
انشاء اللہ — سحرش مصطفیٰ
میں نے ایک آخری مرتبہ قد آدم آئینے میں اپنے عکس کو دیکھا۔ میں بالکل تیار تھا۔جینز بلیک ٹی شرٹ اور اس کے ساتھ فینسی
![]()

میں نے ایک آخری مرتبہ قد آدم آئینے میں اپنے عکس کو دیکھا۔ میں بالکل تیار تھا۔جینز بلیک ٹی شرٹ اور اس کے ساتھ فینسی
![]()

وہ ملنگ چلا جارہا تھا بغیر کوئی صدا لگائے۔ کشکول ہاتھ کی بہ جائے گردن میں لٹک رہا تھا جیسے کوئی طوق پہن رکھا ہو۔
![]()

’’فارگاڈسیک مام۔۔۔ مجھے ٹھیک سے ریڈی تو ہونے دیں۔۔ آپ کے لیکچر کے لیے میں الگ سے ٹائم نکال لوں گی جانے سے پہلے۔۔‘‘ بلش
![]()

چھوٹے سے لال اینٹوں کے بنے صحن کے ایک طرف کمرہ تھا اور اْس کے بالکل سامنے چولہا رکھا تھا۔ جسے باورچی خانہ کا نام
![]()

’’آپ کو پتا ہے جی‘‘… ڈسٹنگ کرتی فاطمہ کو جیسے اچانک کچھ یاد آگیا ہو۔ ’’کیا‘‘… کچن میں مصروف کبریٰ نے چولہے کی آگ کم
![]()

’’موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔‘‘ اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا
![]()

’’وہ۔۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔۔ وہ جو سامنے درخت کی اوپری پھننگ پر تم لال فیتا سا الجھا دیکھ رہے ہو نا؟‘‘ نینا نے شدت سے چاہنے والے
![]()

مبارک پور کی جنازہ گاہ میں بچوں کا بہت رش تھا۔ ظاہرہے کوئی فوت ہوا تھا۔ مگر فوت ہونے والا کون تھا۔۔۔ ؟ جنازہ گاہ
![]()

تیزی سے چلتی گاڑی سست ہونے لگی بالکل غیر ارادی طور پر ٹائر چرچرانے لگے اسٹیرئنگ پہ ہاتھ جم گئے۔ سڑک پر بائیں ہاتھ کھڑی
![]()

ی شنو تیری عمر کتنی ہے” تارہ نے پوچھا تھا.. اب وہ اتنی قریبی سہیلیاں تو تھیں کہ ایسے ذاتی اور خوفناک سوال بھی پوچھ
![]()