی تک رکا ہوا ہے میں ایک سکتے کے عالم میں اسے دیکھ رہی ہوں۔ ابھی ابھی جو کچھ ہوا ہے، اس کے
![]()