عکس — قسط نمبر ۸
اس نے آخری بار جب اس آئینے میں اپنا عکس دیکھا تھا تو اس کا لباس اور اس کا چہرہ… اس کا جسم… اور ان
اس نے آخری بار جب اس آئینے میں اپنا عکس دیکھا تھا تو اس کا لباس اور اس کا چہرہ… اس کا جسم… اور ان
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
اپنے تنے ہوئے جسم کو حتی الامکان ریلیکس کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے پہلی بار اس آئینے کو دیکھا، وہ اب بھی ویسے
عکس نے گاڑی سے اتر تے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا
بعض اوقات انسان جو سوچتا ہے، جو کرنا چاہتا ہے وہ کر نہیں پاتا۔ کبھی زمانے کی زبانیں راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہیں، تو
میری خالہ جب بھی ہمارے گھر آتیں تو اپنے سسرال کے قصے ضرور چھیڑتیں۔ ویسے تو وہ شادی کے چھے سال بعد ہی سسرال سے
اس اسٹینڈنگ مرر میں اپنے عکس پر پہلی نظر ڈالتے ہی اس نے اپنی یادداشت کے سارے خانوں کو جسم سے اترے ہوئے لباس کی
اس نے اسٹینڈنگ مرر میں اپنے آپ کو دیکھا، اپنے خوبصورت بالوں کو دیکھا، اپنے بے حد نازک گولائی میں پھولے ہوئے پنک فراک کو
ایبک اس شیول مرر کے سامنے کھڑا اپنا ریکٹ گھماتے گھماتے رک گیا تھا۔ یہ آئینے میں ابھرنے والا ایک عکس تھا جس نے اسے
Alif Kitab Publications Dismiss