تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۲

”نہیں۔ میں تمہیں یہ گھر دکھانے کے لیے یہاں نہیں لایا اور نہ ہی پہلی اور آخری بار یہاں لایا ہوں۔ میں تمہیں اب اکثر یہاں لاتا رہوں گا…” اس کے لہجے میں سنجیدگی کے علاوہ کوئی اور ایسی چیز ضرور تھی جس نے شائستہ کو چونکا دیا۔
”تب تک جب تک تم اپنے پیرنٹس کو اس شادی کے بارے میں نہیں بتا دیتیں۔”
شائستہ کے ماتھے پر پسینہ آنا شروع ہوگیا۔ وہ اسے وہاں کس لیے لے کر آیا تھا۔ وہ اب اندازہ کرسکتی تھی۔
”لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے۔” وہ ہکلائی۔
”کس لحاظ سے؟” وہ اب سیدھا اسے دیکھ رہا تھا۔
”قانون کے لحاظ سے ہے؟” وہ پرسکون تھا۔ ”یا شریعت کے لحاظ سے؟”
وہ تھوک نگل کر رہ گئی۔
”تم یقینا ان ہی تینوںچیزوں کی بات کرو گی۔ مگر کوئی مذہب، قانون اور شریعت کسی شوہر اور بیوی کو ملنے سے نہیں روک سکتے۔”
اس کے پاس ہر بار کی طرح اس بار بھی منطق تھی وہی منطق جو شائستہ کو ہمیشہ لاجواب کر دیتی تھی۔
”میں چاہتا ہوں جب تمہارے گھر والوں کو اس کورٹ میرج کے بارے میںپتا چلے تو وہ اسے کاغذ کا صرف ایک ٹکڑا سمجھ کر تمہیں اس سے چھٹکارا دلوانے کی کوشش نہ کریں۔” وہ اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔




