آبِ حیات — قسط نمبر ۱۵ (تبارک الذی) آخری قسط
’’میرے بچپن میں، میری زندگی میں جتنا بڑا رول آپ لوگوں کی فیملی کا تھا، پچھلے پانچ سالوں میں اتنا ہی بڑا رول اس شخص
’’میرے بچپن میں، میری زندگی میں جتنا بڑا رول آپ لوگوں کی فیملی کا تھا، پچھلے پانچ سالوں میں اتنا ہی بڑا رول اس شخص
جبرل نیند سے فون کی آواز پر ہڑبڑا کر اٹھا تھا۔ اسے پہلا خیال ہاسپٹل کا آیا تھا لیکن اس کے پاس آنے والی وہ
اوول آفس سے ملحقہ ایک چھوٹے سے کمرے میں پروٹوکول آفیسر کی رہنمائی میں داخل ہوتے ہوئے سالار سکندر کے انداز میں اس جگہ سے
امامہ کے لئے کیرولین کی فون کال ایک سرپرائز تھی۔ اس نے بڑے خوشگوار انداز میں اس سے بات چیت کرتے ہوئے امامہ کو اس
گرینڈ حیات ہوٹل کا بال روم اس وقت Scripps National Spelling Bee کے 92 ویں مقابلے کے دو فائنلسٹس سمیت دیگر شرکاء ان کے والدین،
’’نہیں کوئی ایسی بات نہیں ہے… فلو کی وجہ سے ہی گیا تھا دوبارہ… بس گپ شپ کرتے ہوئے فون ٹیبل پر رکھا اور پھر
وہ پاکستان میں امامہ کے قیام کا تیسرا ہفتہ تھا… وہ شروع کے دو ہفتے لاہور میں ڈاکٹر سبط علی اور سعیدہ اماں کے پاس
اس کا ہاتھ پکڑے وہ اسے اب کسی راستے پر لے جانے لگا… ایک قدم، دوسرا قدم، تیسرا… وہ ٹھٹک کر رک گئی۔ وہ ایک
نیویارک میں واقع امریکہ کے سب سے بڑے میڈیا ڈسٹرکٹ مڈٹاؤن میں ہٹن کے کولمبس سرکل میں واقع ٹائم وارنر سینٹر کی عمارت کے سامنے
کسی اپنے کی موت انسان کو پل بھر میں کس طرح خاک کردیتی ہے یہ کوئی امامہ سے پوچھتا۔ وسیم اور سعد کی موت نے
Alif Kitab Publications Dismiss