الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۱

جس دن زلیخا کا کالج کھلا، وہ سفید جبہ پہن کر خوشی خوشی تیار ہوئی۔ حسن نے اسے بائیک پر بٹھایا اور فاطمہ جناح میڈیکل کالج چھوڑنے آیا۔ راستے میں کئی فقیروں کو صدقہ دیا اور خداکا شکر بجالایا۔
وہاں سے شہریار نظیر کے دفتر گیا۔ معلوم ہوا وہ پی پی کر جگر کے عارضے میں مبتلا ہوا ہے اور ہسپتال میں پڑاہے۔
حسن نے معاون سے بصد ِ منت وسماجت فرمائش کی کہ: ‘‘مجھے وہ ملبوساتِ شاہی ایک دن کے لئے ادھار دے دو جو میں نے ڈرامے میں زیب تن کئے تھے۔ کل واپس کردوں گا۔’’
معاون نے لاپرواہی سے کہا۔ ‘‘لے جاؤ یار ۔ ایک دن چھوڑ ایک مہینے کے لئے لے جاؤ۔ اب وہ کس کو چاہئیں؟’’
حسن نے چن کر بہترین شیروانیاں، انگرکھے، کرتے اور عمامے اٹھائے اور انہیں لے کر دکان کو آیا، وہاں سے بندو اور نعیم کو اٹھایااور بہت سے ریشمی تھان لے کر یہ سب لوگ غفران کے فارم ہاؤس کو چلے۔ وہ دن کے اس وقت سنسان پڑا تھا۔ تھوڑی ہی دیر بعد وہاں ایک فوٹو گرافر آیا۔ اپنا تمام سازو سامان ساتھ لایا۔
حسن نے تمام ملبوسات شاہی بدل بدل کر تصویریں کھنچوائیں اور ہر تصویر میں بندو ، کہ بہت دبلا پتلا اور نازک بدن تھا، طرح طرح کے ریشمی تھان لپیٹ کر کبھی لیٹا، کبھی بیٹھا، کہیں نیم داز ہوا، کبھی حسن سے لپٹ کر فتنہ پرداز ہوا۔ ہر تصویر میں کیمرے کی طرف اس کی پیٹھ رہی اور فوٹو گرافر نے کمال ہوشیاری سے اس رخ سے تصویریں کھینچیں کہ کہیں بھی بندو کا چہرہ نہ آنے پایا، بس حسن ہی کا رخ ِ روشن نظر آیا۔
چند دن بعد جب یہ تصویریں بن کر آئیں تو حسن کو بہت پسند آئیں۔ بندو فوراً گیا اور کہیں سے ان تصاویر کی قدآدم نقول تیار کروالایا۔ ان تصاویر کی دلفریبی آنکھوں میں کھبی جاتی تھی، خوبی و خوبصورتی دل کو لبھاتی تھی۔ بندو نے ان تصاویر کو چوبی تختوں پر جڑوایا اور دکان کے باہر آویزاں کیا، دور دور تک نمایاں کیا۔ حسن بدر الدین کی تصویریں جا بجا جگمگانے لگیں۔ ہر تصویر میں وہ خوبصورت یوسف لقا ہے، سرو قد ، مہر سیما ہے، لباس شاہی دربر، تاج خساری برسر۔ اور ہر تصویر میں ایک حسینہ نازک اندام، پردہ دار وباحیا، چہرہ چھپائے ، از بس شرمائے اس کے ساتھ لپٹی کھڑی ہے۔
چند ہی دنوں میں عورتیں آنے لگیں۔ ہوتے ہوتے خبر پھیلنا شروع ہوگئی کہ یہ دکان ٹی وی اداکار حسن بدر الدین کی ہے اور وہ اس دکان میں بنفسِ نفیس موجود ہوتا ہے اور اس سے ملاقات ہونے کی صورت میں وہ نہ صرف ہر جوڑے پر رعایت کرتا ہے بلکہ ساتھ تصویر بھی کھینچواتا ہے اور دکان کے اوپر موجود طعام گاہ سے غذائے لذیذ بھی منگوا کر کھلاتا ہے۔ یہ شہرت سن کر عورتیں خوشی خوشی آنے لگیں۔ بہت سے جوڑے لے کر جانے لگیں۔ حسن اور ا س کے دوست خوشی و اطمینان سے دوچار ہوئے، راحت سے ہمکنار ہوئے۔

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۰

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!