شاہین قسط ۲  ”سانپ اور سپیرے” – عمیرہ احمد

وہ ایک بورڈروم تھا۔ جو نیم تاریک تھا اور وہاں میز کے گرد ماسک پہنے پانچ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور اُن سب کے سامنے اُس گول میز پر اُن کے لیپ ٹاپ تھے۔ وہ پانچوں اپنے اپنے لیپ ٹاپس پر کچھ کام کرنے میں مصروف تھے۔ جب کمرے میں ایک پوری دیوار یک دم کسی سکرین کی طرح روشن ہوئی تھی اور وہاں کرسی پر بیٹھا ہوا ایک اور نقاب پوش نظر آنے لگا تھا۔ پانچوں یک دم اُس کی طرف متوجہ ہوئے تھے اور انہوں نے بیک وقت اپنے لیپ ٹاپ کی اسکرین ڈائون کی تھی۔
چند رسمی جملوں کی ادائیگی کے بعد اُس نقاب پوش نے جسے وہ پانچوں cheif کہہ رہے تھے۔ اُن سے کہا تھا۔

 

”آج کی میٹنگ بہت ایمرجنسی میں بلائی گئی ہے اور بہت بڑے خطرے کے بارے میں ہے۔
Skulls is back in Pakistan
اور اس بار وہ پاکستان میں کوئی نیا weapon استعمال کرنے آرہی ہے۔ تم پانچوں کے لیپ ٹاپ میں اس وقت اس حوالے سے کچھ معلومات آرہی ہیں۔ ابھی تک ہمارے پاس اس سے زیادہ معلومات نہیں ہیں اور یہ بھی Bravo کی وجہ سے ممکن ہوا جو اس وقت پاکستان میں operate ہونے والی دشمن ملک کی اس تنظیم کی مقامی قیادت کے ساتھ ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ Skulls کچھ لوگوں کو بہت جلد پاکستان بھیج رہا ہے لیکن کب، کہاں، کیسے وہ حملہ آور ہوں گے ہم نہیں جانتے اور ہمیں بس یہ جاننا ہے کہ دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دینا۔”
”Yes chief۔”
اُن پانچوں نے بیک وقت کہا تھا۔ وہ پانچوں اب اپنے لیپ ٹاپ کھولے اُس پر وہ معلومات دیکھنے لگے تھے جو اُن سب کی اسکرینز پر اُبھر رہی تھی۔ اُن کے چہروں پر چڑھے ماسک میں سے صرف اُن کی آنکھیں نظر آرہی تھیں اور وہ آنکھیں عقاب کی آنکھوں کی طرح تیز اور گہری تھیں۔ پانچوں نے بیک وقت پڑھنا ختم کیا تھا اور پھر بیک وقت اسکرین پر نظر آنے والے اُس شخص کو دیکھا جسے وہ chiefکہہ رہے تھے۔
”We are ready۔” اُن پانچوں نے chiefسے کہا تھا۔
اُن کے لیپ ٹاپ پر آنے والی وہ معلومات اب automatically تلف ہونا شروع ہوگئی تھیں۔ جب اُن کی اسکرینز صاف ہوگئیں تو کمرے کی اُس دیوار میں نمودار ہونے والی وہ اسکرین جس میں chief نظر آرہا تھا وہ بھی تاریک ہوگئی تھی۔ وہ پانچوں ایک دوسرے سے بات کئے بغیر اپنی کرسیوں سے اُٹھے تھے اور کمرے میں موجود پانچ دروازوں سے باہر نکل گئے تھے۔ ہر دروازے کے اوپر ایک عقاب کا logo تھا۔ ایک عقاب کی تنی ہوئی گردن اور اُٹھی ہوئی چونچ کا لوگو اُن کے جانے کے بعد دروازے خود کار طریقے سے لاک ہوئے تھے اور پھر پانچوں دروازوں پر بنا ہوا وہ لوگو چمکنے لگا تھا اور اُس لوگو کے نیچے شاہین کا نام نظر آنے لگا تھا۔






