شریکِ حیات قسط ۵

”آج سارنگ آرہا ہے۔” وہ صبح سے بہت خوش اُڑی اُڑی پھر رہی ہے۔ اس نے خود جا کر اپنے ہاتھوں سے سارنگ کے اپارٹمنٹ کی صفائی کی ۔

”آج اس نے چھٹی کی ہے کہ وہ اسے ائیر پورٹ خود لینے جائے گی۔”

”کیا تمہیں یہ سب اچھا نہیں لگا شہاب؟ ”وہ اسے بتاتے ہوئے اس کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہی تھیں۔ ”مجھے اس سب پہ کوئی اعتراض نہیں ہے اگر سب ویسا ہو جیسا ہم سب سوچ رہے ہیں۔”

”ایسا ہی ہو گا۔ ایسا بھلا کیوں نہیں ہو گا شہاب؟ تم کیا سوچتے رہے ہو اس بارے میں؟”

”پتا نہیں فرح، میں بہت ڈر سا گیا ہوں۔ شیبا نے اس بار اس کا بڑا انتظار کیا ہے۔وہ اس کے بغیر اداس ہو گئی تھی۔”

”یہ بات تو بہت اچھی ہے کہ اس کی کسی کے ساتھ اتنی اٹیچ منٹ ہو گئی ہے۔ کسی کے لیے تو اس نے سوچا۔ پہلی بار وہ سیریس ہو ئی ہے۔”

”وہ سب کچھ تو ٹھیک ہے فرح۔”

”تو پھر کیا؟ کیا غلط ہے اور کہاں ہے؟ کیا سارنگ میں کوئی پرابلم ہے؟”

”نہیں، سارنگ بہت اچھا لڑکا ہے فرح، وہ فلرٹ تو کر ہی نہیں سکتا، مگر وہ جس جگہ سے جڑا ہے، وہاں شادی جیسے اہم فیصلے کے ساتھ بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔”

”’وہ لوگ سارنگ کو اپنی من مانی کیوں کرنے دیں گے۔”

” میں نے پوچھا تھا شہاب، سارنگ کے فادر ایسے نہیں سارنگ نے خود بتایا تھا کہ انہوں نے یہ سب اسی پر چھوڑا ہوا ہے۔پھر ہم کوئی زبردستی نہیں کر رہے اس کے ساتھ۔ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے اور ان لوگوں کو بھی کہ ہم اپنی پڑھی لکھی سلجھی ہوئی خوب صورت سی بیٹی انہیں دے رہے ہیں ۔”

فرح نے کچھ سو چنے کے بعد کہا۔

اور وہ جو سوچتی تھیں، وہ کہہ ڈالتیں۔ شہاب کو ان کی یہی عادت پسند تھی۔لیکن جس عادت سے سب سے زیادہ چڑ تھی، وہ بھی یہی عادت تھی۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۴

Read Next

شریکِ حیات قسط ۷

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!