لال فیتا — امینہ عنبرین
’’وہ۔۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔۔ وہ جو سامنے درخت کی اوپری پھننگ پر تم لال فیتا سا الجھا دیکھ رہے ہو نا؟‘‘ نینا نے شدت سے چاہنے والے
’’وہ۔۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔۔ وہ جو سامنے درخت کی اوپری پھننگ پر تم لال فیتا سا الجھا دیکھ رہے ہو نا؟‘‘ نینا نے شدت سے چاہنے والے
مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
ی شنو تیری عمر کتنی ہے” تارہ نے پوچھا تھا.. اب وہ اتنی قریبی سہیلیاں تو تھیں کہ ایسے ذاتی اور خوفناک سوال بھی پوچھ
’’گردن کو سیدھا کریںـ۔‘‘ ’’اوپر دیکھیں۔‘‘ ’’ہاتھ ذرا گود میں رکھ لیں۔‘‘ یہ فوٹو گرافر کے الفاظ تھے، جن پر تیزی سے عمل کرتے ہوئے
کاروبار بُری طرح خسارے میں جارہا تھا اور بینک سے لئے جانے والا قرضہ ادا کرنے کی مدت ختم ہونے والی تھی جب کہ دوسری
’’ابرار… اٹھ جائو نا اب … کبھی تو وقت پر بات سُن لیا کرو۔‘‘ امی کوئی پانچ بار اسے آواز دے چکی تھیں وہ موبائل
جب سے ہادیہ سات سال کی ہوئی وہ اُس کے بارے میں بہت زیادہ محتاط ہو گئی تھی۔ ہر وقت دھیان رکھتی کہ وہ کہاں
’’آپ کو اپنی بیوی کی جان لینی ہے کیا؟‘‘ لیڈی ڈاکٹر نے رضیہ کا مکمل چیک اپ کرنے کے بعد مبشر کو اندر کمرے میں
’’روحان ! تنگ مت کرو، میںماروں گا اب۔‘‘ فاران ٹی وی پر اہم خبریں سننے میں مصروف تھا اور روحان مسلسل آئس کریم کے لیے
’’میں تو وہاں ڈٹ کر کھڑی ہو گئی۔ کسٹم آفیسر اپنے آپ کو پتا نہیں کیا سمجھ رہا تھا۔ بھئی ایک گل دان ہی تو