بیلینس شیٹ ۔ مکمل ناول

”مما! آپ کو پتا ہے آج ہم لوگوں نے بہت انجوائے کیا اور پاپا ہمیں پلے لینڈ بھی لے گئے تھے۔“ اس سے پہلے کہ علی اور میں فاطمہ کے حوالے سے کوئی بات کرتے میرے سب سے چھوٹے بیٹے نے خوش ہوتے ہوئے بتایا۔
”اور ہم نے آئس کریم بھی کھائی تھی۔“ ننھی مناہل نے بھی خوشی سے تالیاں بجاتے ہوئے کہا۔



”مما! آپ ہر سنڈے اپنی فرینڈ کے گھر آیا کریں نا تاکہ ہم بھی ہر سن ڈے پلے لینڈ جائیں۔“ بچے کافی خوش تھے۔ آج کی آو ¿ٹنگ سے میں بھی بچوں کی طرف پوری طرح سے متوجہ ہوگئی۔ ڈنر کے بعد علی ہمیں لونگ ڈرائیو پر لے گئے۔ (واپسی میں ہر سنڈے کی طرح ساس سسر کو نند کے گھر سے پک کیا ) واپس آتے آتے ہمیں اچھی خاصی دیر ہوگئی تھی۔ بچے گاڑی میں ہی سوگئے تھے لیکن بچوں اور علی کے ساتھ ایک خوبصورت دن گزارنے کے باوجود فاطمہ مستقل میرے سر پر سوار رہی۔
موسم صبح سے ہی بہت خوشگوار ہورہا تھا کبھی ہلکی پھلکی پھوار موسم کو مزید دلفریب کردیتی تو کبھی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا رگ جان میں ایک خوش کن احساس بیدار کردیتا۔ موسم کی دلفریبی نے مجھے بے چین سا کردیا۔ میں نے جلدی جلدی اپنے کام نمٹائے اور چھت کی طرف دوڑ لگادی۔ مبادا موسم اپنی خوشگواریت لپیٹ کر اُڑن چھو نہ ہوجائے۔ کراچی میں موسم کا ویسے بھی کچھ پتا نہیں ہوتا ۔اتنا خوبصورت موسم شاذونادر ہی کراچی والوں کو دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔ چھت پر قدم رکھتے ہی موتیے اور چنبیلی کے پھولوں کی ملی جلی خوشبو نے میرا استقبال کیا۔ اپنے ذوق کی تسکین کے لیے میں نے چھت پر طرح طرح کے پھولوں کا ایک چھوٹا سا باغیچہ بنادیا تھا جو ہر وقت پھولوں کی خوشبوو ¿ں سے مہکتا رہتا تھا۔ ابھی میں اپنے بنائے ہوئے باغیچے کی مسحور کن خوشبو کو محسوس ہی کر رہی تھی کہ مجھے اپنے پیچھے کسی کی آہٹ محسوس ہوئی۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو فاطمہ کھڑی تھی۔ مجھے اس طرح اسے اپنے پیچھے دیکھ کر بالکل بھی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ مجھے پھولوں سے اپنی دیوانگی کا پتا تھا یقینا اس نے ڈور بیل بجائی ہوگی۔ امی ابو میں سے کسی نے دروازہ کھولا ہوگا۔ اس نے اپنا تعارف کروایا ہوگا اور میرے سادہ لوح ساس سسر نے اسے سیدھا میرے پاس اوپر بھیج دیا۔ ابھی اگر علی گھر پر ہوتے تو میری اچھی خاصی کلاس ہوچکی ہوتی۔ شہر کے حالات کے پیشِ نظر علی خود بھی بہت احتیاط کرتے تھے اور مجھے بھی سخت تاکید تھی احتیاط کرنے کی۔
”واہ بھئی کیا زبردست لان بنایا ہوا ہے تم نے۔ چھت پر کتنے خوبصورت رنگ برنگے پھولوں کی بہار چھائی ہوئی ہے۔“ فاطمہ نے موتیے کے پھولوں کے نزدیک جاکر ان کو پیار سے چھوا اور گہری سانس لے کر ان کی خوشبو اپنے اندر اتارنے لگی۔
