
من و سلویٰ — قسط نمبر ۴
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
زندگی کے آخری لمحوں میں اس نے ایک بار پھر اپنی موت کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی، وہ ناکام رہی۔ وہ اس کے پیروں
شوکت زماں اسے پچھلے پندرہ منٹ سے گالیاں دے رہا تھا۔ پہلے پنجابی پھر اردو، اب انگریزی میں۔ وہ کچن میں مصروف تھا۔ لیکن شوکت
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں
رات کو دیکھوں! صوبیہ اطہر رات کو دیکھوں، جی للچائے کوئی تارا ہاتھ میں آئے امی بولیں بیٹے پیارے تم بھی تو ہو میرے تارے
ہمیں اُن سے عقیدت ہے نوشین فاطمہ عبدالحق ہے خوش قسمت وہ وادی جس کا مکہ نام ہے بچو! وہاں کا ذرّہ ذرہ قابلِ اکرام
من و سلویٰ کا بنیادی موضوع رزق حلال ہے۔ بنی اسرائیل پر نازل کی جانے والی نعمتوں میں سے ایک من و سلویٰ تھی۔ من
سنا ہے پچھلے وقتوں میں بیٹی اک ندامت تھی زندہ دفنا دی جاتی تھی آنکھ کھلنے پر فضا میں بدبو کا اثر غالب تھا مگر
”بی بی جی مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے۔” ملازمہ نے اسٹول پر کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔ ”اری فضیلت! میں جو کھڑی ہوں ساتھ
”یہ قتل منصور علی نے کیا ہے۔ ”ہارون کمال نے جیسے کمرے میں بم پھوڑا تھا۔ وہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنے وکیل سے