
آدھا سورج —- امایہ خان
تنگ گلی کے دونوں کناروں پر بنے فٹ پاتھ انہی لوگوں کے قبضے میں تھے۔ جن کی صورت بھک منگوں جیسی اور حرکتیں پاگل دیوانوں
![]()

تنگ گلی کے دونوں کناروں پر بنے فٹ پاتھ انہی لوگوں کے قبضے میں تھے۔ جن کی صورت بھک منگوں جیسی اور حرکتیں پاگل دیوانوں
![]()

اس بڑے سے شہری اور دیہاتی امتزاج سے بنے گھر کی بیرونی دیوار کے ساتھ سفیدے کے لمبے لمبے درخت ایک قطار سے کھڑے تھے۔ایک
![]()

صبح کے لگ بھگ سات بج رہے تھے جب وہ جھولا جسے میں بڑے مزے سے جھول رہا تھا، اچانک سے آنے والے زلزلے سے
![]()

ربیع الاول کا مہینہ چل رہا تھا اور روز کہیں نہ کہیں محفلِ میلاد منعقد ہورہی تھی۔ کہیں صرف مرد حضرات کی محفل تو کہیں
![]()

”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی
![]()

کہتے ہیں دیوار اور دروازے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ دیوار نہ ہو تو پھر دروازہ بھلا کس کام کا؟ جس طرح دیوار
![]()

”موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔” اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا
![]()

حسبِ معمول کلیسا بڑی دل جمعی سے کام چوری میں مصروف تھی، لیکن ہائی وے پر تیزی سے گزرتی گاڑیوں میں بیٹھے مسافروں کے پاس
![]()

شاہین – ”برگد کی چڑیلیں” – عمیرہ احمد ”میرے گھر میں ایک پرانا برگد ہے جس پر چڑیلیں رہتی ہیں جو ہمیں بہت تنگ کرتی
![]()