شریکِ حیات قسط ۸

”سارنگ سندھیا کو چھوڑ رہا ہے۔” اس نے گھر جاکر دونوں کو بتا دیا تھا۔شہاب حیران ہوئے تھے۔

”اسے چھوڑنا ہوتا تو وہ اسے لاتا کیوں؟ کیوں بلواتا؟”

”اس نے بلوا لیا تھا دباؤ میں آکر، مگر اب وہ فیصلہ کرچکا ہے۔” ایک عورت کو اپنا کر چھوڑنے کا فیصلہ انہیں اچھا نہیں لگا تھا۔

”پاپا میں نے اس سے نہیں کہا۔”

”تمہارے کہنے میں اگر وہ ہوتا تو شادی کیوں کرتا۔”

”اب وہ چھوڑ رہا ہے اسے، کیا تمہارے لیے چھوڑ رہا ہے؟”

یہ فرح کا سوال تھا۔ یہ سوال وہی کرسکتی تھیں۔

”نہیں۔یہ اس کا ذاتی فیصلہ ہے مما۔”

”ایک عورت کو اپنا کر اسے چھوڑ رہا ہے، اس عورت کی زندگی کیا ہوگی؟”

”وہ اسے آزاد کردے گا، کل کو وہ اپنی مرضی کا گھر بسا سکتی ہے۔”

”معاشرہ اسے مرضی کا گھر بسانے دے گا؟”

”یہ وہ اور اس کے گھر والے جانیں۔”

”آپ لوگ سمجھتے ہیں میں نے کچھ کہا ہے؟ میری وجہ سے ہورہا ہے یہ سب؟”

وہ پہلی بار اپنے باپ کے سامنے اپنی صفائیاں پیش کررہی تھی اسے برُا لگ رہا تھا۔

”ایک مرد جو کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے، اسے انتظار کی راہ پر ڈال کر پریشر میں آکر نکاح کرلیتا ہے۔اس کے بعد پریشر میں آکر اسے بلوا بھی لیتا ہے اور اچانک ہی اسے ایسا لگنے لگتا ہے کہ اس کی شادی نہیں چل سکتی وہ اپنی بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ حیرت ہے، ایسے آدمی پر میری بیٹی بھروسا کرتی ہے۔” وہ چپ ہوگئی ان کی بات پر۔

”کل تک تو آپ ہی اس کی تعریفوں میں زمین آسمان ملا دیتے تھے پاپا۔”

”ہاں بہت کوشش کی، مگر ملا نہیں سکا پھر بھی۔” وہ اٹھ کر کمرے کی طرف چلی گئی۔

”آپ نے مایوس کردیا ہے شیبا کو، ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، بہت خوش تھی۔”

”کسی کا گھر اجاڑ کر ہم اپنی بیٹی کا گھر کیسے بسا سکتے ہیں فرح؟”

”یہ سب پرانی باتیں ہوگئی ہیں شہاب۔ وہ خود اسے چھوڑ رہا ہے، اس نے نہیں کہا۔”

”اگر وہ چھوڑ رہا ہے اور کل کو وہ شیبا سے شادی کرکے اسے خوش رکھ سکتا ہے تو اس میں ہمیں کیا اعتراض ہوگا بھلا۔”

”ہم پہلے ہی اندھے بھروسے پر مار کھا بیٹھے ہیں۔ فرح وہ جیسا بھی ہے، وہ جیسا بھی تھا اپنوں کے لیے بہت اچھا ہے، اور جو اپنوں کے لیے اچھا ہوتا ہے وہ سب کے لیے اچھا ہوتا ہے۔”

”آج وہ اپنی خاندانی بیوی کو آسانی سے چھوڑ رہا ہے کل ہماری بیٹی کو بھی چھوڑ سکتا ہے۔”

”نہیں چھوڑ سکتا شہاب، قطعاً نہیں۔ خاندانی بیوی اس کے معیار کی ہرگز نہیں ہے۔ وہ خوش نہیں ہے اس کے ساتھ۔ اس کی آنکھوں میں شیبا کے لیے پسندیدگی دیکھی ہے ہم نے۔” 

