ڈگریاں — ثناء سعید

باہر کی یونیورسٹی کی ڈگری:
یہ ڈگریاں بہت مہنگی ہوتی ہیں، اس لئے ہر انسان نہیں حاصل نہیں کر پاتا اور سننے میں آیا ہے کہ یہ ڈگریاں بہت خالص اور طاقت ور بھی ہوتی ہیں، وزن بھی اتنا ہی ہوتا ہے جتنا اس کا مالک بہ آسانی اُٹھا لے۔۔ تجربہ کار افراد کی رائے ہے کہ یہ ڈگریاں حاصل کرنے والوں کو اکثر و بیشتر ڈگریاں خود اُٹھاتی ہیں نہ کہ ان کے مالک کو انھیں اُٹھانا پڑے۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں ایسے ڈگر ہولڈوں کو رشک کی نگاہ سے نہ صرف دیکھا جاتا ہے بلکہ انھیں حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش بھی کی جاتی ہے۔
عام ڈگری:
یہ ڈگری کی وہ قسم ہے جو نا تو زیادہ بھاری ہوتی ہے اور نہ ہی طاقت ور ، بس سیدھی سادی کسی زیب و آرائش کی طرح ہوتی ہے۔۔۔ ڈگری ہولڈر اگر بلب ہولڈر میں فٹ ہونے کی مسلسل کوشش کرے تو آخر کار وہ بلب کی طرح روشن ہونے میں کامیاب ہو ہی جاتا ہے۔
بے کار ڈگری:
انہیں ڈیکوریشن ڈگریاں بھی کہاجاسکتا ہے۔ یہ وہ ڈگریاں ہوتی ہیں جنہیں حاصل تو کر لیا جاتا ہے، مگر اس کے بعد اس سے استفادہ حاصل کرنے کی تمام راہیں مسدود ہوکر رہ جاتی ہیں اور ان کا کردار ایک برانڈ کی رسید سے زیادہ نہیں رہتا، خاص طور پر جب ڈگری ہولڈر گردن اکڑا اکڑا کرا پنی گردن ٹوتھ برش ہولڈر سے باہر جھانکتے برش کی طرح سوکھی سڑی اور لمبی تڑنگی بنا دے۔




پلاسٹک کوٹنگ والی ڈگری:
کچھ لوگوں کو اپنی ڈگری بہت عزیز ہوتی ہے لہٰذا وہ اسے پلاسٹک کی تہوں میں حنوط کر لیتے ہیں۔ اب یہ تو ڈگری ہی جان سکتی ہے کسی کا متاعِ عزیز بننے کی کس قدر سخت سزاملتی ہے اسے۔
جعلی ڈگری:
یہ ڈگریاں اتنی مہنگی تو نہیں ہوتیں، نہ ہی اتنی دیر سے ملتی ہیں، اور تو اور نہ ان کا وزن اور طاقت بھی آپ اپنی مرضی سے طے کر سکتے ہیں۔ اور مزے کی بات کہ ڈگری کوئی یونیورسٹی نہیں دیتی لہٰذا اس کی قیمت بھی قسط وار نہیں بلکہ ایک دفعہ لم سم پیمنٹ۔۔۔ نوٹوں کی چند گڈیوں کے عوض آپ یہ ڈگری حاصل کر سکتے ہیں۔ بس آپ کو ان کے ملنے کے مقام کا علم ہونا چاہیئے۔ کبھی کبھی یہ ڈگریاں پکڑی بھی جاتی ہیں اور پھر پولیس کیس بھی بن جاتاہے پر اس میں ڈگری کا کیا قصور ہے؟ وہ تو کچھ بھی نہیں کرتیں ، پھر بھی پکڑی جاتی ہیں۔
اصلی ڈگری:
اس ڈگری کی نشانی یہ ہے کہ اسے حاصل کرنے کے عمل کے دوران ، امیدوار کے دانتوں تلے پسینے کے ساتھ ساتھ زبان اور انگلی بھی آنے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔
ڈگری کی اتنی اقسام کے مطالعے کے بعد یقینا ہر بندہ سوچتا ہے کہ ایک اچھی ڈگری کا تعلق کس گروہ سے ہوتا ہے اور اس کی ڈگری کا تعلق کس گروہ سے ہونا چاہئیے ؟بھائی ڈگری کا تعلق کسی بھی گروہ سے ہو کوئی مسئلہ نہیں، بس ڈگری ہولڈر کا تعلق انسانوں کے گروہ سے ہونا چاہیئے۔




Loading

Read Previous

پہلی محبت آخری بازی — شیما قاضی

Read Next

بس کا دروازہ — نوید اکبر

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!