امربیل — قسط نمبر ۹

علیزہ کے کمرے کے دروازے پر ناک کرکے وہ جواب کا انتظار کئے بغیر اندر داخل ہو گیا۔ وہ اپنی راکنگ چیئر پر جھول رہی تھی۔ عمر کو دیکھ کر کچھ گڑبڑائی۔
”کیسی ہو علیزہ؟” عمر نے بڑے دوستانہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا۔ اس نے جھولنا بند کر دیا۔ اس کے چہرے پر جواباً کوئی مسکراہٹ نمودار ہوئی نہ ہی اس نے عمر کے سوال کا جواب دیا۔ وہ صرف بے تاثر چہرے کے ساتھ عمر کو دیکھتی رہی۔ جو اطمینان سے اس کی کرسی کے قریب بیڈ پر بیٹھ گیا۔




”آپ مجھ سے میرا حال پوچھنے نہیں آئے۔ کچھ اور پوچھنے آئے ہیں۔”
”تم نے ٹھیک کہا۔ میں واقعی کچھ اور پوچھنے آیا ہوں۔”
”میں جانتی ہوں۔ آپ کیا پوچھنے آئے ہیں؟” اس نے اپنی گود میں رکھا ہوا ہیئربینڈ اپنے بالوں میں لگاتے ہوئے کہا۔
”یہ تو بڑی اچھی بات ہے، اچھا تو کیا پوچھنے آیا ہوں میں؟” عمر نے بڑے اطمینان سے پوچھا۔
”آپ مجھ سے کہیں گے کہ میں نے خودکشی کی کوشش کیوں کی؟”
”نہیں میں یہ پوچھنے نہیں آیا۔”
علیزہ کی آنکھوں میں بے یقینی لہرائی۔ ”پھر آپ مجھ سے یہ کہنے آئے ہوں گے کہ میں نے خودکشی کی کوشش کرکے اچھا نہیں کیا۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔”
”نہیں میں یہ کہنے نہیں آیا۔”
”پھر نانو نے آپ سے میرے بارے میں کچھ کہا ہو گا۔ آپ مجھے سمجھانے آئے ہوں گے کہ میں اپنا رویہ ٹھیک کر لوں۔”
”سوری علیزہ! تمہارا اندازہ اس بار بھی غلط ہے، میں یہ بھی کہنے نہیں آیا۔ میں صرف یہ پوچھنے آیا ہوں کہ تم کب سے میرے کمرے سے سلیپنگ پلز لیتی آرہی ہو؟” عمر نے دیکھا کہ علیزہ کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔
”اور ظاہر ہے تم میرے سامان کی اچھی خاصی جانچ پڑتال کرتی رہی ہو۔”
علیزہ نے کچھ کہنا چاہا عمر نے اسے ٹوک دیا۔ ”نہیں، کم از کم میرے ساتھ جھوٹ نہیں۔ میں جانتا ہوں تم میرے کمرے میں پلز لیتی رہی ہو اورتم نے میرے کمرے سے ہی پلز لے کر خودکشی کی کوشش کی کیا میں غلط کہہ رہا ہوں؟”
”ہاں ٹھیک ہے میں نے آپ کے کمرے سے پلز لیں… لیکن مجھے ضرورت تھی اس لئے لیں اور اس میں بری بات کیا ہے؟ آپ بھی تو یہ گولیاں کھاتے ہیں۔”
وہ کچھ لمحوں کے لئے کچھ بول نہیں سکا۔ ”تمہاری اور میری عمر میں بڑا فرق ہے اور میں نے اسے عادت نہیں بنایا۔”
”مگر آپ لیتے تو ہیں نا۔” اس نے اپنے لفظوں پر زور دیتے ہوئے کہا۔
”لیکن میں مرنے کے لئے تو نہیں لیتا۔”
اس بار وہ چپ ہو گئی۔ ”ذوالقرنین نے گھرجا کر ایک بار بھی تمہارے بارے میں نہیں سوچا ہو گا اور تم نے اس کے لئے مرنے کی کوشش۔”
علیزہ نے تیز آواز میں اس کی بات کاٹ دی۔ ”آپ اس کے بارے میں بات نہ کریں۔”
”کیوں کیا اب تم اس سے نفرت کرنے لگی ہو؟” عمر نے جیسے مذاق اڑایا۔ ”مگرتمہیں اس سے نفرت کبھی نہیں ہو سکتی تو پھر ٹھیک ہے گرینڈ پا کہہ رہے ہیں نا کہ تم چاہو تو
وہ تم سے اس کی شادی کروا دیتے ہیں پھر تم ان کا پرپوزل قبول کر لو۔”
”مجھے ذوالقرنین کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے اب کسی کی بھی ضرورت نہیں ہے مجھ میں اتنی سیلف ریسپیکٹ (عزت نفس) ہے کہ جو شخص میری انسلٹ کرے ، میں اس سے شادی نہ کروں اور اس نے میری انسلٹ کی ہے۔” اس کی آنکھوں میں یک دم آنسو امڈ آئے۔ اس نے چہرہ جھکا لیا۔
”تو پھر ایسے شخص کے لئے اس طرح کی حرکت کرنے کی کیا ضرورت تھی؟” اس نے جواب دینے کی بجائے اپنا سر گھٹنوں میں چھپا لیا۔ عمر نے اپنا سوال دہرایا۔