”مگر اب وہ بدل گیا ہے۔”

”چھوڑیں شہاب یہ سب کچھ، ہمیں صرف یہ سوچنا چاہیے کہ شیبا کس کے ساتھ خوش رہے گی۔”

وہ اٹھ کرشیبا کے کمرے کی طرف چلے گئے۔

وہ میز پر کہنی جمائے بیٹھی تھی۔ آنکھیں بے تاثر تھیں۔ انہیں آتا دیکھ کر وہ ہلی تک نہیں۔

”میں اپنی بیٹی کو کسی کے لیے بھی اتنا کمزور دیکھنا نہیں چاہتا، ایسی تربیت نہیں کی ہے میں نے بیٹی کی۔”

”سب کچھ تربیت سے نہیں ہوتا پاپا۔ میں کھلونا نہیں ہوں جس کی چابی گھمائیں تو وہ چلنے لگے روکیں تو رک جائے۔ بہت مشکل ہوتا ہے اپنی زندگی جینا، آپ نے میرے اندر سے دل کیوں نہیں نکال دیا تربیت کے وقت؟ اور اگر نہیں نکال سکے تو اک خواہش سوئی پڑی تھی وہ آپ نے جگائی۔ میں مصروف تھی، خوش تھی اپنے کام میں۔ میرے لیے سب کچھ کام تھا۔”وہ لمحہ بھر کورکی۔

”سب کچھ آپ لوگ تھے۔ دن رات شادی، شادی، شادی۔ لڑکا، لڑکا، لڑکا کی گردان کیوں کررکھی تھی۔ وہ جب گھر آیا تو زمین آسمان کے شہزادوں کی خوبیاں آپ لوگوں کو اس میں نظر آئیں۔ ہر وقت سارنگ، سارنگ، سارنگ۔ جب میں اس کی طرف بڑھی تو مجھے روکا کیوں نہیں؟ اس وقت یہ کیوں نہیں سوچا کہ اس سے پوچھ لیں کہ وہ کہیں کمیٹڈ تو نہیں؟ کہیں نکاح وغیرہ تو نہیں کر آیا؟ کچھ نہیں پوچھا۔ آنکھیں بند کرکے بھروسہ کیا، اور جب اچانک پتا چلا اس کے نکاح کا تو فوراً مجھے بہلا دیا کہ سنبھل جاؤ، بھول جاؤ، دفع کرو۔ دفع کرنے والی چیز ہوتی تو کب کا کرلیتی اور اب جب وہ پلٹ رہا ہے، وہ اسے چھوڑ رہا ہے تو آپ لوگوں کو وہ ایک ناقابل بھروسا آدمی لگتا ہے؟ حد ہے۔”

”ہم نے غلطی کی، میں نہیں چاہتا تم وہ غلطی دہراؤ۔اس سے بات کرو۔ یہ بڑی بات نہیں ہے کہ وہ اسے چھوڑ رہا ہے۔کس کے لیے چھوڑ رہا ہے؟ کیا واقعی وہ تمہارے لیے اسے چھوڑ رہا ہے؟کیا واقعی وہ شادی کرنا چاہتا ہے؟کیا واقعی وہ تمہیں خوش رکھ سکے گا؟پہلے یہ پتا لگاؤ، اس کے بعد اس کے چھوڑنے نہ چھوڑنے کا فرق تمہیں پڑنا چاہیے۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں اگر تم اس کے ساتھ خوش ہو۔ مجھے تمہیں خوش دیکھنا ہے ہمیشہ کے لیے۔”

شیبا نے محض سر ہلا دیا۔پروفیسر صاحب دوبارہ گویا ہوئے۔

”میں نہیں چاہتا اب کی بار میری بیٹی ٹوٹے۔ دیکھ لو اب کے بعد تم کسی کو الزام دینے والی پوزیشن میں بھی نہیں ہو۔”

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۷

Read Next

شریکِ حیات قسط ۶

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!