الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۳

حسن نے گڑبڑاکر کہا: ‘‘پوتے پوتیاں؟ وہ کہاں سے آئیں گے؟’’
عاصم نے گہرا سانس لے کرکہا: ‘‘سائنس نے بڑی ترقی کرلی ہے یار۔ بڑے بڑے طریقے ہیں ٹیسٹ ٹیوب بے بی پیدا کرنے کے۔’’
اگرچہ حسن کو یہ بات سمجھ نہ آئی لیکن پھر سوچا آج کے زمانے میں جادو یعنی سائنس کا بڑا زور ہے۔ کیا خبر جادو کے زور سے بچے بھی پیدا ہوجاتے ہوں۔
کچھ سوچ کر اس نے عاصم سے کہا: ‘‘تم اسے شوہر کی محبت نہیں دے سکتے، اولاد نہیں دے سکتے تو تمہارے خیال میں وہ تمہارے ساتھ مخلص اور وفادار رہے گی؟’’
عاصم تلخی سے ہنسااور بولا: ‘‘یہ تو سوچنا بھی بے وقوفی ہے۔ لیکن کیا فرق پڑتا ہے حسن؟ ایسے کتنے ہی لوگ ہیں جو میری طرح اس رازکو سینے میں دبائے اندر ہی اندر کڑھتے رہتے ہیں۔ ان کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔ ان کی، ان کی بیویوں کی ، آگے سے ان کے بچوں کی، سب کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ اس سرکس میں میں اکیلا تو نہیں۔ صرف اس بات کی خوشی ہے کہ تم بچ گئے۔ کرن جو چاہتی تھی اسے مل گیا اور میرے ماں باپ خوش ہوگئے۔ میں اندر سے مر بھی گیا تو کیا؟’’
بہت دیر تک عاصم اور حسن اپنی اپنی سوچوں میں گم خاموش بیٹھے رہے۔ عاصم سگریٹ پیتا رہا اور حسن کے کانوں میں رہ رہ کر نانی کے وہ الفاظ گونجتے رہے جو انہوں نے کبھی زلیخا سے کہے تھے :
‘‘لوگوں کو معاف کرنا سیکھو ،بیٹا۔ لوگوں کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ انسانوں کو معاف کرنا ہی پڑتاہے۔’’
نانی نے ٹھیک کہا تھا، انسان مجبور ہوتے ہیں۔ عاصم اپنی محبت کے ہاتھوں مجبور تھا، کرن اپنی فطرت سے مجبور تھی اور کنیز اپنے حالات کے ہاتھوں مجبور تھی۔ مجبور انسانوں کو معاف کرنا پڑتا ہے۔
حسن نے بھی عاصم کو معاف کردیا تھا۔

اتنے میں مرغِ سحر نے بانگ دی اور شہرزاد نے خاموشی اختیار کی۔

(باقی آئندہ)

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۲

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۴

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!