
آرٹیکل بی-۱۲ – عظمیٰ سہیل
” شکر ہے بھئی نکل آئے دکان سے۔ آج تو لگ رہا تھا کہ دم ہی گھٹ جائے گا۔ توبہ کتنا رش تھا۔”فائزہ نے اپنے
![]()

” شکر ہے بھئی نکل آئے دکان سے۔ آج تو لگ رہا تھا کہ دم ہی گھٹ جائے گا۔ توبہ کتنا رش تھا۔”فائزہ نے اپنے
![]()

”سنو! مجھے تم مجھے لوریوں کا پیکٹ لا کر دے سکتی ہو؟” میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ایک معصوم سا بچہ میلے سے کپڑوں
![]()

سبزی منڈی کے ایک جانب گلی سڑی سبزیوں کے ڈھیر تھے، جن پر مکھیاں اور مچھر بھنبھنا رہے تھے ۔ ارد گرد ناقابلِ برداشت بد
![]()

باز فریال سید "مورے! میں ٹھیک ہو جاؤں گا ناں ؟” اس نے بڑی بڑی آنکھوں میں ڈھیروں ا مید سموتے ہوئے اپنی ضعیف ماں
![]()

”میز پر پڑے لوازمات سے انصاف کرتے ہوئے ہر ایک اپنی رائے دینے میں مشغول تھا ”تم نے اچھا نہیں کیا بلال…” ”کتنی صابر بچی
![]()

ڈھولک کی تھاپ اس کے دِل کی دھڑکنوں کی رفتار میں اضافے کا باعث بن رہی تھی، مسکراہٹ پورے استحقاق سے اس کے لبوں کی
![]()

جب کبھی میں اخبار اٹھاتی ہوں اور خبروں پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے لگتا ہے کہ لوگ ان سے نکل کر ہمارا گریبان
![]()

آج وہ بابا جی ساتھ والے گھر میں آئے ہیں۔وہ دو ماہ پہلے سامنے والے گھر میں آئے تھے اور ان آنٹی کے بیٹے کو
![]()

عالیشان محل جیسے گھر میں رہنا کس کی آرزو نہیں ہوتی ؟بڑی لاگت اور مشقت کے بعد یہ مکان تعمیر تو کر لیے جاتے ہیں
![]()

ناول ”سیاہ اور سفید کے درمیان ” تحریر: نائلہ عرفان Surah Al-Baqarah (Ayat 286) ”خدا کسی شخص کو اُس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں
![]()