گردشِ طالع —- اسماء حسن
تنگ دستی انسان کو ننگے پاؤں سفر کرواتی ہے، جب تک کہ آبلوں میں سوراخ ہو کروہ پھٹ نہ جائیں۔ زخم بھر جانے کے بعد
تنگ دستی انسان کو ننگے پاؤں سفر کرواتی ہے، جب تک کہ آبلوں میں سوراخ ہو کروہ پھٹ نہ جائیں۔ زخم بھر جانے کے بعد
پھلوں کا بادشاہ آم خوشبودار، مزے دار، رنگ دار بس بس بہت ہوگیا دار،، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف آج جی چاہ رہا
کراچی شہر کی مشہور و معروف مارکیٹ میں اس وقت لوگوں کا بے تحاشا رش تھا۔ لوگ خریداری میں مصروف تھے۔ منال بھی اپنی ماں
کبھی پھولوں کو روتے دیکھا ہے تم نے؟ پھول نہیں روتے ۔۔ روتے بھی ہوں تو اپنا درد اپنے اندر پنہاں کسی کونے میں چھپا
تیتری کی کوک گائوں میں سنائی دے رہی تھی۔ روٹی پکانے کے بعد خواتین نے سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے کوئلے انگیٹھیوں
کمرے میں گھُپ اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ وہ کھڑکیاں دروازے سب بند کئے ایک کونے میں سمٹی بال بکھیرے بیٹھی تھی ۔ اس کے کانوں
اس کے ننھے ننھے سے قدم اُس کچی ٹیڑھی میڑھی پگ ڈنڈی پر دوڑ رہے تھے جس کے ایک طرف نالہ بہتا تھا تو دوسری
شام اداس اور ویران تھی۔ ٹھنڈا پڑتا سورج نارنجی تھال سے جھانکتا تھا۔ جیسے جیسے نیچے ہوا کے پھیکے جھونکوں میں تیرتے پنچھی اپنے اپنے
ہوا میں تازگی قدرے کم تھی، اب تک لوگ شاید اِس سوکھی ہوا کے عادی ہوچکے تھے ۔سورج نے بھی اپنی فوج میں چند ہزار
چھم چھم بادل برس رہا ہے۔ ٹین کی چھتوں پر ساز بُنتا، کہیں درختوں سے چھیڑ چھاڑ کرتا، پھولوں کے رنگ نکھارتا، دورکہیں پربتوں پر