”وہ یہ جان جائیں کہ تمہاری شادی ہو چکی ہے اور بقول انکل! لڑکیوں کی شادی ایک بار ہی ہوتی ہے۔ بار بار نہیں۔ اس لیے بہت سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے۔ میں چاہتا ہوں انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ تم اس سوچ اور سمجھ کا اپنی مرضی سے استعمال کرچکی ہو، میں چاہتا ہوں وہ مجھے اپنے داماد کے طور پر قبول کرلیں اور یہ سب کورٹ میرج کے کاغذ کے ایک ٹکڑے سے نہیں ہوگا۔”
وہ بہت سنجیدہ تھا۔
”مگر ہارون…” شائستہ نے کچھ کہنے کی کوشش کی لیکن ہارون نے بایاں ہاتھ اٹھا کر مدھم مگر مستحکم آواز میں اس کی بات کاٹ دی۔
”مجھے بحث کرتی ہوئی عورتیں اچھی نہیں لگتیں اور اپنی بیوی کو بحث کرتے تو بالکل پسند نہیں کروں گا۔ مجھے ایسی عورتیں اچھی لگتی ہیں جن میں Obedience (تابعداری) ہو۔”
شائستہ نے کچھ حیران ہو کر اسے دیکھا۔ ہارون کا لہجہ بدلا ہوا تھا۔
”یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا کہ ہارون کمال کو عورتوں کی کمی نہیں تھی پھر بھی اس نے اگر تمہارا انتخاب کیا ہے تو وہ تمہیں ان تمام عورتوں سے بہتر اور برتر دیکھنا چاہتا ہے۔”
وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی۔
”میں تمہیں تمہاری مرضی کے خلاف یہاں لایا ہوں نہ تم سے کوئی زبردستی کروں گا۔ تمہیں اختیار ہے چاہو تو میری بات مانو یا مت مانو مگر یہ ضرور سوچ لو کہ میرے ساتھ تمہیں وہ زندگی گزارنی ہے جس کے بارے میں تم خواب دیکھتی آئی ہو۔ خوابوں میں نظر آنے والی چیزوں کو مٹھی میں لینے کے لیے ہاتھ کی گرفت کو بہت مضبوط ہونا چاہیے۔” وہ اب اسے دیکھنے کے بجائے ونڈاسکرین سے باہر دیکھ رہا تھا۔
”تم اگر آج میری بات نہیں بھی مانتیں، تب بھی میری بیوی بہرحال تم ہی ہوگی مگر ہمارا رشتہ شاید اتنا مضبوط کبھی نہ ہوسکے، جتنا ہم دونوں کو توقع ہے۔” شائستہ نے سر جھکالیا۔
”میرے ساتھ رہتے ہوئے تمہیں قدم قدم پر ایسے بہت سے فیصلے کرنے پڑیں گے جن پر تمہارے باپ کی اخلاقیات بہت سے فتوے عائد کر دے گی۔ مگر وہ سب کچھ ہارون کمال کی زندگی کا حصہ ہے اور میں ان چیزوں کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ اب اگر تم چاہو تو میں تمہیں واپس کالج چھوڑ آتا ہوں۔” اس نے گیند اس کے کورٹ میں پھینک دی۔
شائستہ کچھ بول نہیں سکی۔ ہارون اسٹیرنگ پر ہاتھ رکھے منتظر نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔ شائستہ نے ونڈو سے باہر لان میں نظر دوڑائی۔ دور تک سبزہ پھیلا ہوا تھا۔ اس نے ونڈ اسکرین سے اپنے سامنے کھڑی عمارت کو دیکھا، اس نے اپنے دائیں طرف بیٹھے ہوئے شخص کو دیکھا۔
اس نے چند لمحے آنکھیں بند کرکے کچھ سوچا۔ اس کے تین طرف پرفیکشن تھی۔ اسے یوں محسوس ہوا وہ ایک چوکور کا وہ چوتھا کونہ ہے جو پرفیکٹ نہیں ہے مگر پرفیکٹ ہوسکتا ہے۔ آنکھیں بند کیے ہوئے اس کے دائیں طرف بیٹھے ہوئے شخص کے وجود سے اٹھتے ہوئے کولون کی مہک اس کے حواس کو متاثر کرنے لگی۔
اس نے آنکھیں کھول دیں۔ سامنے نظر آنے والی عمارت اس کی آنکھوں کو خیرہ کرنے لگی۔
اس نے بائیں جانب سر گھمایا۔ در تک پھیلا ہوا سبزہ اس کے دل و دماغ کو عجیب سا سکون پہنچانے لگا۔ وہ سحر زدہ ہونے لگی۔ اس کے تین طرف پرفیکشن تھی۔ Perfection begets perfection اس نے سرگوشی کی۔ چوکور کے تین کونے خواب زار۔ ایک قدم۔ جنت ارضی۔
