الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۲

اگلے دن حسن نے حسب ِ وعدہ چند خوبصورت قیمتی ملبوسات گھر بھجوائے اور خود خوشی خوشی اس انتظار میں بیٹھ گیا کہ کب رات آئے اور بندہ گھر کو سدھارے اور اپنا رشتہ طے ہونے کی خوشخبری سنے اور مٹھائی کھائے۔
خدا خدا کرکے شام ہوئی اور مغرب کی اذان ہوئی۔ حسن نے جلدی جلدی اٹکل پچو نماز پڑھی۔ ذہن محبوبہ نازنین کے خیال سے جگمگاتا تھا، غنچۂ دل کھلکھلاتا تھا۔ نماز پڑھ کر حسن اٹھا تو دیکھا نعیم، محسن اور بندو آتے ہیں۔ حسن حیران ہوا کہ یہ تینوں اس وقت اکٹھے کیوں آئے اور کیا خبر لائے۔
بندو نے حسن سے کہا:‘‘یار حسن ،تجھ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔’’
گوکہ حسن کو گھر جانے کی جلدی تھی لیکن یاروں کو انکار نہ کرسکتا تھا۔ بسم اللہ کہہ کر بٹھایا اور حال کا جویا ہوا۔
بندو نے کھنکھار کر گلا صاف کیا اور تامل سے کہا:‘‘یار حسن، بہت ضروری بات ہے۔ وہ بات یہ ہے کہ…… بات یہ ہے کہ…… توُ بتانا ،نعیم۔’’
نعیم ہڑ بڑا کر بولا:‘‘میں؟ نہیں مجھے کیا پتا؟ تم خود بتاؤ۔ ہم نے decide کیا تھا ناکہ تم ہی بات کرنا۔’’
حسن نے حیران ہوکر پوچھا:‘‘ایسی کیا بات ہے کہ کہنے سے شرماتے ہو، اس قدر گھبراتے ہو؟’’
بندو نے گہرا سانس لیا اور کہا:‘‘بیٹھ جا حسن، بیٹھ کر بات سنُ۔’’
حسن اور بھی حیران ہوا۔ بولا:‘‘لو ،بیٹھ جاتا ہوں۔ خدارا! اب بات بتاؤ، تجسس نہ بڑھاؤ۔’’
بندو نے بے چارگی سے ادھر ادھر دیکھا پھرکھنکھار کر تامل سے بولا:‘‘یار وہ تیری گرل فرینڈ ہے نا؟ کیا نام ہے اس کا؟’’
حسن حیران ہوا کہ معشوقہ پری زاد کا یہاں کیا ذکر؟ بولا:‘‘ کرن نام ہے اس کا۔’’
بندو نے ہچکچاتے ہوئے کہا ‘‘ہاں ہاں وہی، تو کرن جو ہے نا…… ذرا حوصلہ کرکے بات سننا۔ حسن ،تیری گرل فرینڈ کرن کا…… نکاح ہوگیا ہے۔’’
یہ خبر جو سنی تو حسن پر بجلی گر پڑی۔ بے یقینی سے بولا:‘‘یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ اس کا تو آج میرے ساتھ رشتہ طے ہونے والا ہے۔ نکاح ہوتا تو مجھے پتا ہوتا۔’’
نعیم نے رنج و دکھ سے حسن کو دیکھا اور آہستہ سے کہا:‘‘آج صبح ہی ہوا ہے نکاح۔’’
حسن نے بے یقینی سے کہا:‘‘یہ بات تمہیں کیسے معلوم ہے؟ یقینا کسی دشمن نے افواہ پھیلائی ہے، بے پر کی اڑائی ہے۔’’
بندو نے گہرا سانس لے کر کہا:‘‘جس کے ساتھ نکاح ہوا ہے، اسے تم جانتے ہو۔’’
حسن کا دل بند ہوگیا، فوراً پچھلے محلے والے آفتاب کا خیال آیا۔ بے قراری سے پوچھا:‘‘کون؟ کس کے ساتھ ہوا ہے نکاح؟ کون ہے وہ بدبخت؟’’
بندو نے بے بسی سے حسن کو دیکھا اور کہا:‘‘عاصم۔’’
یہ سننا تھا کہ حسن بدرالدین کی آنکھوں تلے اندھیرا چھایا، صدمے کی شدت سے غش آیا۔
بیٹھا تو گرا، گرا تو بے ہوش۔

شہرزاد نے اس قدر کہانی کہی تھی کہ خورشیدنے تختِ مرصع فلک پر جلوہ دکھایا اور اس پری پیکر رشک ِقمر نے درِ دہن پر قفل ِخاموش لگایا۔

٭……٭……٭

(باقی آئندہ)

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۳

One Comment

  • Why last episode is incomplete it has only six pages and story is not complete please check it and upload the rest of pages thank you.

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!