
تھکن — سمیرا غزل
انسان کتنا نادان ہے….کیسے کیسے رواج ،ظالم سماج، بصیرت سے محروم، حقیقت سے انجان حقیقت، جو نہیں ہے سے ہونے تک کی گواہ ہے، جس
![]()

انسان کتنا نادان ہے….کیسے کیسے رواج ،ظالم سماج، بصیرت سے محروم، حقیقت سے انجان حقیقت، جو نہیں ہے سے ہونے تک کی گواہ ہے، جس
![]()

صدیاں بیتی تھیں یا لمحے کیا معلوم ؟ لمحوں کی خبر تو وہ رکھتے ہیں جن کے پاس کھونے کو بھی بہت ہو ، پانے
![]()

مجھے کبھی لگتا نہیں تھا کہ مجھے محبت ہو گی، وہ بھی کسی لڑکی سے۔ویسے تو مجھے بہت سے لوگوں سے محبت ہے۔اپنے والدین سے،اپنے
![]()

اس کے ہاتھ کی بورڈ پر تیزی سے چل رہے تھے، کی بورڈ کی keys کی ٹِک ٹِک اور صفحے پلٹنے کی آوازوں کے علاوہ
![]()

چلو بھئی عینل تمھارا مسئلہ تو حل ہوگیا۔” ثنا کی چہکتی ہوئی صدا سن کر وہ فوراً کھڑی ہوگئی مگر اس کے پیچھے عماد کو
![]()

وہ اس کا اپنے گھر میں آخری دن تھا۔ ماں باپ نے اسے اچھی طرح باور کرا دیا تھا کہ رخصتی کے بعد اسے سسرال
![]()

تنگ دستی انسان کو ننگے پاؤں سفر کرواتی ہے، جب تک کہ آبلوں میں سوراخ ہو کروہ پھٹ نہ جائیں۔ زخم بھر جانے کے بعد
![]()

پھلوں کا بادشاہ آم خوشبودار، مزے دار، رنگ دار بس بس بہت ہوگیا دار،، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف آج جی چاہ رہا
![]()

کراچی شہر کی مشہور و معروف مارکیٹ میں اس وقت لوگوں کا بے تحاشا رش تھا۔ لوگ خریداری میں مصروف تھے۔ منال بھی اپنی ماں
![]()

کبھی پھولوں کو روتے دیکھا ہے تم نے؟ پھول نہیں روتے ۔۔ روتے بھی ہوں تو اپنا درد اپنے اندر پنہاں کسی کونے میں چھپا
![]()