ورثہ

عینی کی شادی کی تمام تقریبات کے انتظامات بہترین تھے ۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔ مریم کافی عرصے بعد کوئی ایسی شادی اٹینڈکر رہی تھی جس کی تمام تقریبات میں وہ انوائٹڈتھی ۔ لہٰذا ان سب لوگوں نے شادی دل کھول کر انجوائے کی ۔ عینی کا نکاح شادی والے دن کی صبح ہی قریبی اسلامک سینٹر میں ہوا تھا ۔ نکاح کے وقت سادگی سے نفیس سے کام والے سفید کرتے پاجامے میں ملبوس عینی شام میں گہرے لال اور ہرے رنگ کے بھاری کام دار غرارے ، خوب صورت گلو بند، کندھے تک آتے آویزوں اور دل کش نگوں کے ٹیکے کے ساتھ ، آنکھوں کو خیرا کر رہی تھی ۔ شمیم نے نہ جانے کتنی بار اس پر رفعِ نظر کی دعا پڑھ پڑھ کر پھونکی تھی۔ مریم نے دل ہی دل میں دعا کی کہ وہ بھی اپنی رائنا کی رخصتی ایک اتنے ہی اچھے گھر میں اتنی ہی دھوم دھام اور فخر سے کر سکے۔
”یہ شادی تو کسی بھی کرسچین شادی سے کئی گنا بہتر تھی ۔“ رائنا نے ہال سے واپسی پر اپنی رائے دی۔
”آپ میری شادی بھی ایسے ہی کریے گا نانو۔“اس نے شازیہ کو جیسے ہدایت کی۔
”انشا اللہ میری جان!“ شازیہ نے پیار سے اسے دیکھا۔
”بالکل ایسی ہی کریں گے۔“
”ویسے کامران بھائی بھی بہت ہینڈسم ہیں۔“ اسے دلہا پر تبصرہ کرنا یاد آیا۔
”ایسا ہی لڑکا بھی ڈھونڈ لیجیے گا۔“ شازیہ کی ہنسی نکل گئی۔
”ہاں ہاں ! بالکل ایسا ہی ڈھونڈیں گے۔“ انہوں نے پھر اسے تسلی دی۔ نذیر بھی ہنس رہے تھے۔
”رائنا!ابھی سے کیا فکر ہے تمہیں؟“مریم نے اسے گھورا۔
”آپ کو نہیں پتا مما! بہت ڈھونڈتے ہیں تو پھر کہیں جا کر اچھا لڑکا ملتا ہے۔“ اس نے جیسے ماں کو عقل دی۔
”میں نے اکثر آنٹیوں کو یہی باتیں کرتے سنا ہے۔“
عمر نے اس کا مذاق اڑانا شروع کر دیا ۔ مریم ، نذیر اور شازیہ بہن بھائی کی کھٹ پٹ خوب انجوائے کر رہے تھے ۔
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۶ ۔ آخری قسط

Read Next

نامراد

2 Comments

  • .Story is incomplet. Kindly upload remaining pages.

    • its now fixed

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!