
مارو گولی — سارہ قیوم
اس نے برآمدے میں نکل کر اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور سر اٹھا کر روشن آسمان کو دیکھا۔ جاتی بہار کے چمک دار دن
![]()

اس نے برآمدے میں نکل کر اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور سر اٹھا کر روشن آسمان کو دیکھا۔ جاتی بہار کے چمک دار دن
![]()

تیتری کی کوک گائوں میں سنائی دے رہی تھی۔ روٹی پکانے کے بعد خواتین نے سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے کوئلے انگیٹھیوں
![]()

جادو کا آئینہ احمد عدنان طارق سین نمبر ١ ”مجھے سمجھ نہیں آتی کہ تم ہر وقت غصّے میں رہ کر کیوں ماتھے پر تیوریاں
![]()

ہوا اور بادل سارہ قیوم ایک تھا بادل! نرم نرم، جیسے کہ روئی کا کوئی گالا، اس میں بہت سا پانی بھرا ہواتھا، اتنا کہ
![]()

”فراز اُٹھ جا! پانی ختم ہو گیا ہے جا کے بالٹی بھر لا۔” پروین نے ہاتھ میں پکڑی بالٹی زمین پر رکھی اور خود بھی
![]()

یہ شاید 1988ء کے آس پاس کی بات ہے، یاد نہیں کیوں میں ان دنوں گائوں گیا ہوا تھا۔ باہر زمینوں میں ہریالی تھی، یعنی
![]()

نہ جانے اس سے پہلے کا موسم کیسا تھا۔ کسی بہار کسی خزاں کا کچھ پتہ نہیں تھا آگاہی کو صرف کچھ نقوش چھوڑے تھے۔
![]()

امی امی! مجھے علی نے مارا، زویا روتی ہوئی مسز کمال کے پاس آئی۔” نہیں امی! زویا جھوٹ بول رہی، امی میں نے نہیں مارا۔”
![]()

پرانے دور کی بات ہے ملک میں تعلیم کی شرح بہت کم تھی، جو کہ نئے دور میں بھی مستقل مزاجی سے وہیں موجود ہے۔
![]()

میں اس وقت جس جگہ پر موجود ہوں وہ میرا کمرہ ہے، جہاں فی لحال نیم تاریکی ہے۔ کمرے کا احاطہ خاصہ تنگ ہے۔ عقبی
![]()