شریکِ حیات قسط ۵

مولا بخش کے جنازے پرپوری برادری ایک جگہ جمع تھی، چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں۔ سارنگ چاچے کا آخری دیدار کرنے نہ پہنچ سکا۔

سارنگ کو فاصلوں نے مات دے دی۔ رستہ لمبا ہو گیا۔ ٹکٹ ملی، جہاز میں بیٹھا، ہوائی اڈے پہنچا۔ تب تک تیسرے دن کا سورج چڑھ چکا تھا۔ کچھ بھی ہاتھ میں نہ آیا۔ جب وہ پہنچاتو سوم کی فاتحہ ہورہی تھی۔

”سارنگ تو نے ڈاڈھی دیر کر دی۔”جیجی اس کے ساتھ لگ کر رو دیں۔

ابا کونے میں سر نہوڑائے ایسے بیٹھا تھا جیسے کھیتی اُجڑ جاتی ہے، جیسے دانہ نہیں رہتا۔

اس کے پاس افسوس کے لیے الفاظ نہیں تھے۔نہ اس کے پاس تسلی کا کوئی لفظ تھا۔

اس نے لفظوں کے کھیل کی بازی جس کے ساتھ لڑی تھی وہ آج بناکھیلے میدان چھوڑ گیا تھا۔ایسے لگا جیسے ہمیشہ کے لیے روٹھ کر گیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے ہی گیا تھا۔وہ ابا کے کندھے سے لگاتو بوڑھے کندھے کی کمزوری کا بار اٹھانے کے لیے خود کو رونے سے روک دیا۔

وہ جتنا ضبط کرتا، اس کا دل اسی قدر بھرتا جا رہا تھا ۔چاچی کو تسلی کا لفظ دینے کے لیے اس کے پاس کچھ نہ تھا۔ تمہیں یاد کرتے تھے وہ بہت۔ ان کا لہجہ خالی تھا۔ لوگ چلے جاتے ہیں، اپنے پیچھے اپنی باتیں چھوڑ کر اپنی یادیں چھوڑ کر۔

میں بھی بہت یاد کرتا تھا انہیں۔ (کرتا رہوں گا)

انتظار تھا تم سے ملنے کا۔

مجھے بھی تھا۔

فون کرتے رہتے تھے وہ اکثر۔

سارنگ کچھ کہہ نہ سکا۔

میں ان کی محبت کا کوئی ایک قرض بھی نہیں اتار سکتا۔

محبت کو کبھی مولا بخش قرض سمجھ کر نہیں دیتا تھا۔

اسے قرضے صرف اپنے اوپر چڑھانے کے شوق تھا۔ سارنگ بیتا وقت یاد کرتا جاتا تھا اور روتا جاتا تھا۔

”سندھیا کہاں ہے؟” آنسوئوں بھرے لہجے کو کنٹرول کیا۔

”ختم ہو گئی ہے باپ کے بعد۔ ہو گی اپنے کمرے میں۔” سبھاگی نے کہا۔

”اس کی حالت دیکھ کر میرا دل جل جاتا ہے۔ نہ کھا رہی ہے نہ پی رہی ہے، نہ بات چیت کرتی ہے۔ چپ چاپ پڑی چھت یادیواروں کو گھورتی رہتی ہے۔ اس کی چپ کو توڑو سارنگ۔ اسے ایک بار رُلائو۔ اسے یقین نہیں آتا۔”

”اسے یقین دلا کہ اسے کہانیاں سنانے والا مر گیا۔” ہر اک لفظ اس کے دل میں ایک تیر بن کر گھس رہا تھا۔ ”اسے یقین دلائو کہ مولا بخش مر گیا۔ اسے کہہ دے۔ سندھیا تو یتیم ہو گئی ہے، تیرا باپ مر گیا ہے۔” وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دیں۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۴

Read Next

شریکِ حیات قسط ۷

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!