رفیع خآور: ننھا
اعتزاز سلیم وصلی
ناکام محبت
زندگی اپنی مخصوص رفتار میں دکھ سکھ بانٹتی گزر تی ہے۔کبھی بہار تو کبھی خزاں یہاں ڈیرے ڈالتی ہے مگر اس کی زندگی میں تو وقت جیسے ٹھہر گیا تھا۔ دکھ کا وقت،غموں کا وقت،تکلیفوں کا وقت۔اس کے جاننے والے اسے دیکھ کر حیران ہوا کرتے تھے۔ وہ تو لوگوں کے لبوں پر ہنسی بکھیرنے کا سبب تھا مگر اب خود پریشان اور الجھا ہوا نظرآتا تھا۔ان سب کو حیرت ضرور ہوتی مگر جو لوگ اس کی پریشانی کے ماضی سے واقف تھے،وہ شاید یہ بات جانتے تھے کہ اپنے معصوم اور بھولے بھالے انداز میں لوگوں کو ہنسانے والا یہ بندہ بھی اِس کائنات کے اُس جذبے کا شکار ہوا ہے جو چند لمحات کی خوشیوں کے بدولت عمر بھر کے دکھ دے جاتا ہے۔وہ معصوم اپنے اس جذبے کی سچائی کے ہاتھوں شکست کھا کر اب ہاررہا تھا۔ مسلسل ہاراس کا مقدر بنی ہوئی تھی۔
رمضان المبارک کا مہینہ تھا۔علی اعجاز اپنے اس دوست کیلئے شدید پریشان تھے۔وہ کھل کر کسی کو کوئی بات بتا رہا تھا نہ ہی اس کی پریشانی کا حل نکل رہا تھا۔ہر روز سحری کے وقت علی اعجاز اسے کال پر تسلی دیتے پر اس کا دل مطمئن نہیں ہو رہا تھا۔اس روز بھی سحری کے وقت علی اعجاز نے ٹیلی فون سے کال ملائی۔
”کیسے ہو؟“اس کی آواز سنائی دیتے ہی علی اعجاز نے پوچھا۔
”پریشان!“یک لفظی جواب اس کی ذہنی حالت کا پتہ دے رہاتھا۔
”ہو کدھر؟“
”ایورنیو اسٹوڈیو!کام تھا ادھر۔“
”اب کیا بات ہے؟کیوں پریشان ہو؟گھر کیوں نہیں ہو؟“علی اعجاز نے ایک سانس میں کئی سوال پوچھے۔دوسری طرف اس نے گہری سانس لے کر بات دہرائی۔
”یار ججی میں بہت پریشان ہوں۔“علی اعجاز کو معلوم ہو گیا تھا وہ کچھ بتانے والا نہیں۔اس نے کچھ دیر سوچااور کہا:
”دیکھ! پریشان نہ ہو۔کل صبح مجھے مل۔صبح ہوتے ہی تیرے ہر مسئلے کا حل نکال لیں گے۔“کال کی دوسری طرف گہری خاموشی چھا گئی۔علی اعجاز کے دل کی دھڑکن نجانے کیوں تیز ہوئی۔اسے لگا کال کٹ گئی ہے مگر وہ دوسری طرف موجود تھا۔اب کی بار وہ بولا تو اس کا لہجہ بھیگا ہوا تھا۔
”یار ججی! اج دی سویر نیہوں ہونی۔ (یار ججی! آج کی صبح نہیں ہونی)“ کال کٹ گئی۔ علی اعجاز کے دل کی دھڑکن بھی غیرمعمولی رفتار سے دھڑکنے لگی تھی۔
اگلی صبح کی سویر ہوئی تو ضرور مگر اس کیلئے نہیں۔ باقی سب کے لیے۔ گھر والے جب اس کے کمرے میں داخل ہوئے تو وہ گاؤن پہن کر صوفے پرلیٹا ہوا تھا۔اسے ہلا کر جگانے کی کوشش کی گئی تو سر ایک طرف ڈھلک گیا۔قصہ ختم ہو گیا۔لوگوں کو ہنسانے والا رفیع خاور عرف ننھا چل بسا۔ہمیشہ کیلئے۔ڈانسر واداکارہ نازلی کے عشق میں ناکامی کے بعد اس کیلئے جینے کا ہر راستہ ختم ہو چکا تھا۔یوں اپنے وقت کا بہترین کامیڈین،کم عمری میں ہی اس دنیا کو چھوڑ گیا۔
٭……٭……٭