امربیل — قسط نمبر ۱۰

”میں صبح تمہیں ایک بھجوا دوں گا۔”
”نہیں’ میں خرید لوں گی۔”
”میں نے کہانا بھجوا دوں گا۔ رزلٹ کب تک آرہا ہے… یا آچکا ہے؟”
”ابھی نہیں آیا’ چند ہفتوں تک آجائے گا۔”
”پتا چلا تھا مجھے کوئی میگزین جوائن کیا ہوا ہے تم نے؟”
”ہاں… تھوڑا عرصہ ہوا ہے۔”
”کیسا کام جا رہا ہے؟” وہ اسے اپنے کام کی تفصیل بتانے لگی۔ وہ بڑی دلچسپی سے سن رہا تھا۔ علیزہ کو اندازہ نہیں ہوا کہ وہ کتنی مہارت سے بات کاموضوع بدل چکا ہے۔ وقتاً فوقتاً وہ گاڑی سے باہر نظریں دوڑاتا رہا۔




وہ اس کے ایک اور سوال کا جواب دے رہی تھی جب اس نے سنسان سڑک پر اچانک آگے پیچھے تیز رفتاری کے ساتھ دو گاڑیاں اس کالونی کے اندر جاتے دیکھیں۔ عباس بھی ان ہی گاڑیوں کو دیکھ رہا تھا۔ جب گاڑیاں اندر مڑ گئیں تو اس نے علیزہ سے کہا۔
”تم خاموش کیوں ہو گئیں؟ تمہیں چاہئے تم کوئی اس سے اچھا میگزین جوائن کرو۔” علیزہ نے کچھ الجھ کر اسے دیکھا اور پھر اس کے چہرے پر سنجیدگی پائی تو ایک بار پھر اس کے سوالوں کا جواب دینے لگی۔
پندرہ منٹ بعد اس نے اچانک عمر والی گاڑی کو اس کالونی سے نکلتے دیکھا۔ عباس نے بڑی پھرتی سے گاڑی اسٹارٹ کر دی۔ عمر کی گاڑی ان کے بالکل پاس آکر رکی اور عمر نیچے آیا۔ڈرائیونگ سیٹ سے ایک لڑکا بھی نیچے اترا اور پھر پچھلی سیٹ سے ایک کانسٹیبل کے ساتھ ایک اور لڑکا نیچے اترا۔ علیزہ نے ایک ثانیے میں اسے پہچان لیا۔ وہ وہی لڑکا تھا۔ جس نے اس کی گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی تھی۔ عمر اپنی گاڑی کی طرف آیا اور پسنجر سیٹ کا دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گیا۔
”علیزہ ! وہ کون لڑکا ہے جس نے تمہیں مارا تھا؟” اندر بیٹھتے ہی اس نے علیزہ سے پوچھا۔
”جس کو آپ ابھی لے کر آئے ہیں یہ۔” عباس اور عمر کے درمیان نظروں کا خاموش تبادلہ ہوا۔
”ٹھیک ہے اب تم علیزہ کو لے جاؤ… اور علیزہ! گھر جا کر بالکل آرام سے سو جاؤ… گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ Every thing is over۔” عباس نے گاڑی سے نکلتے ہوئے گردن موڑ کر اس سے کہا اور ڈرائیونگ سیٹ چھوڑ دی۔ وہ صرف سر ہلا سکی۔
عمر اب ڈرائیونگ سیٹ پر آچکا تھا اور اس نے گاڑی موڑ لی۔ موبائل کے پاس سے گزرتے ہوئے علیزہ نے موبائل کے پچھلے حصے کی طرف عباس کو اس لڑکے کو پیٹتے ہوئے دیکھا۔ وہ اس لڑکے کو بری طرح ٹھوکریں مار رہا تھا۔ جبکہ وہ لڑکا زمین پر گرا ہوا تھا۔
پھر گاڑی تیز رفتاری سے آگے بڑھ گئی۔ ”یہ کیا کر رہے ہیں؟” وہ بے اختیار خوفزدہ ہوئی۔
”ابھی ان چاروں کو کیا کریں گے؟”
”کچھ نہیں۔ پولیس اسٹیشن لے جائے گا۔ ایف آئی آر کاٹے گا… اور پھر بند کر دے گا۔”
”اس کے بعد؟”
”اس کے بعد کورٹ میں کیس چلے گا… سزا وغیرہ ہو جائے گی۔” علیزہ کو اطمینان ہوا۔
”میری ضرورت تو نہیں پڑے گی اب؟”
”نہیں۔ بالکل بھی نہیں۔” علیزہ نے سیٹ کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں۔
***




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۸

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۹

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!