الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۵

زلیخا نے سر ہلا کر کہا:”تم ذرا چین سے واپس آجاؤ تو تمہیں میں جغرافیہ پڑھاتی ہوں۔ کوئی برنال نامی جزیرہ نہیں ہے دنیا میں، ہاں ایک جلن دور کرنے کی کریم ضرور ہے برنال۔“
حسن نے لقمہ دیا:”ممانی کو دو وہ کریم۔“
وہ بے اختیار ہنسی اور بولی:”وہ والی جلن نہیں دور ہوگی اس سے۔ اس جلن کا علاج تو صرف ابا کے پاس ہے۔ خیر تم اس کو چھوڑو اور چین جانے کی تیاری کرو۔ میں تمہاری بکنگ، ویزہ وغیرہ کروا دیتی ہوں۔“
اگرچہ حسن نے بہتیرا ٹال مٹول کیا لیکن زلیخا نے یوں اسے گھیرا کہ اسے مجبور کیا اور اسے کہنا پڑا کہ میں نے منظور کیا۔ چین جاؤں گا، دجال سے ذرا خوف نہ کھاؤں گا۔
یوں حسن کے سفر کی تیاری ہوئی اور آخر وہ دن آیا جب حسن کو سفر پر جانا تھا۔ جانے سے پہلے زلیخا نے کہا:”وہاں تمہیں زبان کا مسئلہ آئے گا، گھبرانا مت۔“
حسن نے سینہ پھلا کر کہا:”زلیخا، تم کیا مجھ کو ان پڑھ سمجھتی ہو؟ میں کاروبار میں بہت کچھ جان چکا ہوں۔ ہاں کو ”یس“ اور نہیں کو ”نو“ کہتے ہیں۔ قیمت کا دوسرا نام ”پرائس“ ہے اور سی اے ٹی کیٹ معنے بلی اور ڈی او جی ڈاگ معنے کتا تو مجھے پہلے ہی سے معلوم تھا۔“
زلیخا ہنسی اور اسے ایک کاغذ دے کر کہا:”یہ رکھ لو، میں نے چائنا قونصلیٹ سے لکھوایا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ تم مسلمان ہو اور پورک یعنی حرام گوشت نہیں کھاتے، اس لیے تمہارے کھانے میں اس کی احتیاط کی جائے۔ یہ کاغذ جیب میں رکھو اور کہیں بھی کھانا کھانے سے پہلے یہ دکھا دو اور بات سنو! احتیاطاً یہ لفظ بھی یاد کر لو تاکہ کوئی غلطی کا امکان نہ رہے۔ حرام گوشت کو پورک کہتے ہیں۔ کہیں کھانے کا آرڈر دینے لگو تو کہنا ”نو پورک۔“
حسن نے یہ لفظ جی میں کئی مرتبہ دہرایا اور اچھی طرح یاد کرلیا۔ نو پورک…… نو پورک…… گاڑی میں بیٹھ کر بھی راستہ بھر یہی دہراتا گیا تاکہ اچھی طرح یاد ہو جائے اور وہاں جا کر پورک نہ کھا بیٹھے۔
ہوائی اڈے پہنچ کر زلیخا اور منّے سے بہ طبیبِ خاطر خدا حافظ کہا اور اپنا خیال رکھنے کو کہا۔ اندر اکیلے جاتے ہوئے حسن بہت گھبراتا تھا اور مڑ مڑ کر زلیخا کو دیکھتا جاتا تھا۔ زلیخا کو پیچھے چھوڑ کر جاتے ہوئے اسے یوں لگتا تھا کہ اپنے ہاتھ بازو وہیں چھوڑے جاتا ہے، اس کے بغیر کچھ کر نہ پاتا ہے۔ نہ جانے اب وہاں کیا کچھ پیش آئے، زندگی کیا ڈھنگ دکھائے۔ زلیخا ساتھ ہوتی تو کوئی مشکل نہ ہوتی، زندگی آسان ہوتی۔
اندر گیا تو ایک قطار میں لگ گیا جس کے پر لے سرے  پر ایک خاتون بیٹھی تھی۔ حسن کی باری آئی اور اس خاتون نے بہ اخلاقِ تمام پیشہ اور نام پوچھا تو اس نے من و عن عرض کیا۔ اس نے حسن کا سامان لے کر کہیں بھیج دیا اور حسن خستہ حال و پریشان کوکہیں اور روانہ کیا۔ غرض یونہی ادھر ادھر پھرتے پھراتے زلیخا کے دیے ہوئے کاغذ ہر جگہ دکھاتے حسن آخر کار اس چیز میں آبیٹھا جسے ہوائی جہاز کہتے تھے۔
حسن وہاں بیٹھ تو گیا لیکن گھبراہٹ سے مرا جاتا تھا، کچھ سمجھ نہ آتا تھا۔ جی میں کہتا تھا، یااللعجب یہ کیسی بو العجبی ہے کہ جس اڑن کھٹولے کا ذکر داستانوں میں سنتا آیاتھا، اب آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں اور اس میں بیٹھ کر چیِن کا قصدہے۔
اچانک جہاز ہلا اور ٹہلنے لگا۔ ٹہلتے ٹہلتے جانے جی میں کیا آئی کہ رفتار خوب بڑھائی۔ کچھ دیر یونہی دوڑا اور پھر اچانک اوپر اٹھا اور ہوا میں اڑنے لگا۔ حسن کی چیخ نکل گئی۔ آنکھیں سختی سے میچ کر بند کرلیں اور آیت الکرسی پڑھنے لگا۔
باری تعالیٰ نے بھی آیت الکرسی میں عجیب تاثیر رکھی ہے۔ انسان کتنے ہی مصائب سے دوچار ہو۔ صید انتشار ہو، آیت الکرسی سے خدا بندوں کے دلوں کی ڈھارس بندھاتا ہے۔ گاڑھے وقت اسی کا فضل آڑے آتا ہے۔ ہوتے ہوتے حسن کو بھی راحت ہوئی، دل کو آرام آیا۔ آنکھیں کھول کر دیکھا تو خلقت کو سکون سے بیٹھا پایا۔ ہمت کرکے جہاز کی کھڑکی سے بھی نیچے جھانک لیا۔ بادلوں کے سوا کچھ نظر نہ آیا لیکن اب کے بالکل نہ گھبرایا۔ دل میں سوچا، جو ہونا ہے وہ ہوگا، ہمت کا تقاضہ ہے کہ چپ لگاؤں، متانت کے خلاف کوئی کلمہ زبان پر نہ لاؤں اور چوں کہ نصف الیل دیجور ہے لہٰذا اب آرام کرنا پُرضرور ہے۔ یہ سوچ کر وہیں کے وہیں آنکھیں بند کیں، فوراً ہی نیند آئی اور سو رہا۔ اور سویا تو گویا گھوڑے بیچ کے۔ اٹھا تو دیکھا سارے میں دھوپ پھیل گئی ہے اور جہاز رکا کھڑا ہے۔ لوگ باگ اٹھنے کی تیاری کررہے ہیں۔ حسن نے بھی کرسی کی پیٹی کھولی اور دوسرے لوگوں کے پیچھے پیچھے باہر کو چلا۔

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۴

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۶ ۔ آخری قسط

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!