میٹھے بول
میٹھے بول ضیاء اللہ محسن جب بھی بچو بولو تم لب اپنے جب کھولو تم لہجہ ایسا، من کو بھائے اور باتوں سے خوشبو آئے
میٹھے بول ضیاء اللہ محسن جب بھی بچو بولو تم لب اپنے جب کھولو تم لہجہ ایسا، من کو بھائے اور باتوں سے خوشبو آئے
مالک اور نوکر ارسلا ن اللہ خان اک مالک نے رکھا نوکر دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر جو چیزیں مالک منگواتا نوکر کچھ
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
بعض اوقات انسان جو سوچتا ہے، جو کرنا چاہتا ہے وہ کر نہیں پاتا۔ کبھی زمانے کی زبانیں راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہیں، تو
میری خالہ جب بھی ہمارے گھر آتیں تو اپنے سسرال کے قصے ضرور چھیڑتیں۔ ویسے تو وہ شادی کے چھے سال بعد ہی سسرال سے
محمدۖ کے جیسا نہیں کوئی بھی محمد ارسلان اللہ خان نہیں بعد اُن ۖ کے کوئی بھی نبی یہ امُّت بھی ہے امُّتِ آخری جو
الف نگر مقابلہ کی چوتھی بہترین نظم کریلا ناہید حیات میں ہوں سبزی، نام کریلا جو بھی کھائے کرے واویلا کڑوا ہوں اور نیم چڑھا
جتن کیا تو…! زاہد حسین جتن کیا تو وطن پایا ہے ہم نے مل کے یہ پاکستان بنایا ہے قائد کی محنت نے ہے یہ
آزادی کی نعمت عظمیٰ رحمان ہاشمی آزادی کا جشن مناتے رہنا ہے گیت سدا خوشیوں کے گاتے رہنا ہے لاکھوں جانیں دے کر جس کو
بلّی اور پرندہ عبدالمجید سالک سنا ہے کسی گھر میں تھی ایک بلّی وہ چوہوں کو کھا کھا کے تنگ آگئی تھی اسے صبح شام