…٭…
”توہم شاہین five ہیں۔” اگلے دن اسکول کے گرائونڈ میں وہ پانچوں بیٹھے اپنی تنظیم کے حوالے سے بات چیت کررہے تھے۔
شیر دل نے کہنا شروع کیا تھا:
”اور ہم سب کو اپنا اپنا نمبر بھی پتہ ہے۔ میں شاہین ون ہوں ، نایاب شاہین ٹو، احد شاہین تھری اور۔” ہادیہ نے اُسے بات مکمل نہیں کرنے دی۔
”یوحنّا شاہین four اور میں شاہین five۔” نایاب اور احد نے کچھ ناخوش انداز میں اُسے دیکھا۔
”اس تنظیم کا پہلا اصول یہ ہے کہ جب باس بات کرے گا توکوئی اور بات نہیں کرے گا۔”
ہادیہ کو فوراً اندازہ ہوا تھا کہ شیردل کا اشارہ اُس کی طرف تھا۔
”Sorry Boss۔” اُس نے فوراً کہا۔
”Accepted۔” شیر دل نے کہا۔
”ہمارے پاس ایک بیک پیک ہونا چاہیے جس میں ہمارے gadgets ہونے چاہیے۔” شیردل بتانے لگاتھا۔
”Great۔” نایاب نے داد دی۔
”لیکن ہمارے پاس تو کوئی خاص gadgets نہیں ہیں۔” احد نے اعتراض کیا۔
”اب بنائیں گے یا لائیں گے۔” یوحنّا نے فوراً کہا۔
”ہم نے بہت سارے onlineمنگوانے ہیں۔” ہادیہ نے ساتھ ہی اطلاع دی۔
”کچھ basic چیزیں سب کے پاس ہونی چاہیے۔” شیر دل نے اعلان کرتے ہوئے کہا۔
”ایک رسّی، لائٹر، چاقو، غلیل، Notebook، پین۔” شیر دل چیزیں گنوارہا تھا اور باقی سب اُس کو نوٹ کررہے تھے۔
”ٹارچ ، سیل، قینچی، پانی کی بوتل، چیونگم ، چپس، چاکلیٹ، بسکٹ، جوس بھی ڈال لو۔” احد نے یک دم کہا۔ شیر دل نے اُسے گھور کر دیکھا۔
”کسی پارٹی پر نہیں جارہے مشن پر اور کیسز کو solveکرنے کے لئے جاتے ہوئے یہ بیگ لے کے جائیں گے۔” شیر دل نے بتایا تھا۔
”میرے پاس ایک رسی کی سیڑھی ہے اور ایک چابیوں کا گچھا جس سے ہر لاک کھل جاتا ہے وہ بھی رکھ لوں؟” احد نے یک دم کہا۔
”ہاں ۔”
شیردل کو idea پسند آیا۔
”اور میرے پاس ایک ہتھکڑی ہے اور ایک چھوٹی تیر کمان ۔ ” نایاب کو فوراً خیال آیا۔
”Good وہ بھی رکھ لو۔ ”
”میرے پاس ایک گیند ہے جو زمین پر پھینکیں تو وہ پھٹ کر بے ہوشی والی گیس نکالتی ہے۔ کیل ہیں جو مختلف کام آتے ہیں اور میری میک اپ کٹ ہے جس کا سامان گیٹ اپ changeکرنے کے کام آتا ہے۔ ” ہادیہ نے بتانا شروع کیا۔
”wow تم یہ سب رکھ لو۔” شیر دل نے فوراً کہا۔ اور میرے پاس ایک اسپیشل واچز کا سیٹ ہے۔ جو ایک دو سرے سے connected ہیں، میں اور گھڑیاں منگوا سکتا ہوں ۔ ان میں ریڈیو بھی ہے اور compassبھی اورWalkie Talkie کی طرح استعمال ہوجاتی ہے۔” یوحنّا نے بتایا تھا اور باقی چاروں اور ایکسائیٹڈ ہوگئے تھے۔
”ویری گڈ یوحنّا! ہمیں ایک دوسرے سے ہر وقت رابطے میں رہنے کے لئے ایسی کوئی چیز چاہیے تھی جو کوئی پکڑ نہ سکے۔” شیر دل نے کہا تھا۔
”Uff ہم کتنے cool لگ رہے ہیں ابھی سے۔”ہادیہ کو وہ لسٹ بناتے ہوئے یک دم عجیب سی خوشی ہوئی۔

اس سے پہلے کہ شیر دل کچھ کہتا اسکول کے برآمدے سے شور کی آوازیں آنے لگی تھیں۔ انہوں نے بہت سارے بچوں اور ٹیچرز کو گرائونڈ کی طرف بھاگتے دیکھا۔
”کیا ہوا ہے وہاں؟” شیر دل نے اسکول کی عمارت کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ وہ پانچوں کھڑے ہوکر تقریباً بھاگتے ہوئے وہاں گئے اور ایک بچے سے شیر دل نے پوچھا ۔
”کلاس میں سانپ ہے۔ ایک بہت خطرناک اور زہریلا سانپ۔”
باقی آئندہ…
٭…٭…٭





Loading

Read Previous

الف نگر میگزین ۔ جولائی اور اگست ۲۰۲۲

Read Next

انارکلی — خالد محی الدین

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!