آخری شام — سدرۃ المنتہیٰٖ جیلانی
”محبت کی کہانی دنیا میں سب جگہ ایک جیسی ہوتی ہے۔” یہ پہلا جملہ جو میں نے اُس سے سُن کر اپنے آپ کو دنیا
”محبت کی کہانی دنیا میں سب جگہ ایک جیسی ہوتی ہے۔” یہ پہلا جملہ جو میں نے اُس سے سُن کر اپنے آپ کو دنیا
”اماں تجھے میری قسم مان لے نا اس بار…” اس نے نویں بار ماں کی منت کی تھی لیکن دوسری طرف مجال ہے کہ کوئی
لڑکیوں کو منہ دکھائی میں کنگن ملتے ہیں، لاکٹ ملتے ہیں اور مجھے ملا ”جمی بے چارہ”۔ جب میں رخصت ہوکر سسرال آئی تو دروازے
اگلے دن ماں اور مُنی ناشتہ کر رہی تھیں کہ منی نے ڈرتے ڈرتے بات شروع کی۔ ”اماں ایک بات کہوں؟ناراض تو نہیں ہوگی؟” ”ہاں
کلاس روم اس وقت ہنستے کھلکھلاتے ہوئے چہروں سے بھرا ہوا تھا۔ ہر چہرے پر سُرخی تھی۔ ہر لب کے کنارے پھیلے ہوئے تھے۔ دائیں
” شکر ہے بھئی نکل آئے دکان سے۔ آج تو لگ رہا تھا کہ دم ہی گھٹ جائے گا۔ توبہ کتنا رش تھا۔”فائزہ نے اپنے
”سنو! مجھے تم مجھے لوریوں کا پیکٹ لا کر دے سکتی ہو؟” میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ایک معصوم سا بچہ میلے سے کپڑوں
سبزی منڈی کے ایک جانب گلی سڑی سبزیوں کے ڈھیر تھے، جن پر مکھیاں اور مچھر بھنبھنا رہے تھے ۔ ارد گرد ناقابلِ برداشت بد
”میز پر پڑے لوازمات سے انصاف کرتے ہوئے ہر ایک اپنی رائے دینے میں مشغول تھا ”تم نے اچھا نہیں کیا بلال…” ”کتنی صابر بچی
ڈھولک کی تھاپ اس کے دِل کی دھڑکنوں کی رفتار میں اضافے کا باعث بن رہی تھی، مسکراہٹ پورے استحقاق سے اس کے لبوں کی
Alif Kitab Publications Dismiss