شریکِ حیات قسط ۵

”دھرتی ماں بڑی باوفا ہوتی ہے انسان نے اس پر بڑی بے وفائیاں کیں لیکن دھرتی سگوں سے زیادہ سگی ہوتی ہے کسی بھی سگی ماں سے زیادہ درد رکھتی ہے۔ کبھی ساتھ نہیں چھوڑتی۔روح جب چھوڑ جاتی ہے، تب بھی مٹی کو مٹی پناہ دیتی ہے۔ او بھلا حسن بخش لوگ بے وقوف ہیں، جو پتلوں کوجلاتے ہیں راکھ کو ہوا اُڑا دیتی ہے، پھر دھرتی مجسموں کو بڑا سنبھال کر رکھتی ہے۔”

”مولا بخش تیرا بخار کب کا اُتر گیا ہے تب بھی ایسی باتیں کرتا ہے، چریا ہوا ہے کیا؟”

”حسن بخش سچی بات تجھے بھی چڑھتی ہے۔ او چریا تجھے عقل کی گل بتا رہا ہوں، دھرتی ماں کے پیار کی کہانی بتا رہا ہوں۔ زمین انسان کے لیے سائبان ہے۔”

”مجھے پتا ہے۔”

”کھپے اس کے اوپر گھر بنا، کھپے اندر۔”

”ارے چریا گھر توگھر ہے نا۔ جیسا بھی ہو۔ ”

حسن بخش اسے گھر کے حوالے کر کے لوٹ رہا تھا۔

مٹی سے اٹے کیڑے۔

”او حسن بخش یہ گھر میں نے بنوایاتھا ،جس میں تو رہتا ہے ہم سب رہتے ہیں۔ پر حسن تجھ پر فرض ہے، میرا گھر خود بنانا، اپنے ہاتھوں سے جوڑنا۔”

اور وہ جوڑ رہا تھا۔ پہلے کھودا پھر ناپا، اینٹیں رکھیں، کچی پکی اینٹیں۔

حسن کا دل مر گیا تھا، وہ خود زندہ تھا۔

ہر اینٹ کے ساتھ اُس نے اپنا دل بھی رکھ دیا۔ اس گھر میں تیرے ساتھ رہنا میرے بس کی بات ہی نہیں ہے مولا بخش میرا جگر، میرا بھا۔ پر یہ جو دل ہے نا، یہ آج تیرے ساتھ رکھتا ہوں،یہ تیرے ساتھ رہے گا۔ جب تک تیرا حسن نہ تیرے پاس لوٹا یہ تیرے ساتھ رہے گا۔

گھر کا دروازہ بند ہوا، کوئی کھڑکی نہیں تھی۔کوئی روزن نہیں تھا، جس سے پلٹ کر وہ کبھی مولا بخش کو دیکھ پاتا، اب عمر بھر اس کی صورت کو ترسنا تھا۔انسان مٹی کے اندر ایسے جاتا ہے جیسے خزانہ گیا اور پھر اس خزانے کا بار مٹی اُٹھا لیتی ہے اور کسی سے نہیں اُٹھایا جاتا یہ بار۔

میلا سا مٹی سے بھرا اجرک کندھے پہ رکھ کر جب وہ تھکا ہارا لوٹا تو آنکھیں بھر آئیں۔

”میرا مولا بخش اکیلا ہے وہاں۔ میرا یار اکیلا ہے، میں واپس لوٹ جاتا ہوں۔”

جیجی ماں نے ہاتھ پکڑ کر بٹھایا۔”بیٹھ جا حسن بخش۔ ماں کے دل سے پوچھ جوان بیٹے کا جنازہ دیکھنے کے لیے زندہ رہ گئی ہے۔تو دیکھ۔ کبھی سوچا تھا کہ مولا بخش بھی مرے گا۔ وہ مر گیا۔ ہم زندہ رہ گئے۔ اللہ کو اس کی ضرورت تھی۔ وہ ہم میں سب سے بھلا تھا۔”

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۴

Read Next

شریکِ حیات قسط ۷

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!