معین اختر:صدائے ظرافت اب نہ آئیں گے پلٹ کر۔۔۔ ۔ شاہکار سے پہلے

اداکاری اور خاکے

1990ء میں ساحرہ کاظمی نے 1982ء میں بننے والی انگلش فلم ‘‘ٹوٹسی’’ (Tootsie) کی کہانی پر مبنی ایک ڈرامہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ مکمل طور پر اس فلم کی کہانی نہ تھا بلکہ اس میں پاکستانی ماحول کی سنجیدگی اور مزاح کو ایک مخصوص انداز میں پیش کیا گیا تھا۔ اس فلم میں مرکزی کردار امریکی اداکار ڈسٹن ہوفمین نے ادا کیا تھا اور ڈرامے میں مرکزی کردار معین اختر نے ادا کیا جو کہ ایک اداکارہ “روزی” کے روپ میں تھا۔ ڈراموں کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کے کردار کو ایک مرد نے نبھایا تھا۔ یہ کردار اس کمال سے نبھایا گیا تھا کہ لوگ حیران رہ گئے۔یہ ڈرامہ پی ٹی وی کلاسک میں ٹاپ پر رہا۔ اس ڈرامے نے اس دور میں جسے پی ٹی وی کا سنہرا دور کہا جاتا ہے اور جس میں بے شمار شاندار ڈرامے بنائے گئے تھے، زبردست مقبولیت حاصل کی۔ خاص طور پر معین اختر کو ان کے کردار پر بہت سراہا گیا۔ معین اختر کے علاوہ فریحہ الطاف، فضیلہ قاضی، اکبر سبحانی، اور ساحرہ کاظمی جیسے اداکار اس ڈرامے کا حصہ تھے۔ اس ڈرامے کا پلاٹ بہت دلچسپ ہے۔
یہ کہانی اصل میں ہارون کے گرد گھومتی ہے جو ایک ناکام اداکار ہے اور اسے کسی ڈرامے میں خاص کردار نہیں ملتا۔ وہ شوبزنس کے ایکسٹراز کی طرح اپنا مقام بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اور اپنے دوست رشید کے ساتھ رہتا ہے جو ایک ناکام لکھاری ہے۔ ایسے میں ہارون کی ایک دوست شاہانہ اس کے پاس آتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ ایک ڈرامے کے لکھاری اور ڈائریکٹر کو ایک بولڈ اور پراعتماد اداکارہ کی ضرورت ہے جو کہیں سے نہیں مل رہی۔ہارون یہ کردار نبھانے پر تیارہو جاتا ہے۔ وہ اس ڈرامے میں ایک زنانہ رول اداکرتا ہے۔ ایسے میں اس کی ساتھی اداکارہ نازیہ اس کے ساتھ جڑ جاتی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں مگر مسئلہ تب بنتا ہے جب نازیہ کا باپ روزی یعنی ہارون کے زنانہ روپ کا عاشق ہو جاتا ہے۔ اس طرح یہ ڈرامہ کئی دلچسپ واقعات کے ساتھ اختتام کو جا پہنچتا ہے۔
روزی اصل میں ہمارے معاشرے میں اپنے مقام کیلئے لڑتی ایک عورت کی کہانی سنا تا ہے۔ ایسے بامقصد ڈرامے پی ٹی وی کا خاصا رہے ہیں۔ اس ڈرامے میں ہارون کے کردار کا زنانہ روپ کسی لڑکی سے نبھانے کا کہا گیا تھا مگر معین اختر نے یہ زنانہ کردار بھی خود ادا کرنے کی بات ساحرہ کاظمی سے کی جنہوں نے یہ ڈرامہ بنایا تھا۔ ساحرہ نے ان کی تجویز قبول کر لی۔ روزی کے روپ میں ان کی آواز اور میک اپ اتنا مکمل ہوتا تھا کہ بہت مشکل سے ہی کوئی پہچان پاتا تھا۔ معین اختر کو یہ میک اپ کرنے میں روزانہ دو گھنٹے لگتے۔ اس حوالے سے بنائی گئی ایک ویڈیو بہت مشہور ہوئی جس میں معین اختر کا میک اپ کرتے دکھایا گیا تھا۔ معین اختر کو ڈرامے کی شوٹنگ کے دنوں میں پیٹ درد کی شکایت تھی اس لئے وہ اکثر وہ بریک کے دوران اپنا کھانا گھر سے کھا آتے تھے۔ ایک دن وہ زنانہ میک اپ میں ہی اسٹوڈیو سے باہر آگئے۔ اس بار انہوں نے میک اپ میں ایک بولڈ خاتون کے روپ میں جب مردوں کی ہوس بھری نگاہوں کو دیکھا تو اایک لمحے کیلئے انہیں معاشرے کی دو رخی سفاکی ایک شاک کی طرح لگی۔ انہیں محسوس ہوا کہ ڈرامہ ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی ایک عورت اس معاشرے میں غیر محفوظ ہے۔
اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ ایک چھوٹے سے واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے۔
معین اختر کو ویزہ بنوانے کیلئے امریکن ایمبسی جانا پڑا تو وہاں موجود خاتون نے ان سے پوچھے بغیر ہی پورا فارم فل کر دیا ۔معین اختر نے حیرت سے پوچھا۔
‘‘آپ نے مجھ سے کچھ پوچھا ہی نہیں اور فارم فل کر دیا؟’’
‘‘آپ سے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ آپ مس روزی ہیں اور کردار کے ساتھ ایسا انصاف ڈسٹن ہوفمین نے بھی نہیں کیا تھا۔ میں آپ کی فین ہوں۔ آپ نے جس طرح روزی کا کردار نبھایا ہے ایسے کوئی نہیں نبھا سکتا۔’’
روزی تو ختم ہو گیا مگر شہرت کی بلندی “مس روزی” کے نصیب میں لکھ گیا۔ روزی کے علاوہ معین اختر نے جن ڈراموں اور خاکوں میں کام کیا وہ مندرجہ ذیل ہیں:
٭عید ٹرین
٭اسٹوڈیو اڑھائی
٭اسٹوڈیو پونے تین
٭اسٹوڈیو چاربیس
٭شو ٹائم
٭شو شا
٭سچ مچ
٭ففٹی ففٹی
٭مرزا اور حمیدہ
٭مکان نمبر سینتالیس
٭بندر روڈ سے کیماری
٭آنگن ٹیڑھا
٭بے بی
٭رفتہ رفتہ
٭گم
٭کچھ کچھ سچ مچ
٭سچ مچ کی عید
٭سچ مچ کا الیکشن
٭نو کر کے آگے چاکر
٭کیا بنی بات
٭بکرا قسطوں پہ

ان کا آخری ڈرامہ ٹی وی ون کی طرف سے ‘ہریالے بنے ’ تھا جس میں وہ آشان عباس کے ساتھ کام کررہے تھے۔ ان ڈراموں کے علاوہ معین اختر نے کچھ سکرپٹ خود بھی لکھے۔ اور ایک فلم بھی بنائی جو زیادہ بزنس نہ کر سکی۔

٭٭٭

Loading

Read Previous

ولیم شیکسپیئر ۔ شاہکار سے پہلے

Read Next

 محمد علی ۔ شاہکار سے پہلے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!