وہ اب رو رہی تھی۔ ” لوگ اتنے جھوٹے ہوتے ہیں، اتنے مکار ہوتے ہیں کہ میں تو ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ لوگ اپنے چہرے پر اتنے ماسک چڑھا کر پھرتے ہیں کہ میں تو کسی کو پہچان ہی نہیں سکتی ہر چیز کا استعمال کرتے ہیں لفظوں کا بھی، میں تو لوگوں کو نہیں سمجھ سکتی اس نے مجھ سے بہت دفعہ محبت کا اظہار کیا۔ اس نے مجھ سے بہت دفعہ کہا کہ وہ مجھ سے شادی کرے گا، اور اور اس دن آپ کے سامنے اس نے صاف انکار کر دیا کہ اس نے ایسا کہا ہی نہیں نہ اس نے مجھ سے محبت کا اظہار کیا ہے ،نہ اس نے مجھ سے کبھی شادی کا وعدہ کیا ہے۔ اسے احساس بھی نہیں ہوا کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔ اس کے لئے سب کچھ ٹائم پاس تھا۔ مگر میرے لئے تو ٹائم پاس نہیں تھا میں تو اب کسی کا سامنا کرنے کے قابل نہیں رہی نہ نانا کا نہ نانو کا نہ ہی آپ کا۔میرے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے سب کہ میں کس طرح کی لڑکی ہوں۔ میرا دل چاہتا ہے دنیا کا ایک دروازہ ہو جس سے میں باہر نکل جاؤں اگر اکیلے رہنا ہے تو پھر وہاں جا کر رہوں۔”
”اور تم نے وہ دروازہ سلیپنگ پلز کھا کر ڈھونڈنے کی کوشش کی؟”
علیزہ نے ایک دم سر اٹھا کر عمر کو دیکھا۔ ”پتہ نہیں میں نے کیا کیا آپ اس دن کی بات نہ کریں۔ آپ کچھ بھی نہ کہیں مجھے بار بار سب کچھ یاد نہ دلائیں۔”
”ٹھیک ہے میں کوئی بات نہیں کرتا، ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں سب کچھ ذوالقرنین کو بھی۔ اب تم بتاؤ آگے کیا کرنا ہے؟”
”وہی جواب کر رہی ہوں۔”
”تم جانتی ہو تمہاری وجہ سے گرینی اور گرینڈ پا کتنے پریشان ہیں؟”
”میری سمجھ میں نہیں آتا ہر ایک میری وجہ سے پریشان کیوں ہوتا ہے۔ وہ دونوں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی وجہ سے پریشان کیوں نہیں ہوتے جو کچھ آپ کے پاپا نے کیا۔ اس پر وہ پریشان کیوں نہیں ہوتے۔”
وہ بات کرتے کرتے چپ ہو گئی۔ عمر کا رنگ ایک لمحہ کے لئے بدلا پھر وہ اسی طرح اسے دیکھتا رہا۔
”کہتی رہو خاموش کیوں ہو گئیں۔” اس نے بڑے نارمل انداز میں اس سے کہا۔
”آپ نانا اور نانو سے کہیں وہ میرے بارے میں پریشان نہ ہوں میں بالکل ٹھیک ہوں۔”
”ٹھیک ہے میں کہہ دوں گا۔ کرسٹی کو کیوں چھوڑ دیا تم نے اور شہلا سے کیوں نہیں مل رہیں۔”
”مجھے وہ دونوں اچھی نہیں لگتیں۔”
”پھر ایک دوسری بلی اور دوسری فرینڈ بنالو۔” علیزہ نے تیکھی نظروں سے اسے دیکھا۔
”جس چیز سے دل بھر جائے اسے Replaceکر دینا چاہئے۔” عمر نے بات جاری رکھی۔
”بالکل ویسے ہی جیسے ذوالقرنین نے مجھے Replaceکردیا؟”
عمر چپ ہو گیا۔ میں ذوالقرنین کی بات نہیں کر رہا۔” کچھ دیر بعد اس نے کہا۔
”آپ اپنی زندگی میں چیزوں کو Replaceکرتے ہیں؟”وہ اسی طرح سر اٹھا کر اس سے پوچھ رہی تھی۔
”نہیں، میں نہیں کر پاتا۔” عمر نے اعتراف کیا۔ ”مگر میں سیکھ جاؤں گا۔ جس پروفیشن میں جا رہا ہوں، وہ پروفیشن مجھے سب کچھ سکھا دے گا۔”
”مگر میں کبھی کسی چیز کو Replaceکرنا نہیں سیکھ سکتی۔”
”پھر زندگی بڑی مشکل ہو جائے گی ۔ تمہارے لئے۔”
”مشکل ہو جائے گی؟ مشکل ہے۔” وہ عجیب سے انداز میں ہنسی۔
”میں چاہتا ہوں علیزہ! تم خود کو اس طرح ضائع مت کرو میں چاہتا ہوں۔ تم بہت اچھی زندگی گزارو۔” اس نے بڑی سنجیدگی سے علیزہ کا ہاتھ پکڑ لیا۔
”آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں۔”
”پتہ نہیں، مگر میں تمہاری پروا کرتا ہوں۔ میں تمہیں تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا۔”
”آپ واقعی پروا کرتے ہیں میری ؟” علیزہ نے پوچھا۔
”کیا تمہیں اب بھی مجھ سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہے۔ میرا خیال تھا تم یہ جانتی ہو گی۔”
”میں کچھ نہیں جانتی میں نے آپ سے کہا نا میں لوگوں کو نہیں سمجھ سکتی۔” اس نے مایوسی سے سر ہلاتے ہوئے کہا۔
”مجھے ان لو گوں میں شامل مت کرو تمہیں مجھ پر اعتماد ہونا چاہئے۔ علیزہ سکندر کو عمر جہانگیر کبھی دھوکا نہیں دے سکتا۔”
علیزہ بہت غور سے اس کا چہرہ دیکھتی رہی۔ وہ اب بھی اسی طرح اس کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لئے ہوئے تھا۔
”کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟” اس نے سر اٹھا کر عمر سے پوچھا۔
***




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۱۰

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۱۱

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!