من و سلویٰ — قسط نمبر ۵
وہ (aisle) سیٹ پر بیٹھے اس مسافر کے پیروں کے پاس پڑے بیگ کی اسٹریپ سے الجھ کر گرتے گرتے بچا تھا۔ اگر سیٹ کی
وہ (aisle) سیٹ پر بیٹھے اس مسافر کے پیروں کے پاس پڑے بیگ کی اسٹریپ سے الجھ کر گرتے گرتے بچا تھا۔ اگر سیٹ کی
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
زندگی کے آخری لمحوں میں اس نے ایک بار پھر اپنی موت کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی، وہ ناکام رہی۔ وہ اس کے پیروں
شوکت زماں اسے پچھلے پندرہ منٹ سے گالیاں دے رہا تھا۔ پہلے پنجابی پھر اردو، اب انگریزی میں۔ وہ کچن میں مصروف تھا۔ لیکن شوکت
من و سلویٰ کا بنیادی موضوع رزق حلال ہے۔ بنی اسرائیل پر نازل کی جانے والی نعمتوں میں سے ایک من و سلویٰ تھی۔ من
سنا ہے پچھلے وقتوں میں بیٹی اک ندامت تھی زندہ دفنا دی جاتی تھی آنکھ کھلنے پر فضا میں بدبو کا اثر غالب تھا مگر
”بی بی جی مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے۔” ملازمہ نے اسٹول پر کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔ ”اری فضیلت! میں جو کھڑی ہوں ساتھ
”یہ قتل منصور علی نے کیا ہے۔ ”ہارون کمال نے جیسے کمرے میں بم پھوڑا تھا۔ وہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنے وکیل سے
منصور علی، ہارون کمال کے سامنے بیٹھا اسے گھور رہا تھا۔ ہارون ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنے وکیل کے ساتھ فیکٹری کے آفس میں
دروازے پر لگی گھنٹی کو دوبار بجایا گیا تھا۔ فاطمہ کچن میں مصروف تھی۔ گھر میں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا وہ چاول دھو