من و سلویٰ — قسط نمبر ۹

”یہ بیٹھے بٹھائے سب کچھ کیوں چھوڑ رہی ہو؟” نفیسہ بے حد پریشان ہو کر فون پر اس سے پوچھ رہی تھی۔
”آپ ہی کہتی تھیں… یہ رسوائی کا کام ہے… اب پتہ چل گیا تو چھوڑ رہی ہوں۔”
”پر زینی یوں اچانک… اور پھر پاکستان چھوڑ دینے کی کیا تک بنتی ہے؟”
”یہاں لوگ میرا چہرہ پہچان لیتے ہیں امی… یہاں میں گم نہیں ہو سکتی… اور میں… میں اب بے نام و نشان ہونا چاہتی ہوں۔”
”میں نے تم سے کہا تھا تم شادی۔۔۔۔”
زینی نے ماں کی بات کاٹ دی ”میری قسمت میں شادی نہیں ہے امی۔” نفیسہ کا دل دہل گیا۔
”اس طرح مت کہہ زینی… بعض دفعہ زبان سے نکلی ہوئی بات پوری ہو جاتی ہے۔”
”زینب کو اپنی قسمت کا حال پتہ ہے امی۔۔۔۔”
”غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہوتا ہے زینی۔۔۔۔”
”ہاں اللہ کے پاس ہوتا ہے لیکن جب آدمی غلط رستے پر چلنے لگتا ہے تو ”غیب” اس کے لیے ”غیب” نہیں رہتا… اسے پتہ چلنے لگتا ہے کہ آگے اس کے لیے کونسا پھندہ… کون سا کنواں… کون سا گڑھا تیار ہو رہا ہے۔”
نفیسہ کو وہ زینی نہیں لگ رہی تھی جس کو وہ اتنے سالوں سے پال رہی تھیں… کچھ تھا جو اس میں بدلا تھا… وہ اسے کہنا چاہتی تھیں وہ ان کے پاس آجائے لیکن وہ اس سے یہ نہیں کہہ سکتی تھیں۔
”میرے لیے دعا کریں امی کہ میرے گناہ دھل جائیں… مجھے سکون مل جائے… کہیں ملے پر مل جائے” وہ اب بچوں کی طرح رونے لگی تھی… اتنے ہفتوں سے یہی ایک چیز تھی جو وہ کر پا رہی تھی۔
شوبز کو چھوڑنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن اسے یہ فیصلہ کرنا تھا۔ اس نے اپنے اس فیصلے کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا… لیکن سلطان نے ان سب لوگوں کو ایڈوانس واپس کرنا شروع کر دیا تھا جن سے اس نے ایڈوانس لیا تھا… شوبز میں زینی کے بارے میں افواہیں پھیلنا شروع ہو گئی تھیں کئی مہینوں سے کسی نے اسے کسی فلمی تقریب میں کسی فلم کے سیٹ پر نہیں دیکھا تھا اس کے تمام واقف کار اس سے Contact کرنے میں ناکام ہو رہے تھے… سلطان سے انہیں متضاد خبریں مل رہی تھیں اور یہ بات لوگوں کو زیادہ الجھا رہی تھی۔ پری زاد آخر اتنے دن سے کہاں چھپی تھی… اور کیوں چھپ کر بیٹھ گئی تھی یہ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔
٭٭٭
”شیراز آیا ہے ملنے کے لیے اپنے ماں باپ کے ساتھ۔” سلطان نے اسے اطلاع دی پیکنگ کرتے ہوئے چند لمحوں کے لیے اس کے ہاتھ رکے پھر اس نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔
”اب نہیں ملنا اس سے۔”




