صدیاں — سائرہ اقبال
صدیاں بیتی تھیں یا لمحے کیا معلوم ؟ لمحوں کی خبر تو وہ رکھتے ہیں جن کے پاس کھونے کو بھی بہت ہو ، پانے
صدیاں بیتی تھیں یا لمحے کیا معلوم ؟ لمحوں کی خبر تو وہ رکھتے ہیں جن کے پاس کھونے کو بھی بہت ہو ، پانے
مجھے کبھی لگتا نہیں تھا کہ مجھے محبت ہو گی، وہ بھی کسی لڑکی سے۔ویسے تو مجھے بہت سے لوگوں سے محبت ہے۔اپنے والدین سے،اپنے
اس کے ہاتھ کی بورڈ پر تیزی سے چل رہے تھے، کی بورڈ کی keys کی ٹِک ٹِک اور صفحے پلٹنے کی آوازوں کے علاوہ
چلو بھئی عینل تمھارا مسئلہ تو حل ہوگیا۔” ثنا کی چہکتی ہوئی صدا سن کر وہ فوراً کھڑی ہوگئی مگر اس کے پیچھے عماد کو
وہ اس کا اپنے گھر میں آخری دن تھا۔ ماں باپ نے اسے اچھی طرح باور کرا دیا تھا کہ رخصتی کے بعد اسے سسرال
تنگ دستی انسان کو ننگے پاؤں سفر کرواتی ہے، جب تک کہ آبلوں میں سوراخ ہو کروہ پھٹ نہ جائیں۔ زخم بھر جانے کے بعد
اس نے برآمدے میں نکل کر اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور سر اٹھا کر روشن آسمان کو دیکھا۔ جاتی بہار کے چمک دار دن
کراچی شہر کی مشہور و معروف مارکیٹ میں اس وقت لوگوں کا بے تحاشا رش تھا۔ لوگ خریداری میں مصروف تھے۔ منال بھی اپنی ماں
کبھی پھولوں کو روتے دیکھا ہے تم نے؟ پھول نہیں روتے ۔۔ روتے بھی ہوں تو اپنا درد اپنے اندر پنہاں کسی کونے میں چھپا
”تم جیسی عورتوں کا تو طریقہ یہی ہے کہ جب اپنا شوہر سنبھالا نہیں گیا تو دوسرے مردوں پر دانت مارنے شروع کر دئیے. .
Alif Kitab Publications Dismiss