الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۰

اس اول جلول تقریر کے جواب میں حسن نے زلیخا کو ہاتھ تھام کر تخت پر بٹھایا، پانی پلایا اور تسلی دیتے ہوئے کہا: ‘‘میں تمہیں امتحان گاہ لے جانے آیا ہوں۔ ساری رات کام کر کے شوٹنگ ختم کرا دی ہے تاکہ جب تم امتحان دو تو میں باہر بیٹھ کر وظیفہ کروں۔’’
ز لیخا جو اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپائے بیٹھی تھی، چونکی اور پوچھا: ‘‘کیسا وظیفہ؟’’
حسن نے کہا: ‘‘ یہ ایک بہت راز کی بات ہے۔ میری ماں کا خاندانی وظیفہ ہے جو عام لوگوں کو کرنے کی اجازت نہیں۔ بہت خاص موقعوں پر کیاجاتا ہے اور تاکید ہے کہ جاہلوں کو مت سکھایا جائے ورنہ الل ٹپ دعائیں مانگیں گے اور وہ قبول ہو جائیں گی۔’’
زلیخا کے حواس کچھ ٹھکانے آئے اور بڑی امید سے پوچھا: ‘‘اچھا، ضرور قبول ہوتی ہے دعا؟’’
حسن نے کہا: ‘‘سو فیصد۔ تم اندر امتحان دینا، میں باہر بیٹھ کر وظیفہ کروں گا۔ شرطیہ کہتا ہوں تم کامیاب ہو گی۔’’
زلیخا سوچ میں پڑ گئی۔ پھر سرہلا کر بولی: ‘‘پہلے مجھے تمہاری کسی بات پر یقین نہیں آتا تھا مگر جب سے تمہیں اپنی امی کا خزانہ ملا ہے مجھے تمہاری پراسرار باتوں پر یقین آنے لگا ہے۔ ٹھیک ہے ،میں امتحان دینے جاتی ہوں۔ تم باہر بیٹھ کر وظیفہ کرنا۔’’
چنانچہ حسن نے زلیخا کو بائیک پر بٹھایا اور امتحان گاہ پہنچایا۔ زلیخا اندر امتحان دینے گئی اور حسن بدرالدین کہ تمام رات کا جاگا ہوا تھا، مزے سے ایک درخت کے نیچے جا لیٹا اور گھوڑے بیچ کر سو گیا۔ دو گھنٹے بعد جاگا۔ ایک نلکے سے منہ دھویا اور امتحان گاہ کے پھاٹک پر جا کھڑا ہوا۔ زلیخا باہر نکلی تو تیر کی طرح حسن کے پاس آئی اور خوشی سے بولی: ‘‘مجھے لگتا ہے تمہارا وظیفہ کامیاب ہو گیا۔ امتحان میں جو سوال آئے، سب مجھے آتے تھے۔ اچھا پیپر ہو گیا میرا۔ اب پلیز دعا کرو میرٹ بن جائے۔ کرو گے نا دعا؟’’
حسن نے دعا کرنے کا وعدہ کیا اور زلیخا کو لے کر گھر کو آیا۔
حسن بدرالدین بے قراری سے اس انتظار میں تھا کہ دکان میں مال پورا ہو جائے تو فوراً تجارت شروع کرے اور سوداگری میں نام کرے تاکہ جو سکھ اور راحت ماں باپ کو ان کی زندگی میں نہ پہنچا سکا، اب ان کی روحوں کو پہنچا سکے۔
