امربیل — قسط نمبر ۲

”بس ایک ہفتہ۔”
”اچھا پھر ایسا کرو ایک ہفتہ کے لئے میرے پاس آ جاؤ۔”
”آپ کے پاس ، مسقط؟”
وہ حیران ہوئی تھی۔
”نہیں، مسقط نہیں، میں کراچی آیا ہوا ہوں۔”
”پاکستان آئے ہوئے ہیں ، کب آئے ہیں؟”




وہ بے اختیار خوش ہوئی تھی۔
”کافی دن ہو گئے ہیں ، میرا دل چاہ رہا ہے تمہیں دیکھنے کو۔”
”میرا دل بھی آپ کو دیکھنے کو چاہ رہا ہے۔”
” تو بس ٹھیک ہے۔ تم کل کرا چی آ جاؤ۔”
انہوں نے حتمی انداز میں کہاتھا۔
”آپ نے نانو سے بات کر لی ؟”
اس نے حامی بھرنے سے پہلے ان سے پوچھا تھا۔
”ہاں ! میں نے انہیں بتا دیا ہے۔ ائیر پورٹ سے فون کر دینا۔ میں ڈرائیور بھیج دوں گا۔ گھر کا نمبر ہے نا پاس؟”
”یس پاپا۔”
”اور موبائل کا ؟”
”وہ بھی ہے!”
”بس ٹھیک ہے۔ اب تم سے کراچی میں ملاقا ت ہو گی خدا حافظ۔”
انہوں نے بات ختم کرتے ہوئے کہا تھا۔
”پاپا!”
اس نے بڑی تیزی سے کہا تھا وہ فون بند کرتے کرتے رک گئے۔
”کیا بات ہے علیزہ!”
انہوں نے پوچھا تھا وہ چند لمحے خاموش رہی۔
”پاپا! میں آپ کو بہت مس کرتی ہوں۔”
اس نے کچھ دیر کی خاموشی کے بعد کہا تھا۔
”میں بھی تمہیں بہت مس کرتا ہوں علیزہ!”
دوسری طرف سے فون بند کر دیا گیا۔
” پھر تم جارہی ہو؟”
فون کا ریسیور کانوں سے ہٹاتے ہی نانو نے اس سے سوال کر دیا۔
”ہاں نانو!”
”میں تمہاری سیٹ بک کروا دیتی ہوں۔ کتنے دن رہو گی وہاں؟” نانو نے اس سے پوچھا تھا۔
”کم از کم ایک ہفتہ اور زیادہ سے زیادہ کا کوئی پتہ نہیں۔”
اس نے مسکراتے ہوئے کہاتھا۔
”لیکن ایک ہفتہ کے بعد تمہارا کالج بھی تو کھل رہا ہے!”
نانو نے جیسے اسے یاد دلایاتھا۔
”ہاں ! مجھے پتہ ہے لیکن نانو! کچھ نہیں ہوتا ، اگر میں کالج سے کچھ چھٹیاں بھی لے لوں۔ آپ کو تو پتہ ہے کہ میں کتنی دیر کے بعد پاپا سے مل رہی ہوں۔”
”لیکن تمہاری سٹڈیز کا حرج ہو گا۔”
”کچھ نہیں ہو گا نانو! میں واپس آنے کے بعد سب کچھ کور کر لوں گی۔ آپ جانتی ہیں مجھے یہ کرنے میں کوئی پرابلم نہیں ہو گا۔”
اس نے اصرار کیاتھا۔
”ٹھیک ہے تم شہلا کو فون پر کالج میں Applicationدینے کے لئے کہہ دینا۔”
نانو اسے ہدایت دیتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی تھیں۔
اس رات وہ بے تحاشا خوش تھی اور یہ خوشی کسی سے بھی چھپی نہیں رہ سکی تھی حتیٰ کہ عمر سے بھی۔ رات کے کھانے پر نانو نے نانا کو اس کے کراچی جانے کے بارے میں بتا دیا تھا۔ عمر نے اس وقت غور سے اس کا چہرہ دیکھا تھا۔ وہ آج پہلی بار کھانے کی ٹیبل پر مسکرا رہی تھی۔ نانا کچھ دیر اس سے اس کے پاپا کا حال احوال پوچھتے رہے۔ وہ بڑے جوش و خروش سے پروگرا م کے بارے میں بتاتی رہی۔رات کو وہ اپنا سامان پیک کر رہی تھی جب نانو اس کے کمرے میں آئی تھیں۔




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۱

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۳

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!