
ڈھال — نازیہ خان
ثنا بڑی بے چینی سے اپنے شوہر واصف کا انتظار کرتے ہوئے کمرے میں چکر لگا رہی تھی۔ بالآخر اُس نے گاڑی کے ہارن کی
![]()

ثنا بڑی بے چینی سے اپنے شوہر واصف کا انتظار کرتے ہوئے کمرے میں چکر لگا رہی تھی۔ بالآخر اُس نے گاڑی کے ہارن کی
![]()

پوری یونیورسٹی میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی کہ جنت نے خودکشی کر لی۔ اس کے فیس بک اکاوؑنٹ پر
![]()

موبائل کی اسکرین چمکی اور سیاہ ہو گئی۔ کلاس میں بیٹھے نجیب کی نظر میز پر رکھے اپنے موبائل پر پڑی۔ اس کے ماتھے پر
![]()

’’تیری دو ٹکیاں دی نوکری وے میرا لاکھوں کا ساون جائے۔‘‘ کوئی اور موقع ہوتا تو وہ لاحول ولا قوۃ پڑھتا اور چل دیتا، مگر
![]()

’’عورت کا کوئی ذاتی گھر کیوں نہیں ہوتا؟مجھے طلاق سے بڑا ڈر لگتا ہے۔میں کہاں جاؤں گی؟‘‘ پینو نے سسکتے سسکتے سوال کیا۔ ’’ عورت
![]()

بوا بیگم کا نام تو ہر پرانے زمانے کی عورتوں کی طرح پتا نہیں کیا تھا۔ جیسے افسر سلطانہ، اختری، اللہ بندی، مشتری، البتہ یہ
![]()

ایک دفعہ کسی بادشاہ کے دل میں خیال آیا کہ اگر اسے تین چیزیں معلوم ہو جائیں تو اسے کبھی بھی شکست کا منہ نہ
![]()

گھر سے نکلتے ہی اس نے اپنے گرد لپیٹی شال کو تھوڑاکھینچ کر اور لپیٹا تھا۔ یہ مزاحمت ہوا کے اس جھونکے کے خلاف تھی
![]()

چند برس قبل برانیزا میں ایک کٹریہودی رہتا تھا۔ وہ اپنی دانائی، خوفِ خدا اور عقل مندی کے باوجود اپنی حسین بیوی کی وجہ سے
![]()

لوگوںکا ایک چھوٹا سا گروہ قبرستان میں جمع تھا۔ کچھ لوگ تدفین میں مصروف تھے اور باقی ٹکڑیوں میں بٹے اِدھر اُدھر قبروں پر بیٹھے
![]()