اوپرا ونفرے

زندگی کے دیے گئے اس دوسرے موقع سے اوپرا نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اس بچے کی کہانی کو ایک راز کی طرح دفن کر دیا گیا۔ اوپرا نے کالج دوبارہ شروع کیا تو وہ بڑے اوورکوٹ میں پیچھے چھپ کے بیٹھے والی لڑکی کی بجائے چمکتی آنکھوں اور خود اعتمادی سے بھرپور گھٹنوں سے اوپر تک تنگ قمیص پہننے والی مضبوط لڑکی تھی، جسے نظر انداز کرنا مشکل تھا۔ خود کومنوانے کی کوشش میں اوپرا نے اپنی مضبوط سخت آواز اور دو ٹوک انداز میں ڈرامہ اور چرچ کی سروسز میں دوبارہ حصہ لینا شروع کیا۔ چرچ کی سروسز کی بدولت ہی اسے تبلیغی جماعت کے ساتھ لاس اینجلس جانے کا موقع ملا جہاں پر شہرت کے قدم Walk of fame پر جھک کر اوپرا نے ستاروں پہ کھدے بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ پھیرا اور دل میں عزم کیا کہ ایک دن اس کا نام بھی انہی ستاروں پر لکھا جاے گا۔ ونفرے نے جب یہ عزم سنا تو کہا:
” اس سے مجھے اشارہ ملا کہ وہ ایک دن مشہور ہو گی۔”
مشہور ہونے اور بلند مقام تک پہنچنے کا جذبہ اوپرا کے لیے کوئی راز نہ تھا۔ سکول میں جب ایک موقع پر اسے ایک کارڈ “بیس سالوں بعد ہم کیا ہوں گے؟ “بھرنا پڑا تو اوپرا کا جواب تھا۔”مشہور”
سکول میں ڈراموں میں شمولیت نے اوپرا کو سکول کی مقبول اداکارہ بنا دیا اور اسے سکولوں کے مابین ڈرامائی مقابلوں میں بھیجا جانے لگا۔
1971 ءمیں جب سارے امریکا میں مساوات اور انسانیت کی تحریکیں زوروں پر تھیں اور ملکی سطح پر تمام انسانوں اور نسلوں کو ایک سے مواقع دینے کی بات کی گئی تو پورے نیش ولا میں جو سیاہ فام چرچ اور طلبا تنظیموں میں جانا جاتا تھا وہ اوپرا ونفری کا تھا۔ چناں چہ جب سیاہ فام کی نمائندگی کا سوال آتا تو سب سے پہلے اوپرا کا خیال آتا۔ یہی وجہ تھی کہ وائٹ ہاوس میں ہونے والی نوجوانوں کی کانفرنس میں پورے ملک کے مقبول نوجوانوں کے ساتھ اوپرا کو بھی بلایا گیا۔ یہ کانفرنس اوپرا کو کسی سیاسی عمل کی طرف مروجہ کرنے میں تو ناکام رہی مگر میڈیا میں اپنا حصہ ڈالنے میں کامیاب رہی۔ اوپرا کی بھاری مضبوط آواز اور اعتماد نے ریڈیو کے دروازے اس پر کھول دیئے اور وہ پارٹ ٹائم ریڈیو کا حصہ بن گئی۔ اوپرا کا اعتماد اور بے باک انداز شخصیت اسے مس فائر پریونشن کا ٹائٹل دلوانے میں کامیاب رہا۔ miss fire prevention ایک اعزازی ٹائٹل تھا جو سکولوں اور کالجوں میں آگاہی مہم کے لئے استعمال کیا جاتا.. اس کے باوجود کہ یہ ملکہ حسن کا مقابلہ نہ تھابلکہ مضبوط اعصاب، مکمل شخصیت، بولنے کا اعتماد اور عوام کو سہنے کا حوصلہ دیکھنے کا پلیٹ فارم تھا مگر 1971ءسے پہلے اس خطاب کے لئے لال بالوں والی خوبصورت گوری لڑکیاں ہی چنی جاتیں۔ اوپرا وہ پہلی کالی لڑکی تھی جسے یہ اعزاز دیا گیا۔
اوپرا ونفرے کی پہلی دھماکہ دار انٹری دنیا کے منظر نامے پر شگاگو شہر کے ایک چھوٹے سے تیسرے درجے کے آدھ گھنٹے کے مارننگ شو سے ہوئی۔ جہاں وہ غرور اور تمکنت سے چلتی ہوی فر کوٹ پہنے کسی ملکہ کی طرح لوگوں کو ہاتھ ہلاتی پردئہ سکرین پر ظاہر ہوئی اور کسی قلوپطرہ کی طرح سر اٹھا کر اس نے اپنی آمد کا اعلان کیا۔
” میں ہوں اوپرا ونفرے !A. M. Chicago کی نئی میزبان “
امریکا کے سب سے زیادہ نسل پرست شہر شگاگو میں جہاں کالے اور گورے کا فرق دن اور رات کی مانند واضح تھا وہاں صبح کے اوقات میں گھروں میں بیٹھی امیر گوریوں کی دل چسپی کی خاطر پہلی بار ایک سیاہ فام عورت کو میزبانی کرتے دیکھ کر لوگوں نے ٹی وی چینل والوں کی ذہنی صحت پرشکوک کا اظہار کیا۔ پہلی ہی ہفتے میں اوپرا نے نقادوں کو چُپ کروایا اور وہاں کے مقبول علاقائی مارننگ شو کو پیچھے چھوڑ دیا اور سال بھر میں Phil Donahue جو کہ وہاں مارننگ شو کا بے تاج بادشاہ تھا، کو بوریا بستر سمیت نیویارک روانہ کر دیا۔ پہلے ہی سال شو کا نام اوپرا کی محنت اور مقبولیت کے پیشِ نظر اس کے نام کے ساتھ بدل کر اوپرا ونفری شو کر دیا گیا۔
ماں کے گھر پر ہونے والے معصومیت کے استحصال اور تباہی نے اوپرا کے پروگرامز اور موضوعات کو ایک مختلف جہت اور جرات دی۔ بچپن کی بربادی سے جو ذلت اوپرا نے اٹھائی، طاقت آنے کے بعد اوپرا دوسری بچیوں اور عورتوں کو اس ظلم کے ہاتھوں بربادی سے بچانے میں مصروف ہو گئی۔ اسّی کی دہائی میں جب امریکا میں ہر پانچ میں سے تین عورتیں یا بچیاں قریبی عزیزوں، دوستوں، بھائیوں یا باپوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار تھیں۔ اوپرا نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی گرفتاری کے لئے ایک ادارہ بنایا اور دسمبر 2005ءتک ان میں دس ملزمان کے نام شامل ہوئے۔ ان مجرموں کی گرفتاری کے لیے معلومات اور مدد فراہم کرنے والوں کے لئے 10000 ڈالر انعام مقرر کیا۔

Loading

Read Previous

المیزان

Read Next

رفیع خآور: ننھا

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!