”تو پھر چھڑوایا کیوں اسے جیل سے… رہنے دیتیں اس خبیث کو وہاں۔” سلطان نے جل کر کہا۔
”اس نے میرے باپ کا واسطہ دیا تھا مجھے… میں نے معاف کر دیا اسے۔” اس کا لہجہ اتنا بے تاثر تھا کہ سلطان کو چبھنے لگا… اس نے انڈسٹری میں بڑی بڑی ہیروئنز دیکھی تھیں پر ایسی ہیروئن نہیں دیکھی تھی… اس نے کبھی کسی بھکاری کو اللہ کے نام پر کچھ نہیں دیا تھا… وہ ہمیشہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتی یا اس سے کہتی اللہ کے نام پر مت مانگو… کسی اور چیز کا واسطہ دو تو دے دیتی ہوں… اور پھر کوئی اسے ترقی کی دعا دیتا کامیابی اور شہرت کی دعا دیتا… اور زینی اپنے پرس میں جو کچھ ہوتا نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھ دیتی۔
”میرے پاس حرام کا پیسہ ہے سلطان… یہ اللہ کے نام پر نہیں دے سکتی میں۔” اس نے ایک بار سلطان کے پوچھنے پر کہا اور وہ اس کی شکل دیکھ کر رہ گیا… سلطان نے آٹھ سال میں اسے ”اللہ کے نام پر” کسی کو کچھ بھی دیتے نہیں دیکھا تھا… لیکن انڈسٹری میں اس سے زیادہ کھلے ہاتھ کی ہیروئن اس نے بھی کبھی نہیں دیکھی تھی… فلموں میں کام کرنے والے کتنے ایکسٹراز اس فلم میں کام کرنے کی تمنا رکھتے جس میں پری زاد ہوتی… کیونکہ فلم کا معاوضہ انہیں جو بھی ملتا… پری زاد کے طفیل ان کے کئی کام ہو جاتے تھے…
”تو اب اس کو کیا کہوں میں؟” سلطان کی آنکھوں میں نمی آنے لگی۔
”اسے کہنا مجھے معاف کر دے… لیکن اب بس کرے۔”
”اسے بتا دوں کہ آپ جا رہی ہیں؟”
”نہیں۔”
”ڈھونڈتا پھرے گا آپ کو پری جی۔”
”نہیں ڈھونڈے گا… وہ کوئی اور ڈھونڈ لے گا… دنیا میں نہ پیسہ ختم ہوا ہے نہ عورتیں۔”
”آپ کو ابھی بھی اچھا لگتا ہے تو اس سے شادی۔۔۔۔” سلطان نے پتہ نہیں کیا سوچ کر اس سے کہا۔
زینی بے اختیار ہنسی۔ وہ روتی تو سلطان کو اتنی تکلیف نہ ہوتی جتنی اس کے کھلکھلا کر ہنسنے سے ہوئی تھی۔
”اب نہیں… میں نے تھوک دیا اسے… میں تھوک کے نہیں چاٹوں گی۔ ” وہ اپنا آخری بیگ بند کرنے لگی تھی۔
”مجھے بھی اپنے ساتھ لے کر جائیں پری جی۔” سلطان یک دم پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
”میرے ساتھ رہ کر تم کیا کرو گے؟”
”آپ کی خدمت کروں گا۔”
”مجھے اب خدمت کی ضرورت نہیں رہی سلطان۔”
”پری جی میں آپ کے بغیر کیا کروں گا؟”
”عیش کرنا… تمہارے اکاؤنٹ میں اتنے پیسے جمع کروا دیے ہیں میں نے کہ ساری عمر گھر بیٹھے آرام سے زندگی گزار سکتے ہو اپنے لیے جینا اب۔”
”ساری عمر اپنے لیے نہیں جیا تو اب اپنے لیے کیا جیؤں گا… مجھے لے جائیں اپنے ساتھ۔” اس نے زینی کا بیگ پکڑ کر جیسے اسے پیکنگ سے روکتے ہوئے کہا۔
زینی نے شکست خوردہ انداز میں اسے دیکھا۔
”میرا اب زوال شروع ہو رہا ہے اور زوال کے دن انسان کو اکیلے ہی گزارنا چاہیں… زوال میں ساتھی مل جائے تو پتہ کیسے چلے گا کہ زوال آگیا ہے۔”
”یہ زوال آپ خود لے کر آئی ہیں پری جی۔”
”زوال انسان خود ہی لے کر آتا ہے… میں شوبزکے آسمان پر چمکتے چمکتے تھک گئی ہوں… مجھے اب گم ہو جانے دو۔” سلطان کے آنسو تھمنے لگے۔ بے حد شکست خوردہ انداز میں اس نے زینی کے بیگ سے ہاتھ ہٹا لیا تھا۔
٭٭٭
پری زاد کے شوبز سے علیحدگی کے بارے میں پتہ اس کے پاکستان کے چلے جانے کے بعد کچھ ہفتے کے بعد چلا تھا… جب سلطان نے ایک دوسری ہیروئن کے کیمپ کو جوائن کر لیا۔ اور یہ خبر پھیلتے ہی فلم انڈسٹری میں کہرام مچ گیا تھا۔ وہ پہلے بھی چندماہ تک شوبز سے غائب رہ کر واپس آجایا کرتی تھی مگر کبھی اس کے بارے میں ایسی خبریں نہیں آتی تھیں… شوبز کے کسی بھی شخص کے ساتھ اس کا رابطہ نہیں تھا… یہاں تک کہ سلطان کے ساتھ بھی نہیں… سلطان نے اس کی ہدایات کے مطابق میڈیا اور شوبز کے لوگوں کو یہی بتایا کہ وہ دبئی منتقل ہو گئی ہے۔ شوبز میں کچھ لوگوں نے اس پر یقین کیا… کچھ نے نہیں… لیکن پری زاد کی گمشدگی نے اس کے پیچھے کھڑی ہیروئنز کے راستے کھول دیے تھے… راتوں رات فلمز میں اس کی Replacement ڈھونڈی جانے لگی۔ وہ ہر فلم کا ایڈوانس واپس کر کے گئی تھی۔ لیکن اپنی زیر تکمیل فلمز کو مکمل کروا کرنہیں گئی تھی… اور یقینا اس نے بہت سارے پروڈیوسرز کو لاکھوں، کروڑوں کا نقصان پہنچایا تھا ان میں سے بہت سے پروڈیوسرز نے اس کے خلاف عدالتوں میں مقدمات بھی دائر کر دیے… اور کچھ نے تو غصے میں اس کے خلاف دھوکہ دہی کے تحت ایف آئی آر بھی رجسٹر کروا دیں… جو یہ نہیں کر سکتے تھے وہ اپنے Contacts کے ذریعے اسے ڈھونڈتے رہے… اور کچھ عرصہ اس میں ناکام ہونے کے بعد ماپ نے پری زاد کو کسی فلم میں کاسٹ کرنے پر مکمل طور پر بین لگانے کا اعلان کر دیا تھا۔
ہر ایک کو لاشعوری طور پر یہ امید تھی کہ اس کے خلاف اٹھایا جانے والا کوئی نہ کوئی قدم پری زاد کو واپس یا سامنے آنے پر مجبور کرے گا… یا کم از کم یہ تو پتہ چلے گا کہ وہ کہاں تھی… پری زاد نے ہر ایک کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا… وہ دوبارہ چند سال بعد سامنے آئی تھی لیکن ایک بڑے اخبار کے بیک پیج پر ایک دو کالمی خبر بن کر۔
*****




Loading

Read Previous

من و سلویٰ — قسط نمبر ۸

Read Next

من و سلویٰ — قسط نمبر ۱۰ (آخری قسط)

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!