شریکِ حیات قسط ۸

وہ خوش تھا اپنی زمین پر آکر بہت خوش تھا اور وہ اس لیے خوش تھی کہ اسے اپنا آسمان مل گیا تھا۔ گاؤں میں سوہائی کی شادی کی تیاریاں ہورہی تھیں۔

گھر سجا ہوا تھا۔

صبر اور حوصلے کے بعد آنے والا صلہ اور حوصلہ جو کام کرتا تھا۔

جیجی نے نماز شکرانہ ادا کی۔ ”میں نہ کہتی تھی اللہ سوہنڑاں اچھا ہے۔ سب اچھا ہوگا۔”

مولا بخش کے یقین نے زندگی کو جگایا ہوا تھا۔

وہ جو خود سو جاتا ہے اس کے بعد بھی اس کی زبان جاگتی ہے، قول و اقرار جاگتا ہے۔

بھروسہ جاگتا ہے،روشنی رہ جاتی ہے۔

بس ایک قول جگمگاتا تھا، جس سے زمین آسماں روشن تھے۔

”اللہ سوہنٹراں اچھا باقی سب کوجے۔” 

دور کہیں قبرستان میں مزار پر ایک دیا ٹمٹما رہا تھا۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۷

Read Next

شریکِ حیات قسط ۶

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!