ورثہ

دو ہفتے بعد مریم نے اسکول میں بہ طور اسکول سائیکولوجسٹ اپنی نئی نوکری شروع کر دی تھی ۔ کام اچھا اور اس کی ڈگری کے مطابق تھا لیکن مصروف رہنے کے باوجود اس کا ذہن اکثر اپنی پرانی جاب کی طرف بھٹک جاتا۔ اس کا دل ان لاوارث بچوں کا سوچ کر دکھ جاتا جن کے یا تو والدین تھے ہی نہیں یا پھر انھیں پیدا کرنے کے باوجود انھیں ان کی ضرورت نہیں تھی ۔ ان معصوموں کے نقصان کا ازالہ بھلا کوئی کس طرح کر سکتا تھا جو بہت کم عمر تھے ان کی لا علمی تو ان کے لیے ایک نعمت تھی لیکن جو سمجھ بوجھ رکھتے تھے، وہ اپنی ذات اور اس کے بارے میں کیے جانے والے فیصلوں کے متعلق ایسی ایسی وضاحتیں طلب کرتے کہ وہ پریشان ہو جاتی اور دل خون کے آنسو روتا ۔ مریم جانتی تھی کہ ان کے ایک محفوظ مستقبل کے لیے اس کی کوئی بھی کوشش سمندر میں قطرے کی مانند تھی لیکن پھر بھی، تھی تو سہی ۔
اگر علی کو اڈوپشن ایجنسی میں اس کے کام کرنے کی خاموش ضد کے پیچھے وجوہات کا علم نہیں تھا تو وہ اس لیے کیونکہ اس نے علی کو کبھی کچھ بتایا ہی نہیں تھا۔ اس نے اپنی زندگی کے اس واحد راز میں جب اسے شریک ہی نہیں کیا تھا تو وہ اس سے کیا گلہ کرتی ۔ لیکن اب اتنے سالوں بعد ان کے ایک بے انتہا شفاف اور دیانت داری پر مبنی رشتے میں اس کا یہ راز اس کے اپنے دل میں بددیانتی کے سوال اٹھانے لگا تھا ۔ اس کی وہ نوکری اس گھٹن سے نجات کا ایک چھوٹا سا روزن تھی ۔ اور اب وہ بھی بند ہو چکا تھا۔ لیکن روزن ہو یا نہ ہو، سانس نے تو چلنا ہی ہوتا ہے ۔
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۶ ۔ آخری قسط

Read Next

نامراد

2 Comments

  • .Story is incomplet. Kindly upload remaining pages.

    • its now fixed

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!