الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۲

حسن گھر آیا تو عاصم کو اپنا منتظر پایا۔ حسن کی جدائی سے پریشان تھا، از بس حیران تھا۔ انواع و اقسام کے صدمے سہتا تھا، سر دھنتاتھا تنکے چلتا تھا۔
حسن کو دیکھا تو جان میں جان آئی، ازسرِ نو جانِ تازہ پائی ۔گھبرا کر پوچھا:‘‘تم کہاں چلے گئے تھے، حسن؟ نسیمہ باجی کو بھی لے گئے۔’’
حسن نے ایک آہِ سرد بہ دلِ پرُدرد بھری اور کہا:‘‘نسیمہ باجی کو میں کہاں لے جاتا۔ انہیں تو ماموں بھگا لے گئے، ہم سب کو چُل دے گئے۔’’
یہ سن کر عاصم کو بے حد استعجاب ہوا اور تمام حال کا جویا ہوا۔ حسن نے پوری بات کہہ سنائی، ذرا نہ چھپائی۔
عاصم نے جو ماموں کے گھر سے بھاگ جانے اور پھر نکاح کر لینے کی سرگزشت سنی تو بڑا متحیر ہوا۔ بولا:‘‘تمہاری غیرموجودگی میں آتے رہتے تھے تمہارے ماموں۔ پھل فروٹ اور بچے کے لیے کھلونے لے کر آتے تھے۔ مجھے تو کبھی ایسا شک ہی نہیں ہوا کہ کوئی گڑ بڑ ہے۔ میں تو سمجھا کہ تمہارے ماموں ہیں تو نسیمہ باجی کے بھی ماموں ہیں۔’’
حسن نے سر ہلا کر کہا:‘‘پہلے ماموں ہی تھے لیکن اب میاں ہیں ،نہ جانے یہ کیا اسرار ہے۔ بڑا خلفشار ہے۔’’
عاصم نے کہا:‘‘ چلو جیسے ان کی خوشی۔ ہر انسان کو محبت کرنے اور خوش رہنے کا حق ہے۔’’ یہ کہہ کر چند لمحے خاموش ہوا پھر آہستہ سے بولا:‘‘ سوائے میرے۔’’
حسن گھبرایا، دبدھا میں آیا۔ دل میں سوچا، خدا خیر کرے۔ اب کہیں یہ آئیلو یولو کا اظہار نہ کرنے لگے، عشق کا دم نہ بھرنے لگا۔ بات بدلنے کی غرض سے کہا: ‘‘تمہاری مہربانیوں کا کس طرح شکریہ ادا کروں کہ تم نے میرا اس وقت ساتھ دیا جب میرا کوئی سہارا نہ تھا۔ لیکن اب میں تم پر مزید بوجھ نہ بنوں گا۔ اپنی دکان میں جا کر رہوں گا۔’’
یہ بات سنی تو عاصم مارے جذبات کے تاب نہ لایا، آنکھوں میں آنسو بھر لایا۔روہانساہوکر کہا:‘‘کیا کہہ رہے ہو؟ مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی کیا؟’’
حسن نے گھبرا کر کہا:‘‘نہیں نہیں، تم سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔’’
عاصم نے تیزی سے پوچھا:‘‘تو پھر میرے نوکروں نے کچھ کہا تمہیں؟ میں ابھی ابھی ان سب کو فارغ کردوں گا۔’’
یہ سن کر حسن مزید گھبرایا۔ بولا: ‘‘کسی سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔ بس اب میں تم پر مزید بوجھ نہیں بننا چاہتا۔ نسیمہ باجی تھیں تو مجبوری تھی، ان کی نگہداشت ضروری تھی، لیکن اب وہ اپنے گھر کی ہیں۔ اب مجھے چلے جانا چاہیے۔’’
عاصم نے بے تابی سے کہا:‘‘تم سے کس نے کہا کہ تم بوجھ ہو؟ اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تم میرے لئے کیا ہو تو……’’
حسن نے گھبرا کر بات کاٹی اور کہا:‘‘عاصم، میں سب جانتا ہوں اسی لیے جانا چاہتا ہوں۔ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ تمہارا احسان لوں اور بدلے میں سوائے دکھ کے تمہیں کچھ نہ دوں۔’’
عاصم کی آنکھیں ڈبڈبا آئیں۔ حسرت سے بولا:‘‘میری پوری زندگی ہی ایک دکھ ہے۔ تمہارا اس میں کیا قصور؟’’
حسن اٹھ کر کھڑا ہوا اور بصد احسان مندی اور لجاجت کہا:‘‘میں تمہارا بہت ممنون ہوں، میرا شکریہ قبول کرو اور مجھے اجازت دو۔’’
عاصم اداسی سے مسکرایا اور کہا:‘‘جیسے تمہاری مرضی، میں تمہاری خوشی میں خوش ہوں۔ کوئی غلطی ہوگئی ہو تو معاف کر دینا۔’’
چنانچہ حسن نے اپنا تھوڑا بہت سامان اٹھایا اور دکان کو آیا۔
دکان میں آیا تو سامنے نانی کو بیٹھا پایا۔ نانی خوشی خوشی ریشمی جوڑے نکلوا کر دیکھتی تھیں اور رنگ برنگے تھانوں میں گھری بیٹھی تھیں۔ حسن کو آتے دیکھا تو اور بھی خوش ہوئیں اور کہا:‘‘بھئی حسن، دیکھ میں اتنی دیر سے تیرے ان لڑکوں سے کہہ رہی ہوں کہ میرے بیٹے کی شادی ہوئی ہے، مجھے نئی دلہن کے لیے کوئی کپڑے دکھائیں لیکن یہ مجھے سادہ سادہ جوڑے دکھائے جارہے ہیں۔ ان کو کہہ کوئی کام والا سوٹ دکھائیں، کوئی گوٹے کناری والا۔’’
حسن نے چند کامدانی جوڑے نکلوا کر نانی کے سامنے رکھے اور پوچھا:‘‘کیا ولیمے کا ارادہ ہے؟’’ نانی نے خوشی خوشی جوڑے دیکھتے ہوئے کہا:‘‘ولیمے کی تو خود زاہد جانے، میں تو ملنے جاؤں گی ان دونوں سے، اور پھر خالی ہاتھ تو نہیں جاؤں گی نا۔ اپنی بہو کے لیے بری لے کر جاؤں گی۔ زاہد تو لڑکا ہے، اسے ان باتوں کا کیا خیال؟’’
دکان کے لڑکوں نے سنا کہ زاہد صاحب کی شادی ہوئی ہے تو پہلے حیران ہوئے، پھر خوش ہوئے، پھر کھی کھی کرکے ہنسنے لگے۔ حسن نے انہیں ڈانٹ کر بٹھایا اور نانی سے پوچھا:
‘‘زلیخا جانتی ہے کہ آپ ماموں سے ملنے جارہی ہیں؟’’
نانی نے چپکے سے کہا:‘‘میرا دماغ خراب ہے کہ اسے بتاؤں؟ آج کل وہ ماں کی چمچی بنی ہوئی ہے۔ ہاں ،حالت بھی تو خراب ہے اس غریب کی۔ زاہد نے ساری زندگی سر پر بٹھائے رکھا، اب اس عمر میں آکر گرا دیا۔ خیر مجھے اس سے کیا؟ میں تو اپنے بیٹے کو نہیں چھوڑ سکتی۔’’

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۳

One Comment

  • Why last episode is incomplete it has only six pages and story is not complete please check it and upload the rest of pages thank you.

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!