لیپ ٹاپ — ثناء سعید

زندگی اپنے معمول پر رواں دواں تھی، اس کا لیپ ٹاپ ٹھیک کام کر رہا تھا۔ وہ کبھی تو پریشان ہوتی مگر پھر مطمئن ہو جاتی۔ مہروش کا بھائی اس کے لئے ایسر کا لیپ ٹاپ لے آیا تھا۔ باتوں باتوں میں اس نے بولا میرے بھائی کو ایچ پی کے لیپ ٹاپ پسند نہیں۔
”مگر کیوں؟” اسے تجسس ہوا…
”یہ جلدی خراب ہو جاتے ہیں، ان کا ٹچ اور کی پیڈ ربڑ کا بنا ہوا ہوتا ہے۔”
”کیا مطلب؟…”





”تم نوٹ کرنا کہ ان کا کی پیڈ بہت نرم ہوتا ہے اس لئے جلدی خراب ہو جاتا ہے یہ گرم بھی زیادہ ہوتے ہیں… اس لئے تم لوگ بھی احتیاط کیا کرو۔ زیادہ استعمال مت کرنا…”
”استعمال نہ کریں تو کیا کریں، ڈیکوریشن پیس تو نہیں کہ سجا کے رکھ دیں…”
”ہاں… تم زیادہ استعمال کرتی ہو نا… تو ایک علیحدہ چھوٹا کی بورڈ اور لیزر والا مائوس لگا لو۔ بازار سے عام مل جائے گا اور تواتنا مسئلہ نہیں ہے… اور میٹرس وغیرہ پر رکھ کر استعمال مت کرنا… لکڑی کی سطح پر رکھ کر اس پر کام کرنا…” ”ایسر والے ٹھیک ہوتے ہیں ان میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔”
”اوکے یار میں خیال رکھوں گی…”
واپسی پر وہ لوگ فاسٹ فوڈ شاپ گئے۔ شیبا نے اپنا بیگ ساتھ والی کرسی پر رکھ دیا۔ پاس سے گزرنے والی لڑکی کا پائوں پھسلا اس کا بیگ دھڑام سے فرش پر جا گرا جس پر مہروش خاصی ناراض ہوئی… اس کا لیپ ٹاپ اس کے بیگ میں تھا… تمام دوستیں اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہی تھیں، مگر وہ خاصی ناراض تھی… اس نے بیگ سے لیپ ٹاپ نکالا اور میز پر اُلٹا کر رکھا ، ”یہ دیکھو، سامنے” پورٹ نما جگہ پر جیسے ایک چپ فٹ ہو… لکیر کی صورت میں نمایاں تھی… اس میں یہ ہے۔ میر ے بھائی نے بولا اس کی احتیاط کرنا۔”
”یہ کیا ہے” مہروش نے پوچھا… ”پتا نہیں بھائی نے بولا ہے اس کی یہ چیز باہر نکلی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں احتیاط کرنا…” وہ خاصی خفا تھی۔ ”پتا نہیں اس میں اب کوئی مسئلہ نہ پیدا ہو جائے۔” اس کا دھیان مسلسل اپنے لیپ ٹاپ میں ہی تھا۔
٭٭٭٭
”تمہارا لیپ ٹاپ تو ٹھیک ہے نا، اسے ڈاکٹر کی ضرورت تو نہیں پڑی” دو دن پرانی بات یاد آنے پر اس نے اچانک سوال کیا۔
”کدھر ٹھیک ہے۔ ہینگ ہو جاتا ہے … اور آواز میں بھی مسئلہ آرہا ہے۔ خود ہی آواز آنا بند ہو جاتی ہے اور خود ہی آواز آنے لگتی ہے… جب سے گرا ہے تب سے یہ مسئلہ پیش آرہا ہے…” مہروش نے جواب دیا۔
”کوئی بھی چیز کامل نہیں ہوتی کامل صرف اللہ کی ذات ہوتی ہے۔” وہ بے اختیار سوچ کے رہ گئی… خواہ مخواہ وہ اپنے لیپ ٹاپ کے بارے میں اتنی پریشان ہو رہی تھی۔ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی نقص تو ضرور ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس نے اپنے لیپ ٹاپ کے سودے پر غور و فکر کرنا چھوڑ دیا…

٭٭٭٭




Loading

Read Previous

محرمِ دل — نفیسہ عبدالرزاق

Read Next

نیلی آنکھوں والی — عائشہ احمد

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!