”اماں جیجی یہ غلط ہے۔” حسن بخش بچپن سے احتجاجی تھا۔ اب بھی احتجاج کھلم کھلا تھا۔ پتا بھی تھا کہ مولابخش کسی سے کھلواڑ نہیں کرسکتا۔

وہ کسی کا حق نہیں مارتا سوائے اپنے،آخر اس کا قصور کیا ہے؟ اور وہ بھی یہی کہتا تھا کہ آخر میرا قصور کیا ہے اور جیجی نے کہا زبانیں بند تو سمجھو بند۔

سبھاگی تھال اٹھا کر کچن میں گئی اور چوکی پر پٹخی۔یہ جیسے اس کی طرف سے جنگ کا اعلان تھا۔ پتا تھا کچن سے اب تا دیر اٹھک بیٹھک کی آوازیں آتی رہیںگی۔ انسانوں کا غصہ چیزوں پر نکلے گا۔

سندھو چپ تھی۔ رسالہ لے کر بیٹھ گئی۔ اس کی عید ہوگئی۔ شام تک کس نے پوچھنا تھا جب تک رات والی کہانی پڑھ کر نمٹادینی تھی۔

سوہائی نے منہ بسورا اور آٹا گوندھنے چلی گئی۔ اس کا آج ٹھنکنابنتا تھا کیوں کہ چاچی ماں نے اُسے ہی ہر بات میں آواز دینی تھی کیوںکہ وہ غصے میں ہیں۔ سوہائی سے ایک غلطی بھی ہوئی تو ڈوئی سیدھی ہاتھ پر پڑے گی،بس وہی الرٹ تھی۔

حسن نے چپ کا گھونٹ پیا۔ اُسے بھتیجی کی فکر تھی۔ اس کے لیے کیا بچا اب۔ سب کچھ تو سارنگ کے اوپر لگ گیا۔

سارنگ نے چاچا کی چمکتی پیشانی پر قطرے دیکھے تھے پسینے کے،اس کے کندھے جھک گئے۔ بات کو رات پر ڈال دیا۔ جیجی ماں سے بات کروںگا کہ سودا واپس لے لیں۔

مولابخش کشادہ سینہ، روشن پیشانی، جھیل جیسی چمکتی آنکھیں ۔ سارے دکھ ان کے سینے میں موجود تھے۔ سینے کے اندر دل تھا۔دل کا سودا کر آیا۔

ساگ میں آج مرچ کم اور نمک زیادہ تھا۔

کسی نے کچھ نہ کہا۔ سب نے خاموشی سے چپ چاپ کھالیا۔

سوہائی نے منہ بسورا۔ سندھیا نے بیچ میں چھوڑا۔ سارنگ سے آج کاکھانا نہ کھایا گیا۔

حسن بخش نے کھالیا۔ جیجی نے کھالیا۔ خیرات کی مانی (روٹی) پر چینی اور مکھن کا چھوٹا سا پیڑا بھیج دیا۔ ساگ گھر والوں کے لیے سزا تھا ہر کوئی کیوں بھگتتا؟سبھاگی نے روٹی چکھی تک نہیں،پتا تھا بھوک زیادہ ستائے گی تو آخر کھالے گی۔

کون ناز اٹھاتا۔ جوانی نہ رہی تھی۔ پوچھو تو کہتی تب کون سے اٹھائے گئے جواب کوئی اٹھائے گا۔

ایک مولابخش تھا۔جم کر کھایا اورخوب کھایا۔

”ساگ توآج بہت مزے کا بنا ہے جیجی ماں۔ ویسا ہی جیسا شادی کے شروع کے دن بنایا تھا۔ جب میٹھے میں گڑ اور چینی کے بہ جا ئے نمک کی ڈلی ڈال دی گئی تھی۔”

اسے سب یاد تھا۔کوئی اور موقع ہوتا تو سبھاگی منہ پھیر کر مسکراتی ،آنکھ میں آنسو بھرے تھے۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات أ قسط ۱

Read Next

شریکِ حیات قسط ۳

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!