اوپرا ونفرے

ستمبر 2008ءتک ان میں سے نو لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس تمام مہم میں اوپرا نے ذاتی حیثیت سے ڈالر 100,000 مدد فراہم کرنے والوں کو ادا کیے۔ بچوں اور عورتوں سے زیادتی پر پے در پے کیے جانے والے شو نہ صرف اوپرا کی مقبولیت کے گراف کو بڑھانے لگے بلکہ عورتوں میں اس کی مقبولیت اور محبت اس کے مقابلے میں شریک سب میزبان کو پیچھے چھوڑ گئی۔ امریکا کے آزادمعاشرے میں زیادتیوں کی شکار عورتیں اوپرا میں ایک ہمدرد اور مسیحا نما ہستی دیکھنے لگیں۔ بچپن میں انہیں زیادتیوں کی شکار اوپرا ان مسائل اور مشکلات کو زیادہ بہتر سمجھنے اور ان کے خلاف کھڑی ہونے کی قابل ہوتی چلی گئی۔ اوپراسمجھتی تھی کہ کم عمری کی جنسی زیادتی کے شکار بچے جرم کا خاتمہ ہو جانے کے باوجود بھی ایک عرصے تک اپنے ذہن اس اندوہناک واقعہ کے اثرات سے بچا نہیں پاتے۔ بچوں کی معصومیت اور ان کے جسم قصوروار نہ ہوتے ہوئے بھی اپنی زندگی کا بڑا حصہ احساسِ جرم نما شرمندگی کے نفسیاتی جالوں میں جکڑے رہنے میں گذار دیتے ہیں۔ اسی لیے اوپرا نے اس ظلم کے خلاف ہر کوشش میں عملی طور پر حصہ لیا،جنسی زیادتی کے شکاربچوں کے لیے چندہ جمع کیا اور اسی کی کوششوں سے کانگریس میں اس جرم کے خلاف بل منظور کیا گیا۔
غربت اور پس ماندگی سے زندگی کا آغاز کرنے والی اوپرا کے بھائی اور بہن ہزاروں دوسرے غریب پس ماندہ سیاہ فاموں کی طرح منشیات کی نظر ہوگئے مگر اوپرا نے اپنے شو کے ساتھ سالوں دنیا پر حکمرانی کی۔ اوپرا کے بک کلب میں لیے جانے والی کتاب دنوں میں بیسٹ سیلر بن جاتی۔ باراک اوبامہ کی صدارت میں کامیابی کے پیچھے اوپرا کے کم سے کم دس لاکھ ووٹ شامل تھے۔ بچپن میں آئس کریم کی خاطرِ بک جانے والی اوپرا کوآج دنیا کی طاقت ور ترین ہستیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اوپرا کی زندگی یہ بتانے میں کامیاب رہی کہ پستی کتنی ہی گہری اور ذلت آمیز کیوں نہ ہو اونچائی اور اچھائی کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Loading

Read Previous

المیزان

Read Next

رفیع خآور: ننھا

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!