”یا اللہ! تیرا شکر کے تم خود آگئی تمہیں اندازہ بھی ہے کچھ میں کتنی زیادہ بے چین ہورہی تھی تم سے ملنے کے لیے چلو نیچے بیٹھ کر سکون سے باتیں کرتے ہیں۔“ میں نے فاطمہ سے اپنی خوشی اور بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نیچے چلنے کے لیے کہا کیونکہ موسم کے تیور بتارہے تھے کہ بادل کبھی بھی برس جائیں گے۔
”مجھے اندازہ ہے تمہاری بے چینی کا۔ اسی لیے خود چل کر تمہارے گھر آگئی اور ہم یہاں ہی بیٹھیں گے بھلا اتنا خوبصورت موسم اور رنگ برنگے پھولوں سے مہکتے ہوئے ماحول کو چھوڑ کر ڈرائنگ روم کے گھٹن زدہ ماحول میں جانے کی کیا ضرورت ہے۔“فاطمہ آہستہ آہستہ چلتی ہوئی موتیے کے گملوں کے پاس جاکر بیٹھ گئی۔
”سب سے پہلے تو میں تمہیں یہ بتادوں کے میرے شوہر کا نام شاہ رخ خان نہیں فاخر ہے اور میں الحمدللہ اپنے شوہر سے نا صرف محبت کرتی ہوں بلکہ ان کی بے تحاشا عزت بھی کرتی ہوں اور سب سے بڑی بات یہ کہ میں اپنے شوہر کی وفادار بھی ہوں۔ اس لیے مجھے شدید ناگوار گزرتا ہے جب کوئی مجھ سے شاہ رخ کا ذکر بھی کرتا ہے۔ میرا شاہ رخ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ میرا انتہائی تکلیف دہ ماضی کے سوا کچھ نہیں ہے جسے میں کبھی بھول کر بھی یاد نہیں کرنا چاہتی۔ اس لیے میں نے سوچا تمہیں آج سب کچھ بتادوں تاکہ تم آئندہ شاہ رخ کا ذکر کر کے مجھے اذیت نہ پہنچاو ¿۔“میرے کچھ پوچھنے سے پہلے ہی فاطمہ نے بغیر کسی تمہید کے بولنا شروع کردیا۔
”تمہیں یاد ہے کھنک میں ایک بار تمہارے گھر آئی تھی اس وقت میں حاملہ تھی لیکن میں نے یہ بات شاہ رخ سے چھپائی تھی کیونکہ شادی کے تین سالوں میں اللہ نے تین بار مجھ پر اپنا کرم فرمایا تھا، لیکن ہر بار شاہ رخ مجھے سرکاری ہسپتال میں لے جاکر پٹخ دیتا تھا۔ یہ کہہ کر کے ہم ابھی بچہ افورڈ نہیں کر سکتے اور یوں ہر بار دنیا میں آنے سے پہلے ہی میرے بچے اپنے باپ کے ہاتھوں قتل ہوجاتے تھے۔“ فاطمہ نے زور سے اپنی آنکھیں بند کیں جیسے وہ دوبارہ ذہنی، جذباتی اور جسمانی طور پر اس تکلیف سے گزر رہی ہو جو بار بار دوران ابارشن اسے سہنا پڑتی تھی۔
یاد ماضی عذاب ہے یارب!
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

Loading

Read Previous

مالک اور نوکر

Read Next

اسرار

2 Comments

  • Simply wish to say your article is as astonishing.
    The clearness in your post is simply cool and i can assume
    you are an expert on this subject. Well with your
    permission allow me to grab your feed to keep up to date with forthcoming post.

    Thanks a million and please carry on the rewarding work.

  • My brother suggested I might like this blog. He was entirely right.
    This post actually made my day. You can not imagine simply how much time
    I had spent for this information! Thanks!

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!