ہدایت — ساجدہ غلام محمد
’’دیکھو تو ذرا اس کے کپڑے!‘‘ سمیرا نے خرد کی طرف اپنا موبائل بڑھایا۔ سکرین پر پاکستانی شوبز کا صفحہ کھلا تھا جس میں ملک
’’دیکھو تو ذرا اس کے کپڑے!‘‘ سمیرا نے خرد کی طرف اپنا موبائل بڑھایا۔ سکرین پر پاکستانی شوبز کا صفحہ کھلا تھا جس میں ملک
ماہا آج بہت خوش تھی کیوں کہ چھٹیاں شروع ہو چکی تھیں اور اس بار تو عید بھی چھٹیوں میں آنی تھی۔ بڑی عید بھی
“بابا آج مجھے فائیو سٹار میں ڈنر کرنا ہے ۔” میرب آصف کے گلے میں جھولتے ہوئےفرمائش کر رہی تھی۔ “جہاں میری جان کہے گی
وہ اس سے تین قدم آگے کھڑا تھا۔ اتنا قریب کہ وہ ہاتھ بڑھاتی تو اس کا کندھا چھولیتی۔ وہاں ان دونوں کے علاوہ اور
’’دادی دیکھیں پھر میری گاڑی لے کر بھاگ رہی ہے۔ مجھے دے نہیں رہی۔‘‘ عون، ماہا کے پیچھے بھاگتا ہوا دادی کے کمرے میں داخل
لاہور پہنچنے کے بعد اس کے لیے اگلا مرحلہ کسی کی مدد حاصل کرنے کا تھا مگر کس کی؟ وہ ہاسٹل نہیں جاسکتی تھی۔ وہ
اٹخ پٹخ، جھاڑ پونچھ، چیزیں یہاں سے اٹھا وہاں رکھ، وہاں کی اٹھائی سٹور میں اور سٹور کا فالتو سامان ردی والے کو، مہینوں سے
وہ احرام باندھے خانہ کعبہ کے صحن میں کھڑا تھا۔ خانہ کعبہ میں کوئی نہیں تھا۔ دور دور تک کسی وجود کا نشان نہیں تھا۔
’’اللہ کے نام پر دے دو، معذور ہوں اللہ بھلا کرے گا۔‘‘ وہ خود کو سڑک پر تقریباً گھسیٹتے ہوئے ہماری گاڑی تک آیا تھا۔
پیرس سے واپسی پر اس کی زندگی کے ایک نئے فیز کا آغاز ہوا تھا۔ ابتدائی طورپر وہ اسلام آباد میں اس غیر ملکی بینک
Alif Kitab Publications Dismiss