کاش میں انسان ہوتا —- محمد شعیب
”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی
”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی
”موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔” اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا
حسبِ معمول کلیسا بڑی دل جمعی سے کام چوری میں مصروف تھی، لیکن ہائی وے پر تیزی سے گزرتی گاڑیوں میں بیٹھے مسافروں کے پاس
شاہین – ”برگد کی چڑیلیں” – عمیرہ احمد ”میرے گھر میں ایک پرانا برگد ہے جس پر چڑیلیں رہتی ہیں جو ہمیں بہت تنگ کرتی
سائیں! سنو تو، بہت درد ہے۔ جسم تھر کی خشک سالی سہتی ہوئی زمین کی طرح دراڑوں سے بھرا ہے سائیں۔ یہ رخنے بھی عام