عکس — قسط نمبر ۱۰
آئینے میں ابھرنے والے عکس نے چڑیا کو روک لیا تھا۔ کسی پرانے ،مہربان واقف حال، غمگسار دوست کی طرح اس کے دل اور قدموں
آئینے میں ابھرنے والے عکس نے چڑیا کو روک لیا تھا۔ کسی پرانے ،مہربان واقف حال، غمگسار دوست کی طرح اس کے دل اور قدموں
خراب اور رکی ہوئی گھڑیوں سے اسے بہت وحشت ہوتی تھی. بھلا وقت بھی کبھی رکا ہے؟ رکی ہوئی گھڑی سے بڑا دھوکا کوئی اور
کئی دن بعد آج موسم کافی خوشگوار تھا… آسمان سرمئی بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا… میں گھر میں بیٹھے بیٹھے اکتا سا گیا تو سوچا
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی اس کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
چچا غالب کو کون نہیں جانتا؟ ادب کا ذوق تو ہر ایک کو نہیں ہوتا، لیکن اردو لازمی پڑھنے والوں کے لئے بھی غالب وہ
اس نے آخری بار جب اس آئینے میں اپنا عکس دیکھا تھا تو اس کا لباس اور اس کا چہرہ… اس کا جسم… اور ان
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
اپنے تنے ہوئے جسم کو حتی الامکان ریلیکس کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے پہلی بار اس آئینے کو دیکھا، وہ اب بھی ویسے
عکس نے گاڑی سے اتر تے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا
Alif Kitab Publications Dismiss