بگلے کی ٹانگ – انشاء علی

بگلے کی ٹانگ
انشاء علی

ایک دفعہ ایک نواب صاحب شکار کے لیے گئے۔ ان کا خانساماں جمال بھی ساتھ تھا۔
نواب صاحب نے بہت سارے بگلے شکار کیے اور اپنے خانساماں جمال کو پکانے کے لیے دے دیئے۔ جمال بہت چالاک تھا۔ اس نے تمام بگلوں کو آگ پر بُھون لیا۔ اس کی عمدہ خوش بو سے جمال کا جی للچایا تو اُس نے ہر بُھنے ہوئے بگلے کی ایک ایک ٹانگ خود کھالی۔
جب نواب صاحب نے یہ دیکھا تو انہیں بہت غصہ آیا۔ انہوں نے جمال سے پوچھا تو وہ بولا: ”جناب! میں نے کچھ نہیں کھایا۔ بگلوں کی تو ٹانگ ایک ہی ہوتی ہے۔”
نواب صاحب اس بات پر حیران رہ گئے۔ انہوں نے جمال سے کہا کہ ”ہم صبح جھیل پر چلیں گے۔ وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔”
اگلے دن دونوں جھیل پر گئے تو وہاں تمام بگلے ایک ٹانگ پر کھڑے تھے۔
جمال بول اٹھا: ”دیکھیں صاحب! میں نہ کہتا تھا کہ بگلوں کی ایک ہی ٹانگ ہوتی ہے۔”
نواب صاحب پہلے تو حیران ہوئے مگر پھر انہیں ایک ترکیب سوجھی۔ انہوں نے تالی بجائی اور تمام بگلوں نے اپنی اوپر اٹھائی ہوئی ٹانگ زمین پر رکھ دی۔
یہ دیکھ کر نواب صاحب نے غصے سے جمال کو گُھورا تو وہ چِلّا اٹھا: ”یہ زیادتی ہے صاحب! کل جب آپ بگلوں کی دعوت اڑانے لگے تھے تب تو آپ نے تالی نہیں بجائی تھی۔ ورنہ تب بھی بگلے اپنی دوسری ٹانگ نکال لیتے۔” چالاک خانساماں کا یہ جواب سن کر نواب صاحب کی ہنسی چھوٹ گئی اور انہوں نے اُسے معاف کردیا۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

بدی کے بدلے نیکی

Read Next

بکری اور بھیڑیا

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!