جب دونوں دکانیں تیار ہو گئیں تو حسن نے ایک شامیانہ نصب کیا اور اسے شمعء کا فوری اور رنگ برنگ کی قندیلوں سے جگمگا دیا۔ قرآن خوان بلوائے اور انہوں نے قرآن خوانی کی، بہت مہربانی کی۔ قرآن خوانی کے بعد کھانا اور مٹھائی آئی اور امیر غریب سب نے پیٹ بھر کر کھائی۔ دکان کا پہلا خریدار خود حسن بنا اور ایک ایک جوڑا، قیمتی اور نایاب، نانی، زلیخا، ممانی، نسیمہ اور کرن کے لیے خریدا۔ بطریقِ احسن ان پانچ جوڑوں کی قیمت ادا کی اور لے کر خوشی خوشی گھر آیا۔ نانی اور زلیخا نے تو ہنسی خوشی یہ تحفہ قبول کیا لیکن ممانی نے خوب ناک بھوں چڑھائی۔ پہلے تو طعنے دیئے کہ ہماری ہی دکان کا مال لاکر ہمیں پر احسان کرتا ہے؟ پھر اپنا جوڑا حقیر جان کر نسیمہ کے جوڑے سے بدل لیا، اس کے بعد نانی کے جوڑے پر نگاہ لگائی۔ آخر میں اپنا ہی جوڑا نسیمہ سے واپس لیا اور اس کا بھی رکھ لیا اور کہا: ‘‘دونوں لوں گی۔ تم نسیمہ کے لیے اور لے آؤ۔’’
اب رہ گیا کرن کا جوڑا جو حسن نے اپنے کمرے میں تکیے کے نیچے چھپا رکھا تھا۔ لیکن کچھ سمجھ نہ آئی تھی کہ کیسے پہنچائے۔ ناچار کنیز بے غیرت سے مدد لینی پڑی۔ حسن نے اسے بلایا اور بہت اخلاق سے اس سے پیش آیا اور کہا: ‘‘میرا یہ تحفہ کرن کو پہنچاؤ اور اس کے عوض پانچ سو روپے قبول فرماؤ اور اگر میری کچھ تعریفیں بھی کر آؤ گی تو پانچ سو روپے مزید پاؤ گی۔’’
کنیز نے ناک چڑھا کر جوڑا حسن کے سامنے پھینکا اور تمسخر سے بولی: ‘‘ہونہہ پانچ سو روپے۔ پچھلے محلے والے آفتاب بھائی پانچ پانچ ہزار دیتے ہیں مجھے۔ آپ کا بھی جواب نہیں ہے ویسے، اتنا بھی کیا بندہ کنجوس ہو۔’’
یہ ہرزہ درائی سن کر حسن کا دل چاہا کہ اس کمبخت کی مرمت کرے اور اچھے طور سے خبر لے۔ پھر یاد آیا کہ یہ کام سوائے کنیز کے کوئی اور نہیں کر سکتا کیوں کہ محبوبہ نازنین کے گھر میں اس کا باپ اور اس کا کتا دونوں شتر بے مہار پھرتے تھے اور دندناتے تھے۔ چنانچہ خون کے گھونٹ پی کر دو ہزار روپے پر معاملہ طے کیا اور کنیز منہ بناتی، حقارت سے حسن کو دیکھتی تحفہ لے کر روانہ ہوئی۔ کچھ ہی دیر بعد واپس آئی۔ ہنسی کے مارے منہ لال تھا، عجب حال تھا۔ آئی اور بمشکل ہنسی روکتے ہوئے بولی: ‘‘وہ کہہ رہی ہیں سلائی کے پیسے بھی دیں۔ ڈیزائنر سے سلوانا ہے، وہ پانچ ہزار روپے سلائی لے گی۔’’
گو کہ یہ فرمائشِ نا معقول حسن کو پسند نہ آئی مگر پھر کرن کا حسنِ بے نظیر یاد آیا، اس کے آتے ہر چیز کو سچ پایا۔ اس قدر والہ و مفتون ہوا کہ فوراً روپے نکال کر کنیز کے حوالے کیے کہ جا کر معشوقہء دلبر کی خدمت میں پیش کرے اور اس کی دلبستگی کا سامان کرے۔

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۹

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۱

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!