الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۱

تقدیر کو بے چارے حسن بدر الدین سے کوئی ایسی دشمنی تھی کہ کوئی خوشی اس غریب کو راس نہیں آتی تھی۔ ذرا سی خوشی حسن پاتا تھا اور فلکِ ناہنجار جل بھن کر خاک ہوجاتا تھا۔ ایسی پٹخنی دیتا تھا کہ حسن کے چودہ طبق روشن ہوجاتے تھے۔
ہوا یوں کہ عین جس دن حسن نانی اور زلیخا کی دعوت پر خوشی خوشی جانے والا تھا، ماموں اغواء ہوگئے۔ حسن تمام دن دکان میں مصروف رہا تھا اور نانی اور زلیخا کے لئے اچھے اچھے دو جوڑے تحفتاً الگ کررکھے تھے۔ شام کو ان کے گھر جانے کے لئے اٹھنے ہی والا تھا کہ زلیخا کا فون آیا۔
حسن نے فون اٹھا کر کہا۔ ‘‘زلیخا میں بس دکان سے نکل رہا ہوں ۔ سیدھا تمہارے گھر ہی آؤں گا، چائے کے وقت تک پہنچ جاؤں گا۔’’
زلیخا نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا۔ ‘‘حسن پلیز ذرا ابا سے بات کراؤ۔ میں کب سے فون کر رہی ہوں وہ فون نہیں اٹھا رہے۔’’
حسن نے کہا۔ ‘‘لیکن ماموں تو آج دکان پر آئے ہی نہیں۔’’
زلیخا پر بجلی سی گر پڑی ۔ پریشان ہوکر بولی۔ ‘‘کیا؟ آج سارا دن نہیں آئے؟ لیکن گھر سے تو وہ صبح صبح نکل گئے تھے۔’’
حسن نے تسلی دیتے ہوئے کہا۔ ‘‘فکر مت کرو۔ کسی دوست سے ملنے چلے گئے ہوں گے۔’’
زلیخا نے پریشانی سے کہا۔‘‘ہاں، لیکن فون کیوں نہیں اٹھا رہے؟ ہم لوگ اتنے پریشان ہیں۔ اور تم نے ہمیں بتایا کیوں نہیں اگر آج وہ دکان پہ نہیں آئے؟’’
حسن نے کہا۔‘‘وہ کبھی کبھی چھٹی کرلیتے ہیں۔ یہ کوئی بڑی بات بھی نہیں۔ ظاہر ہے اب ان کی آرام کی عمر ہے۔’’
زلیخا نے پریشان ہوکرکہا۔ ‘‘لیکن گھر سے تو وہ روز جاتے ہیں۔ او مائی گاڈ! پتا نہیں کیا معاملہ ہے۔ میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔ دادی بھی بہت پریشان ہیں۔ پلیز تم ذرا جلدی آجاؤ۔’’
حسن بھی گھبرا گیا اور جلدی سے دکان سے اٹھ کر نانی کے گھر پہنچا ۔وہاں گیا تو نانی کو روتے پایا، ہوش و حواس کھوتے پایا۔ زلیخا انہیں تسلیاں دیتی تھی لیکن اس کا اپنا رنگ اڑاہوا تھا اور ہونٹ کانپتے تھے۔
زلیخا نے روہانسے ہوکر حسن کو بتایا۔ ‘‘منے کو محلے میں ابا کے تمام دوستوں کے گھر بھیجا ہے، مسجد میں بھی پتا کروایا ہے۔ ابا کہیں نہیں ہیں۔’’
نانی نے روتے ہوئے کہا۔ ‘‘اغوا ہوگیا میرا زاہد۔ تھا بھی تو اتنا معصوم، کوئی بہلا پھسلا کر لے گیا ہوگا۔’’
زلیخا نے بے بسی سے کہا۔ ‘‘دادی ماں ابا کوئی پانچ سال کے بچے نہیں ہیں کہ کوئی بہلا پھسلا کر لے جائے۔بس آپ دعاکریں۔ سب خیریت ہو۔’’
یہ کہہ کر حسن کو ایک کونے میں لے گئی اور کہا۔ ‘‘مجھے لگتا ہے دادی ماں ٹھیک کہتی ہیں۔ ابا اغواء ہوگئے ہیں۔ ہمیں پولیس اسٹیشن جانا چاہیے اور اللہ نہ کرے۔۔۔ ہسپتالوں میں بھی چیک کرلینا چاہیے۔’’
ابھی یہ بات ہوہی رہی تھی کہ ممانی کی آمد ہوئی۔ وہ کہیں گئی ہوئی تھی۔ اندر آئی توحسن کو دیکھ تیوری چڑھائی۔ بولی ۔ ‘‘توُ پھر آگیا؟’’
نانی نے روتے ہوئے کہا۔ ‘‘ہمارا زاہد اغوا ہوگیا، پروین۔ تیرا شوہر پتا نہیں کس حال میں ہے۔ اس وقت غصہ نہ کر، اس کے لئے دعا مانگ۔’’
اتنا سننا تھا کہ ممانی کے چہرے کا رنگ اڑگیا، ٹانگوں سے جان نکل گئی۔ ہائے کہہ کر صوفے پر ڈھے گئی۔ زلیخا بھاگ کر گئی اور پانی لائی۔ ممانی کو پانی پلایا اور حسن سے کہا:
‘‘تم پولیس اسٹیشن جاؤ، میرا ان دونوں کے پاس رہنا ضروری ہے۔’’

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۰

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!