آبِ حیات — قسط نمبر ۸ (حاصل و محصول)
اس کا ہاتھ پکڑے وہ اسے اب کسی راستے پر لے جانے لگا… ایک قدم، دوسرا قدم، تیسرا… وہ ٹھٹک کر رک گئی۔ وہ ایک
اس کا ہاتھ پکڑے وہ اسے اب کسی راستے پر لے جانے لگا… ایک قدم، دوسرا قدم، تیسرا… وہ ٹھٹک کر رک گئی۔ وہ ایک
نیویارک میں واقع امریکہ کے سب سے بڑے میڈیا ڈسٹرکٹ مڈٹاؤن میں ہٹن کے کولمبس سرکل میں واقع ٹائم وارنر سینٹر کی عمارت کے سامنے
کسی اپنے کی موت انسان کو پل بھر میں کس طرح خاک کردیتی ہے یہ کوئی امامہ سے پوچھتا۔ وسیم اور سعد کی موت نے
’’باجی! آپ کہاں تھیں؟‘‘ اگلی صبح وہ ملازمہ کے بیل دینے پر جاگی تھی۔ دروازہ کھولنے پر اسے دیکھتے ہی ملازمہ نے پوچھا۔ ’’میں چند
مجھے پتا ہے تم مجھ سے ناراض ہو۔اس بار پورے دو ماہ بعد جو آیا ہوں۔کیا کرتا گڑیا کی شادی جو تھی۔ رخصتی کے وقت
وہ عید کے دوسرے دن رات کی فلائٹ سے واپس لاہور آگئی تھی کیوں کہ اگلی رات آٹھ بجے کی فلائٹ سے وہ واپس آرہا
’’بیت العنکبوت ‘‘ وہ اس ہفتے پھر اسے اپنے ساتھ کراچی لے کر گیا لیکن اس بار وہ رات کی فلائٹ سے واپس آگئے تھے۔
وہ پہلی صبح تھی جب اس کی آنکھ سالار سے پہلے کھلی تھی، الارم سیٹ ٹائم سے بھی دس منٹ پہلے۔ چند منٹ وہ اسی
پیر کاملؐ سے آبِ حیات تک ’’آب حیات‘‘ پیر کاملؐ کا دوسرا حصہ ہے جسے میں نے 2004ء میں پیر کاملؐ کی اشاعت کے فوراً
وہ اس سے تین قدم آگے کھڑا تھا۔ اتنا قریب کہ وہ ہاتھ بڑھاتی تو اس کا کندھا چھولیتی۔ وہاں ان دونوں کے علاوہ اور