آشنا ۔ افسانہ
آشنا شاہ رخ نذیر رات کی سیاہ چادر سے نکل کر صبح کی پہلی کرن نمودار ہوئی، فجر کی نماز کے بعد وہ معمول کے
آشنا شاہ رخ نذیر رات کی سیاہ چادر سے نکل کر صبح کی پہلی کرن نمودار ہوئی، فجر کی نماز کے بعد وہ معمول کے
گھر سے مکان تک افسانہ زارا باجوہ کبھی کبھی خود سے کیے گئے عہد یوں چکنا چور ہوتے ہیں کہ انسان خود سے نظریں
بھیڑ چال انعم سجیل ”ہم برتھ ڈے کا گرینڈ فنکشن رکھ لیتے ہیں،سب کو بُلا لیں گے۔“ زینب کی پہلی سال گرہ آئی تو بیگم
بن مانگے گل رانا “نی ماں اٹھ آج فیر جانا نی” رانی نے چڑھتے سورج کی دھوپ سے خود کو بچاتی اپنی ماں کو آواز
بن مانگے گل رانا “نی ماں اٹھ آج فیر جانا نی” رانی نے چڑھتے سورج کی دھوپ سے خود کو بچاتی اپنی ماں کو آواز
بدگمانی ثنا واجد رانیہ مسز مجید کی دعوت پر ان کے گھر قرآن خوانی کے لیے گئی تھی۔ اس کی نگاہوں کا مرکز وہ خوب
بجلی کا میٹر بلال شیخ شاہد دکان پر اپنے کام میں مصروف تھا کہ اچانک ایک شخص دکان میں داخل ہوا۔ اس نے پینٹ شرٹ
ایمان داری ماہ وش طالب کاﺅنٹر کے سامنے لگی قطار میں وہ دو گھنٹے سے کھڑا تھا۔ رش بڑھا اور لوگ جگہ چھوڑ کر جانے
احساس ماہ وش طالب وہ ہمیشہ ہی اپنی قسمت سے نالاں رہی۔ بچپن میں باپ کا انتقال اور پولیو کے وائرس نے اسے بالکل مایوس
المیزان پیش لفظ المیزان ، اس لفظ سے ہی یہ ظاہر ہورہا ہے کہ اس کہانی میں ”توازن“ کی بات کی گئی ہے، وہ توازن