اس نے بایاں ہاتھ ہینڈل پر رکھا اور دروازہ کھول دیا۔ چوکور کے چوتھے نامکمل کونے نے Perfection تلاش کرلی تھی۔
گاڑی اب خالی تھی وہاں کوئی ذی نفس نہیں تھا صرف خاموشی تھی تنہائی تھی۔
تھوڑا سا آسماں
تھوڑا سا آسماں
ایک لمبی سانس ہو
اور ایک آسماں
ایک آنچ درد کی
اور ہلکا سا دھواں
تھوڑا سا آسماں
ہوا کے دوش پر رکھ دو
یا اس کو آنچ پر رکھ دو
ہے چند اڑتے ہوئے تنکوں کا
میرا آشیاں دیکھو
میں اس کو اوڑھوں یا بچھاؤں
یا میں اس کو بانٹ دوں
میرے حصے کا جتنا بھی ہے
میرا آسمان دے دو
تھوڑا سا آسماں
تھوڑا سا آشیاں
تھوڑا سا یہ جہاں
٭٭٭
”ربیعہ! کیا یہ فیصلہ مشکل نہیں تھا کہ ایک معذور شخص کو جانتے بوجھتے زندگی کا حصہ بنالیا جائے۔” فاطمہ نے اس سے پوچھا۔ ”بہت حوصلہ چاہیے ایسے فیصلوں کے لیے۔ ہے نا؟”
”نہیں بات حوصلے کی نہیں ہے، بات پسند کی ہے، مراد کے ساتھ میری جس طرح کی انڈرسٹینڈنگ ہو چکی تھی وہ اگلے پچاس سال کسی دوسرے شخص کے ساتھ گزارنے پر بھی نہیں ہو سکتی تھی۔ ہماری پسند ناپسند ایک جیسی تھی۔ رائٹرز سے لے کر ایکٹرز تک اور کلرز سے لے کر پرفیومز تک سب کچھ مشترکہ تھا۔ ہم ایک دوسرے کے چہرے کے تاثرات سے یہ جان جاتے تھے کہ دوسرا کیا کہنا چاہتا ہے پھر فیصلہ کرتے ہوئے حوصلے کی ضرورت کہاں پڑتی ہے۔”
اس کے لہجے میں عجیب سا اطمینان تھا۔
”پھر بھی؟” فاطمہ نے اصرار کیا۔
”زندگی بہت Unpredictable (ناقابل اعتبار) چیز ہے۔ ہم نہیں جانتے، آج ہم جہاں ہیں کل ہم وہاں ہوں گے یا نہیں۔ کیا گارنٹی ہوتی اگر مراد کے بجائے کسی دوسرے شخص کے ساتھ شادی کرتی کہ وہ کبھی معذور نہیں ہوگا۔ ایک چھوٹا سا حادثہ سب کچھ بدل دیتا پھر کیا میں اس شخص کو بھی چھوڑ دیتی۔ جب اتنی بے یقینی ہے تو پھر ٹھیک ہے۔ مراد ہی کیوں نہیں۔”
”لیکن کیا یہ سوچ کر تکلیف نہیں ہوتی کہ آپ کی اولاد بھی، میرا مطلب ہے۔” فاطمہ کی سمجھ میں نہیں آیا، وہ کیسے اپنی بات مکمل کرے۔
”دیکھو، ایک چیز طے ہے اگر میری اولاد کو معذور ہونا ہے تو وہ ہوگی، چاہے میں مراد سے شادی کرتی یا نہ کرتی۔ ہم اپنے مقدر سے واقف نہیں ہوتے اور اگر اللہ نے میری اولاد کو ٹھیک رکھنا ہے تو میری اسی اولاد کو ٹھیک رکھے گا۔میں معجزوں پر یقین رکھنے والی عورت ہوں اور دعا کی طاقت پر ایمان رکھتی ہوں اور میں اپنے بچوں اور شوہر کے لیے روز دعا کرتی ہوں۔ ہو سکتا ہے مراد کی بینائی نہ جائے۔ ہو سکتا ہے میرے بچے بھی بالکل ٹھیک رہیں۔ ہو سکتا ہے نا؟” وہ مسکراتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
فاطمہ چپ چاپ اس عورت کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔ وہ اسے سمجھ نہیں پا رہی تھی۔
”آپ کے والدین نے آپ کے ہر فیصلے کی حمایت کی؟”
”ہاں، کیونکہ وہ جانتے تھے میں غلط فیصلہ نہیں کر رہی ہوں۔”
”بہت زیادہ ایثار ہے آپ کے اندر۔”
”ایثار نہیں ہے۔ زندگی گزارنے کا سلیقہ ہے۔ لوگوں سے تعلق بنانا اور نبھانا آتا ہے مجھے اور اس میں میرا کمال نہیں ہے ماں باپ سے سیکھا ہے یہ سب۔” اس کے لہجے میں بلا کا اعتماد تھا۔
”آپ بہت خوش قسمت ہیں۔” اس نے بے اختیار ربیعہ سے کہا۔




Loading

Read Previous

تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۱

Read Next

تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۳

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!