
ایک اور منظر — فیض محمد شیخ
کئی دن بعد آج موسم کافی خوشگوار تھا… آسمان سرمئی بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا… میں گھر میں بیٹھے بیٹھے اکتا سا گیا تو سوچا
کئی دن بعد آج موسم کافی خوشگوار تھا… آسمان سرمئی بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا… میں گھر میں بیٹھے بیٹھے اکتا سا گیا تو سوچا
چچا غالب کو کون نہیں جانتا؟ ادب کا ذوق تو ہر ایک کو نہیں ہوتا، لیکن اردو لازمی پڑھنے والوں کے لئے بھی غالب وہ
ہڑپہ اور موہنجو دڑو کی کہانی کہانی بڑی پرانی! سمیع اللہ حامد۔ بحرین اِدھر آؤ بچو! کہانی سنو! کہانی ہماری زبانی سنو! کہانی یہ ماضی
آؤ چلتے ہیں لاہور ارسلان اللہ خان کیوں ہوتے ہو اتنے بور آؤ چلتے ہیں لاہور دیکھو داتا کا دربار گھومو باغِ شالیمار ماڈل ٹاؤن،
میٹھے بول ضیاء اللہ محسن جب بھی بچو بولو تم لب اپنے جب کھولو تم لہجہ ایسا، من کو بھائے اور باتوں سے خوشبو آئے
مالک اور نوکر ارسلا ن اللہ خان اک مالک نے رکھا نوکر دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر جو چیزیں مالک منگواتا نوکر کچھ
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
بعض اوقات انسان جو سوچتا ہے، جو کرنا چاہتا ہے وہ کر نہیں پاتا۔ کبھی زمانے کی زبانیں راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہیں، تو
میری خالہ جب بھی ہمارے گھر آتیں تو اپنے سسرال کے قصے ضرور چھیڑتیں۔ ویسے تو وہ شادی کے چھے سال بعد ہی سسرال سے
محمدۖ کے جیسا نہیں کوئی بھی محمد ارسلان اللہ خان نہیں بعد اُن ۖ کے کوئی بھی نبی یہ امُّت بھی ہے امُّتِ آخری جو